0
Tuesday 19 Nov 2019 22:56
اسرائیل پوری امت مسلمہ کیلئے سنگین خطرہ ہے

پاکستان کیلئے ایران پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے اور ہمیں اسکا احساس ہونا چاہئے، اسرار اللہ خان ایڈووکیٹ

حکومت چاہتی ہے کہ نواز شریف واپس نہ آئیں
پاکستان کیلئے ایران پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے اور ہمیں اسکا احساس ہونا چاہئے، اسرار اللہ خان ایڈووکیٹ
اسرار اللہ خان ایڈووکیٹ مسلم لیگ نون خیبر پختونخوا کے جوائنٹ سیکرٹری کی حیثیت سے اپنا سیاسی کردار ادا کر رہے ہیں، اس سے قبل وہ جماعت اسلامی کے قافلے میں شامل تھے اور وہاں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے سیکرٹری اطلاعات اور ترجمان کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔ انتہائی خوش اخلاق صفت کے مالک اسرار اللہ خان پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں۔ وہ انتخابی سیاست میں بھی حصہ لے چکے ہیں، انکا شمار میڈیا دوست شخصیات میں ہوتا ہے، اسلام ٹائمز نے اسرار اللہ خان کیساتھ ملکی موجودہ صورتحال اور بعض عالمی ایشوز پر ایک انٹرویو کا اہتمام کیا۔ جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ ادارہ
 
اسلام ٹائمز: میاں نواز شریف صاحب آج علاج کی غرض سے لندن روانہ ہوگئے ہیں، کیا ان کی روانگی کسی ڈیل کا نتیجہ ہے۔؟
اسرار اللہ خان ایڈووکیٹ:
بسم اللہ الرحمان الرحیم۔ دیکھیں، اگر ڈیل کرنا ہوتی تو نواز شریف صاحب بہت پہلے کر لیتے، آپ دیکھیں کہ جب ان کی زوجہ بستر مرگ پر تھیں تو اس وقت وہ اپنی بیٹی کے ہمراہ پاکستان آگئے اور جیل چلے گئے۔ ڈیل میرے خیال میں نواز شریف کی ڈکشنری میں ہے ہی نہیں۔ یہ حکومت پروپیگنڈا کر رہی ہے اور اپنے سپورٹرز کو بھی ورغلا رہی ہے، قوم کو بھی دھوکہ دے رہی ہے۔ میاں نواز شریف تین مرتبہ اس ملک کے وزیراعظم رہے ہیں، انہوں نے ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کیا، پاکستان کو معاشی و دفاعی طور پر مضبوط بنایا۔

اس وقت نیازی حکومت جو بھی پروپیگنڈا کر رہی ہے، وہ بالکل بے بنیاد ہے۔ میاں صاحب نے عدالتوں کو سامنا کیا، عدالتوں نے انہیں ریلیف دیا ہے، سرکاری میڈیکل بورڈ نے خود رپورٹ دی تھی کہ ان کی حالت بہت تشویشناک ہے۔ بہت افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ نیازی حکومت کے وزراء نے شائستگی کا کوئی لحاظ رکھے بغیر میاں صاحب کی صحت کے حوالے سے بہت مایوس کن باتیں کی ہیں۔ سیاست اپنی جگہ پر لیکن اس قسم کے بیانات دینا مناسب نہیں، یہ سب دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ یہ حکومت زیادہ وقت نہیں گزار سکتی، یہ حکومت تو خود اپنے بوجھ تلے دب کر گر جائے گی۔ انہوں نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔
 
اسلام ٹائمز: میاں صاحب صحتیابی کے بعد وطن واپس آئیں گے، اور سیاست میں دوبارہ حصہ لیں گے یا بیرون ملک ہی رک جائیں گے۔؟
اسرار اللہ خان ایڈووکیٹ:
وہ سیاست میں کیوں حصہ نہیں لیں گے، یہ ان کا ملک ہے، میرے خیال میں یہ ان لوگوں کی خواہش ہے کہ میاں صاحب واپس نہ آئیں، لیکن ان کی یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی۔ میاں صاحب انشاء اللہ صحت یاب ہوکر جلد وطن واپس آئیں گے اور انشاء اللہ تعالیٰ جلد اس ملک میں دوبارہ مسلم لیگ نون کی حکومت ہوگی۔
 
اسلام ٹائمز: مسلم لیگ نون نے مولانا فضل الرحمان کو دھرنے کے معاملہ پر اس طرح سپورٹ نہیں کیا، جسکی وہ توقع کر رہے تھے، منزل تو ایک نظر آتی ہے، کیا راستے جدا ہیں۔؟
اسرار اللہ خان ایڈووکیٹ:
مولانا فضل الرحمان صاحب نے آزادی مارچ اور دھرنے کا اعلان اپنے جے یو آئی کے پلیٹ فارم سے کیا تھا، دیگر اپوزیشن جماعتوں نے ان کی حمایت کی تھی۔ مسلم لیگ نون سمیت باقی اپوزیشن جماعتوں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ہم مارچ کے پہلے جلسے میں شریک ہوں گے، لیکن کسی بھی جماعت نے دھرنے میں شرکت کا وعدہ نہیں کیا تھا۔ انہیں اندھیرے میں بھی نہیں رکھا گیا تھا، انہیں بتادیا گیا تھا کہ کس حد تک ہم آپ کو سپورٹ کریں گے۔ ان کی اب بھی اخلاقی طور پر سپورٹ کر رہے ہیں، ہم بھی یہی سمجھتے ہیں کہ موجودہ حکومت کو ایک دن بھی نہیں رہنا چاہیئے۔ ایک تو یہ ہے کہ یہ حکومت ہے ہی جعلی، اور دوسرا یہ کہ یہ حکومت چلا نہیں سک رہے۔ عوام کی حالت مہنگائی اور بیروزگاری کیوجہ سے بہت خراب ہوچکی ہے۔ اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں اور جماعت کے اندر فیصلے کرنے کا اپنا اپنا طریقہ کار ہے، اور ہم نے بھی جو فیصلہ کیا وہ اپنی جماعت کی بنیاد پر کیا۔
 
اسلام ٹائمز: اگر نون لیگ عمران خان کی حکومت کو جعلی اور سلیکٹڈ سمجھتی ہے تو اس کو کیسے رخصت کرنا چاہتی ہے، ان ہاوس تبدیلی پر یقین رکھتے ہیں یا احتجاج پر۔؟
اسرار اللہ خان ایڈووکیٹ:
ہمیں ہر پہلو کو دیکھنا پڑتا ہے، ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ جلد از جلد اس حکومت سے قوم کو نجات مل جائے۔ ان ہاوس تبدیلی بھی ایک آپشن ہے اور ہوسکتا ہے کہ ان ہاوس تبدیلی آبھی جائے۔ یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ ملک میں کوئی غیر جمہوری قوت آگے نہ آجائے۔ ملک میں جیسی بھی ٹوٹی پھوٹی جمہوریت ہے، اس کی بساط نہ لپٹ جائے۔ ہم یہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں، اس لئے مسلم لیگ نون کچھ احتیاط سے آگے بڑھ رہی ہے، اور انشاء اللہ جلد تبدیلی آئے گی، کیونکہ یہ لوگ حکومت چلا نہیں سکتے، یہ لوگ خود بھاگ جائیں گے۔
 
اسلام ٹائمز: ملک میں اس سیاسی افراتفری اور عدم استحکام کیوجہ سے کشمیر ایشو دب کر رہ گیا ہے، کیا اسے بھی حکومت کی ناکامی سمجھتے ہیں یا اپوزیشن کے احتجاج کا اثر پڑا۔؟
اسرار اللہ خان ایڈووکیٹ:
اس ایشو کو زندہ رکھنا تو حکومت کا کام تھا، وزیراعظم جب امریکہ گئے تو نہ تو انہوں نے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا کہ وہاں پر جاکر کیا کیا جائے اور نہ ہی کوئی مشاورت ہوئی۔ یہ تو حکومت کا کام ہے کہ کشمیر کا مسئلہ اجاگر کرے، پھر انہوں نے پوری تیاری بھی نہیں کی تھی کہ انسانی حقوق کمیشن میں اس مسئلہ کو لیکر جاتے، لہذا ہم سجھتے ہیں کہ یہ ان کی خارجہ پالیسی کی ناکامیاں ہیں، جب سے آپ آئے ہیں، آپ اپوزیشن کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، شریف فیملی کیخلاف آپ کے انتقام کی کوئی حد ہی نہیں ہے۔ پہلے یہ کہتے تھے کہ مودی اگر کامیاب ہوتا ہے تو ہمارا اس میں فائدہ ہے، مودی کے تو منشور میں یہ شامل تھا کہ اگر وہ کامیاب ہوا تو وہ مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کردے گا۔ جب مودی آگیا تھا تو ان کو اس وقت سے تیاری کرنی چاہئے تھی کہ اب کچھ نہ کچھ ہوگا۔ جب ان کی ساری ترجیحات ہی یہی ہیں کہ انہوں نے اپوزیشن کیخلاف انتقامی کارروائیاں کرنی ہیں تو کشمیر کا کیا ہوگا۔
 
اسلام ٹائمز: اپوزیشن عمران خان کی خارجہ پالیسی پر تنقید کرتی ہے، لیکن خان صاحب تو دو مسلم ممالک سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالثی کرانا چاہتے ہیں، کیا خارجی محاذ پر ہم اس حد تک اثر و رسوخ رکھتے ہیں کہ دو ممالک کے مابین ثالثی کراسکیں۔؟
اسرار اللہ خان ایڈووکیٹ:
کشمیر کے ایشو پر جب مریم نواز نے پنجاب کے دورہ جات کا آغاز کیا تھا تو پوار پنجاب سڑکوں پر تھا، پھر وہ کشمیر میں جلسہ کرنے جارہی تھیں، تو اس حکومت نے فوراً انہیں گرفتار کرلیا، انہیں تو چاہئے تھا کہ انہیں سہولیات دیتے، بیشک بعد میں گرفتار کرلیتے۔ ہم تو چاہتے ہیں کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات بہتر ہوں، پاکستان اس سلسلے میں کوئی کردار ادا کرسکتا ہے تو کرے، لیکن جب آپ اپنے ملک میں مضبوط ہوں گے تو دوسری جگہ پر بھی اچھا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ بہرحال اس معاملہ کو ہم سیاست کی نظر سے نہیں دیکھتے، سعودی عرب اور ایران کے درمیان بہتر تعلقات دونوں ممالک اور پاکستان کیلئے بھی خوش آئند ہونگے، ایران ہمارا ہمسایہ ہے، اس نے ۶۵ کی جنگ میں ہمارا بھرپور ساتھ دیا، تمام تر اختلافات کے باوجود ایران کشمیر کے ایشو پر ڈٹ کر ہمارے ساتھ کھڑا ہوا، پاکستان کیلئے ایران کی اہمیت اس وقت پہلے سے کہیں زیادہ ہے اور ہمیں اس کا احساس کرنا چاہئے۔
 
اسلام ٹائمز: فلسطین میں ایک بار پھر اسرائیل نے درجنوں بیگناہ مسلمانوں کو شہید کیا ہے، اس مسئلہ پر امت مسلمہ کی جانب سے کیوں آواز نہیں اٹھائی جاتی۔؟
اسرار اللہ خان ایڈووکیٹ:
امت مسلمہ کے کئی اندرونی مسائل ہیں، اس میں کئی جگہوں پر غیر جمہوری حکومتیں ملسط ہیں، عوام کے حقیقی نمائندے اکثریت میں حکمرانی نہیں کر رہے، اس کی وجہ سے مسلمانوں کے ایشوز نہیں اٹھائے جارہے، بہرحال او آئی سی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرے، اسرائیل پوری امت مسلمہ کیلئے سنگین خطرہ ہے، امت مسلمہ کو چاہئے کہ وہ ملکر اس کا مقابلہ کرے۔
خبر کا کوڈ : 828097
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش