0
Tuesday 18 Oct 2011 02:06

کوئٹہ کے 700 اہل تشیع کے قتل میں ملوث دہشتگردوں کو خفیہ ایجنسیوں کی سرپرستی حاصل ہے، علامہ اصغر عسکری

کوئٹہ کے 700 اہل تشیع کے قتل میں ملوث دہشتگردوں کو خفیہ ایجنسیوں کی سرپرستی حاصل ہے، علامہ اصغر عسکری
سکھر:اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری نے کہا ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ پاکستان کی جانب سے بے گناہوں کے قتل عام کا نوٹس نہ لینے اور وفاقی حکومت کی جانب سے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی نہ ہونے سے ملت جعفریہ میں بہت زیادہ تشویش پائی جاتی ہے۔ اس قتل و غارت گری کو نہ روکا گیا تو ایم ڈبلیو ایم کی مرکزی قیادت کے حکم پر اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کریں گے، وہ سکھر پریس کلب میں ایم ڈبلیو ایم شعبہ جوانان کے مرکزی سیکرٹری علامہ اعجاز حسین بہشتی، شعبہ فلاح و بہبود کے مرکزی سیکرٹری نثار فیضی، ڈپٹی سیکرٹری سندھ عباس زیدی و دیگر راہنماؤں سرور نقوی اور منظور برڑو کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ، لاقانونیت، امریکی مداخلت، سیلاب، ڈینگی وائرس اور دیگر چیلنجز کا سامنا ہے، نااہل حکمران اور سیاسی جماعتیں اپنے اپنے مفادات کے حصول کی کوششوں میں الجھی ہوئی ہیں۔ بے گناہوں کے قتل عام میں ملوث ملزمان کے اعتراف کے باوجود، انکی عدالتوں سے رہائی انصاف کا خون کرنے کے مترادف ہے، اگر دہشت گردی کی پہلی واردات میں ملوث ملزمان کو سزائیں دی جاتیں تو حالت اس نہج پر نہ پہنچتے، انہوں نے کہا کہ خفیہ ایجنسیان کالعدم دہشتگرد تنظیم کے ٹھکانوں سے پوری طرح آگاہ ہیں اس کے باوجود قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جاتا۔
 مجلس وحدت مسلمین کے راہنماؤں نے وزیراعلٰی بلوچستان کی جانب سے شہدائے سانحہ مستونگ کے لواحقین کے آنسو پونجھنے کے لیے ٹشوز کا ٹرک بھجوانے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بدبخت حکمران منتخب کرنے کی سزا پوری قوم کو مل رہی ہے، علامہ اصغر عسکری کا کہنا تھا کہ سانحہ سیالکوٹ میں دو بھائیوں کے قتل پر ازخود نوٹس لینے والے چیف جسٹس کی ہزارہ برادری کے ستر بے گناہ افراد کی شہادت پر خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، ہمیں انصاف نہ ملا تو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کریں گے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم شعبہ فلاح و بہبود کے مرکزی سیکرٹری برادر نثار فیضی نے سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں جاری امدادی سر گرمیوں کے حوالے سے حکومتی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ماہ گزرنے کے باوجود ابھی تک کئی علاقے زیر آب ہیں۔ لوگوں کی اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، اس کے باوجود ملکی و بین الاقوامی فلاحی ادارے غیرفعال دکھائی دیتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ مجلس وحدت مسلمین نے گزشتہ برس آنے والے سیلاب کے دوران 35 کروڑ روپے کا امدادی سامان تقسیم کیا تھا، حال ہی میں سندھ میں سیلاب سے متاثر ہونے والے سینکڑوں گھرانوں میں امدادی سامان تقسیم کیا جا چکا ہے اور عنقریب مزید سامان تقسیم کیا جائے گا، انہوں نے مزید بتایا کہ سال گزشتہ کے متاثرین سیلاب کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ایک سو مکانات تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 107195
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش