0
Friday 21 Oct 2011 20:50

پاکستان پر زمینی حملے کا ارادہ نہیں، حقانی نیٹ ورک سے بات چیت کیلئے تیار ہیں، ہیلری کلنٹن

پاکستان پر زمینی حملے کا ارادہ نہیں، حقانی نیٹ ورک سے بات چیت کیلئے تیار ہیں، ہیلری کلنٹن
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے اعتراف کیا ہے کہ کابل میں امریکی سفارت خانے پر حملے میں آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان پر کسی صورت میں زمینی حملہ نہیں کیا جائے گا۔ اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران امریکی وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ پاکستان کو کوئی وارننگ دینے آئی ہیں تو انہوں نے اس سے انکار کیا۔ لیکن جب انہیں واشنگٹن پوسٹ اور بعض دیگر امریکی اخبارت کی خبریں دکھائی گئیں تو انہوں نے کہا کہ وہ جو کچھ کہنے آئی ہیں اسے وارننگ نہیں کہا جا سکتا۔ 
ایک سوال پر ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کو قربانی کا بکرا نہیں بنانا چاہتا، پاکستان اور امریکا کے درمیان پارٹنر اور اتحادی کا جو تعلق ہے اسے مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں زمینی حملہ نہیں کیا جائے گا۔ ایک اور سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کابل میں امریکی سفارت خانے پر حملے میں آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے۔ آئی ایس آئی پر مائیک مولن کے الزام سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی اور سی آئی اے کا مختلف گروپوں سے رابطہ رہتا ہے۔ اسی لئے مائیک مولن نے یہ بات کہی ہوگی۔ 
ہیلری کلنٹن نے حقانی نیٹ ورک کے رہنما سے امریکی حکام کی ملاقات کی تصدیق کی اور کہا کہ یہ ملاقات آئی ایس آئی نے کرائی تھی۔ ایک سوال پر انہوں نے واضح کیا افغانستان سے متعلق استنبول کانفرنس میں طالبان کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہو گا۔ انہوں نے پاکستان اور ایران کے تعلقات پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران ایک مشکل اور خطرناک ہمسایہ ہے اور اس کی داخلی صورتحال بھی غیر یقینی کا شکار ہے۔ 
دیگر ذرائع کے مطابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا ہے کہ امریکا طالبان اور حقانی نیٹ ورک سے بات چیت کیلئے تیار ہے۔ بات چیت اور لڑائی ساتھ ساتھ ہونی چاہیے۔ اسلام آباد میں سینئر اینکر پرسنز سے بات چیت کرتے ہوئے ہیلری کلنٹن نے کہا کہ امریکا نے حقانی نیٹ ورک سے رابطہ کیا ہے کہ وہ بات چیت کیلئے آمادہ ہے یا نہیں، پاکستان کو حقانی نیٹ ورک پردباؤ بڑھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقوں میں یک طرفہ کارروائی نہیں کرنا چاہتے اور زمینی فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں لیکن کابل میں امریکی ایمبیسی جیسا ایک اور حملہ ہوا تو نتائج بہت خطرناک ہوں گے۔ ایسی صورت میں معاملات امریکی صدر کے ہاتھ سے بھی نکل سکتے ہیں ایسی صورتحال سے بچنے کیلئے کوشش کی جانی چاہئیں۔
 انہوں نے کہا کہ نوے سے پچانوے فیصد معاملات میں پاکستان کے ساتھ مفاہمت ہے۔ امریکا افغانستان سے اسٹریٹیجک معاہدہ کرے گا، جس کے تحت امریکا آئندہ کئی سال تک افغانستان میں موجود رہے گا۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ جو شدت پسندی کو ترک کر دے اس کے ساتھ بات چیت ہو سکتی ہے، پاکستان کو گزشتہ سال کیری لوگر اور سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے دو ارب ڈالر دیئے ہیں، پاکستان کے ساتھ سرمایہ کاری کا معاہدہ ایک ماہ میں حتمی شکل اختیار کرلے گا، دو طرفہ اقتصادی و تجارتی تعلقات بڑھانے کے لئے مذاکرات جاری ہیں۔ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ امریکا، ایران پاکستان گیس پائپ لائن معاہدے کے خلاف ہے لیکن ترکمانستان، افغانستان اور پاکستان گیس پائپ لائن معاہدے کی حمایت کرتا ہے، انہوں نے بتایا کہ امریکی تعاون سے پاور جنریشن کے شعبے میں ایک ہزار میگا واٹ اضافی بجلی جلد دستیاب ہو جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 108046
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش