0
Friday 21 Oct 2011 09:20

دونوں طرف سے فائرنگ کا تبادلہ بند ہونا چاہیے، پاکستان میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے برداشت نہیں کر سکتے، ہیلری کلنٹن

دونوں طرف سے فائرنگ کا تبادلہ بند ہونا چاہیے، پاکستان میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے برداشت نہیں کر سکتے، ہیلری کلنٹن
اسلام ٹائمز۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ انسداد دہشتگردی کے حوالے سے کئی اہم شعبوں میں پاکستان سے تعاون حاصل ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف دس سالہ جنگ میں پاکستان تیس ہزار سے زائد جانیں گنوا چکا ہے اور یہ ایک غیرمعمولی قربانی ہے، تاہم ان کا کہنا تھا پاکستان میں شدت پسندوں کے محفوظ ٹھکانوں کو مزید برداشت نہیں کر سکتے اور دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کے سلسلے میں پاکستان کو کچھ بنیادی اور واضع فیصلے کرنا ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کیخلاف کارروائی کر کے انہیں واضح پیغام دے کہ انہیں پاکستان سے رضامندی یا کسی قسم کی مبینہ مدد نہیں ملےگی۔ 
امریکی ٹی وی این بی سی نیوزکو انٹرویو میں ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ ورک خاصا متحرک ہو چکا ہے اور حقانی نیٹ ورک کے امریکی سفارتخانے پر حملوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہلیری کا کہنا تھا سرحد کے دونوں جانب طالبان کے ٹھکانے دونوں ممالک کیلئے خطرہ ہیں، پاکستان طالبان کو اپنے ملک میں چھوٹ دے کر انہیں اپنے لئے اور بھی خطرناک بنا رہا ہے۔ حقانی نیٹ ورک امریکا کیلئے علامتی خطرہ ہے اس کیخلاف مشترکہ کارروائی کرنا ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں معاملات ٹھیک ہونے کے بعد پاکستان اور افغانستان نیو سلک روٹ کے ذریعے تجارت کر کے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ دونوں ممالک کو وسط ایشیائی ریاستوں تک کاروباری سرگرمیاں وسیع کرنےکا موقع ملےگا۔
سی این این کو انٹرویو میں ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ امریکا سے تعاون پاکستان کے اپنے مفاد میں بھی ہے، جبکہ پاکستان کو افغانستان میں مصالحتی کوششوں کی کھل کر حمایت کرنا ہو گی۔ حالیہ دنوں میں حقانی نیٹ ورک ایسی طاقت ابھر کر سامنے آیا ہے جو امریکیوں کو ٹارگٹ کر رہا ہے جو کہ امریکا کو کسی صورت بھی قبول نہیں۔ امریکا ایک طرف بیٹھ کر حقانی نیٹ ورک کو امریکیوں یا کسی اور پر حملے نہیں کرنے دے گا۔ 
امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوزکو انٹرویو میں ہلیری کلنٹن نے الزام لگایا کہ انہیں علم ہے پاکستانی فوج اور خفیہ ادارے میں کچھ عناصر ایسے ہیں جو شدت پسندوں کو سپورٹ کرتے ہیں، ایڈمرل مائیک مولن کا خیال بالکل درست تھا کہ پاک فوج، آئی ایس آئی اور حقانی نیٹ ورک کےدرمیان رابطے موجود ہیں۔ اے بی سی نیوز سے انٹرویو میں امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا پاکستان طالبان کو افغان سرحد عبور کرنے سے روک کر اور ان کی نشاندہی کرکے امریکا کی مدد کر سکتا ہے، اسی طرح پاکستانی ادارے شدت پسندوں سے رابطے ختم کر کے امریکا کو مدد فراہم کر سکتے ہیں، پاکستان افغانستان میں جاری مصالحتی عمل کی کھل کر حمایت کر کے جنگ، مذاکرات اور تعمیر کی امریکی پالیسی کی حمایت کا اعلان کرے۔
دیگر ذرائع کے مطابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد پر دونوں طرف سے فائرنگ کا تبادلہ بند ہونا چاہیے۔ امریکی ٹی وی دیئے گئے انٹرویو میں ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد پر دونوں طرف سے ہونیوالے حملوں پر تشویش ہے، جنرل جان ایلن نے اس معاملے پر جنرل کیانی سے بات چیت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرحد پار ہونیوالے حملوں کی وجوہات جاننے کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔ ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ مائیک ملن نے حقانی گروپ اور آئی ایس آئی کے رابطوں کے متعلق درست کہا تھا، پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کے حقانی نیٹ ورک سے روابط ہیں، پہلے ان روابط پر تشویش اس لیے نہیں تھی کہ حقانیوں کا نشانہ امریکی نہیں تھے، اب حقانی نیٹ ورک کا نشانہ امریکی فوجی ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ماضی میں جو کچھ قابل برداشت تھا اب قابل برداشت نہیں ۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ پاکستان بھی اپنی سرحدوں پر حقانی نیٹ ورک کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرے۔ امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان آمد سے پہلے کابل میں افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات کی۔ افغان صدر کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں ہیلری کلنٹن نے خلاف روایت پاکستان کیخلاف سخت زبان استعمال کی۔ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ افغانستان میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف بڑا فوجی آپریشن جاری ہے۔ دیکھنا ہے کہ پاکستان اس نیٹ ورک کے خلاف کارروائی میں کتنا تعاون کرتا ہے؟ پاکستان کو بھی حقانی نیٹ ورک کی محفوظ پناہ گاہیں ختم کرنا ہوں گی اور نیٹ ورک کو ملنے والی امداد بند کرنا ہو گی۔ 
ہلیری کلنٹن نے کہا کہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے کیلئے طالبان سے مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں، تاہم افغانستان کو دہشتگردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیا جائے گا۔ ہمسایہ ممالک کے تعاون سے ہی افغانستان میں امن مذاکرات ممکن ہیں۔ افغانستان کے مستقبل میں پاکستان کا کردار اہم ہے۔ امریکا پاکستان کو کامیاب دیکھنا چاہتا ہے۔ افغان صدر حامد کرزئی نے ایک بار پھر پاکستان پر الزام لگایا کہ وہ طالبان کی سرپرستی کر رہا ہے۔ حامد کرزئی نے کہا کہ سابق صدر ربانی کے قتل کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لئے پاکستان سے مذاکرات پاکستان میں ہی کرنے ہوں گے۔
خبر کا کوڈ : 107959
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش