0
Wednesday 28 Sep 2011 00:29

نواز شریف کا کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کا اعلان، امریکی جارحیت کی صورت میں حکومتی حکمت عملی کا ساتھ دیں گے، مسلم لیگ ن

نواز شریف کا کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کا اعلان، امریکی جارحیت کی صورت میں حکومتی حکمت عملی کا ساتھ دیں گے، مسلم لیگ ن
لاہور:اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ ن نے حکومت کی جانب سے طلب کردہ کل جماعتی کانفرنس میں شرکت اور امریکی جارحیت کی صورت میں افواج پاکستان کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ اجلاس میں خطے میں بڑھتی ہوئی امریکی سرگرمیوں اور پاکستان کو دھمکیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کی معاشی اور سیاسی خود مختاری پر زور دیا۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ اہم قومی فیصلے ایوان صدر اور وزیراعظم ہاوس کی بجائے پارلیمنٹ میں کئے جائیں۔ رائے ونڈ لاہور میں مسلم لیگ ن کے اعلٰی سطح کے اجلاس کی صدارت میاں نواز شریف کی نے کی۔ جس میں راجہ ظفرالحق، میاں شہباز شریف، احسن اقبال، اسحاق ڈار، ذوالفقار کھوسہ، مشاہداللہ خان، رانا ثناءاللہ خان اور دیگر سینیئر پارٹی رہنماوں نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں پر تحفظات کے باوجود میاں نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کا وفد 29 ستمبر کو وزیراعظم کی طرف سے بلوائی گئی کل جماعتی کانفرنس میں شریک ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پر 22 مئی 2008ء اور 2 مئی 2011ء کے واقعات پر پارلیمنٹ کی قراردادوں پر عمل کیا جاتا تو یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔ انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں مسلم لیگ ن قوم کو متحد کر کے سیسہ پلائی دیوار بنائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اندرونی سیاست کو قومی سلامتی اور خارجہ معاملات سے علیحدہ رکھتی ہے۔ اس لئے کسی بھی قسم کی امریکی جارحیت کی صورت میں قوم اور حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور ثابت کریں گے کہ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے ہم بے توقیر قوم نہیں ہیں۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ امریکہ کے کئی ایسے اقدامات ہیں جن سے دنیا اتفاق نہیں کرتی، مگر امریکی انتظامیہ غلطیوں پر غلطیاں کرتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی دھمکیوں کے مقابلے میں حکومت اور فوج کی جو بھی حکمت عملی ہو گی مسلم لیگ ن اس کی حمایت کرے گی۔
اس موقع پر مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کا وقار اور خودمختاری معاشی خودانحصاری کی متقاضی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھیک مانگنے کے کلچر کو ختم کیا جائے۔ جب معاشی طور پر دوسروں پر انحصار کیا جاتا ہے تو سیاسی خودمختاری بھی ختم ہو جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ساڑھے تین سال سے سابق فوجی آمر جنرل پرویز مشرف کے خفیہ معاہدوں پر عمل کر رہی ہے۔ ان معاہدوں کو ختم کر کے امریکہ کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات قائم کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں 35 ہزار افراد کی قربانی اور معاشی تباہی کے باوجود پاکستان دنیا کے سامنے ولن کے طور پر کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی خارجہ پالیسی میں غیر سنجیدگی اس سے واضح ہے شاہ محمود قریشی کے استعغی کے بعد وزیر خارجہ کا عہدہ خالی رکھا گیا۔ پھر ناتجربہ کار حنا ربانی کھر کو وزیر خارجہ بنانا حکومتی ترجیحات پر سوالیہ نشان اور ناکام سفارتکاری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
خبر کا کوڈ : 102005
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش