0
Friday 14 Oct 2011 11:21

اے این پی، پیپلز پارٹی کے وزراء نے اربوں روپے کی پراپرٹی خریدنے کے باوجود پراپرٹی ٹیکس نہیں دیئے

اے این پی، پیپلز پارٹی کے وزراء نے اربوں روپے کی پراپرٹی خریدنے کے باوجود پراپرٹی ٹیکس نہیں دیئے
پشاور:اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کی جانب سے پراپرٹی ٹیکس کی مد میں اربوں روپے چوری کی تحقیقات کیلئے نیب نے کیس سٹڈی شروع کر دی ہے۔ بیوروکریسی نے ریونیو ڈیپارٹمنٹ کو کمپیوٹرائزڈ ہونے نہیں دیا۔ اے این پی، پیپلز پارٹی کے وزراء نے اربوں روپے کی پراپرٹی خریدنے کے باوجود پراپرٹی ٹیکس نہیں دیئے۔ فرد بنانے کے پانچ ہزار سے ایک لاکھ روپے تک رشوت لی جاتی ہے جبکہ انتقال پر ہزاروں روپے کی ڈیمانڈ کی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت میں شامل اے این پی، پیپلز پارٹی کے وزراء خیبر پختونخوا کے بیوروکریٹس اور بعض سیاستدانوں کی اولاد اور رشتہ داروں کی جانب سے گزشتہ تین سالوں کے دوران پشاور کے پوش ایریا ڈیفنس، حیات آباد، رنگ روڈ، جی ٹی روڈ، چارسدہ روڈ پر اربوں روپے زمین کی خریداری کی گئی ہے اور مقامی پٹواریوں، گردآوروں اور محکمہ مال کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے ایسے کاغذات تیار کئے گئے ہیں جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔
محکمہ مال کے ذرائع نے بتایا کہ پولیس افسران جن میں آئی جی اور ڈی آئی جیز شامل ہیں بیوروکریٹس، سیاستدانوں، سیاستدانوں کے رشتہ داروں اور وزراء کی جانب سے اربوں روپے کی پراپرٹی اور بنگلے خریدے گئے ہیں جبکہ اس مد میں قومی خزانے کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا گیا ہے بلکہ مبینہ طور پر چار ارب سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اے این پی اور پیپلز پارٹی کے وزراء نے اپنے بچوں اور گھر والوں کے نام پر اربوں روپے کی جائیدادیں خریدی ہیں دوسری جانب صوبائی احتساب دفتر نے چار ارب سے زائد کے مبینہ قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے حوالے سے بیوروکریٹس، سیاستدانوں، وزراء اور پولیس افسران کی جائیدادوں کی فائلیں حاصل کرنے کے بعد اس کی سٹڈی شروع کر دی ہے اور اس حوالے سے مختلف اضلاع کے پٹواریوں، گردآوروں اور محکمہ مال کے اہلکاروں کے ملوث ہونے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اس حوالے سے ایک پٹواری کے ساتھ کام کرنے والے منشی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ خیبر پختونخوا میں یہ رجحان پہلے بہت زیادہ تھا تاہم اب وزراء اور سیاستدان ہوشیار ہو گئے ہیں اور وہ ساری خریداری اسلام آباد میں کر رہے ہیں اور حال ہی میں پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایک وزیر نے ساڑھے چار کروڑ روپے کی کوٹھی خرید کر ایک بین الاقوامی این جی او کو چھ لاکھ روپے ماہانہ کرائے پر دی ہے جبکہ اس کے دو بھائیوں نے بھی چار چار کروڑ روپے کے بنگلے خریدے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے مختلف پٹواریوں کے منشیوں اور پٹواریوں کو اسلام آباد لے جا کر ان کو جگہ دکھائی جاتی ہے کہ مستقبل میں اس کی قیمت اور حیثیت کیا ہو گی جبکہ مختلف بین الاقوامی این جی اوز کے دفاتر خیبر پختونخوا اور بلوچستان اور کراچی سے اسلام آباد منتقل ہونے کے بعد اسلام آباد کے کرایوں میں اضافہ ہوا ہے اس لئے وزراء اور سیاستدانوں نے اس کو ایک کاروبار بنا کر کرپشن کے پیسوں سے بڑے بڑے بنگلے خرید کر انہیں کرائے پر دے رکھے ہیں جس سے ان کو دگنی آمدنی ہو رہی ہے۔ اس حوالے سے نیب ذرائع نے بتایا کہ نیب کیس سٹڈی کرنے کے بعد ان بیوروکریٹس وزراء اور سیاستدانوں کے خلاف کاروائی کا ارادہ رکھتی ہے جنہوں نے قومی خزانے کو پراپرٹی ٹیکس کی مد میں نقصان پہنچایا ہے اور اس حوالے سے ان کے نام پبلک کئے جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 106145
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش