0
Thursday 10 Nov 2011 00:40

علامہ اقبال کا 134 واں یوم پیدائش، مزار اقبال پر سرکاری شخصیات اور عوام کا تانتا

علامہ اقبال کا 134 واں یوم پیدائش، مزار اقبال پر سرکاری شخصیات اور عوام کا تانتا
رپورٹ:نذیر علی ناظر
برِصغیر کے نامور فلسفی، مفکر اور شاعر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے 134 ویں یوم پیدائش کے موقع پر لاہور میں مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد ہوئی۔ جہاں پاکستان نیوی کے دستے نے گارڈز کے فرائض سنبھالے۔ اس موقعے پر پاکستان نیوی کی جانب سے مزار پر پھول رکھے گئے۔
گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ، وزیراعلٰی شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک سمیت مختلف سیاسی، مذہبی اور سماجی جماعتوں، سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے سربراہان سمیت عوام کی بڑی تعداد نے مزار اقبال پر حاضری دی۔ سرکاری عہدیداروں نے مہمانوں کی کتاب میں تاثرات بھی درج کئے۔ سیاسی قائدین نے زور دیا کہ پوری قوم اقبال کے نظریات، فکر اور فلسفے پر عمل پیرا ہو اور ان کی بصیرت کے مطابق پاکستان حقیقی اسلامی، جمہوری اور فلاحی ریاست بنایا جائے۔ 
علامہ اقبال کے مزار پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ تمام گورنرز اور وزرائے اعلٰی کو صدر کے عہدے کا احترام کرنا چاہئے۔ مینار پاکستان کے جلسے میں جھنڈے کسی اور کے اور لوگ کسی اور کے تھے۔ رحمان ملک نے کہا کہ انھیں علم ہے کہ حکومت کو نکالنے کے لیے کون سرگرم  ہے۔ عمران خان کے جلسے میں مینار پاکستان میں جھنڈے کس کے تھے اور جلسہ کس کا تھا۔ تمام انکشافات وقت آنے پر منظر عام پر لائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سیاسی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں، تبدیلی کی بات صرف وہ کرتے ہیں جو حکومت میں نہیں اور اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر کی حیثیت فرد واحد کی نہیں، بلکہ ایک آئینی ادارے کی ہے، جس کا احترام سب پر لازم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو بدزبانی سے اپنی حیثیت خراب نہیں کرنی چاہیے۔ پیپلز پارٹی نے کبھی گالم گلوچ نہیں کی، اگر کسی کو حکومت سے کوئی گلہ ہے یا وہ کوئی تجویز دینا چاہتا ہے تو پارلیمنٹ میں بات کرے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایک کو نکال کر دوسرے کو لانے کی سازشوں کاسلسلہ ختم ہونا چاہیے۔
مزار اقبال پر حاضری اور پھولوں کی چادر چڑھانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ چوروں، ڈاکووں اور ملک کی قسمت کے ساتھ کھیلنے والوں کو الٹا نہیں لٹکائیں گے تو علامہ اقبال کی روح تڑپتی رہے گی۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا، ملک کو تباہی کے دھانے پر پہنچانے والے چوروں اور ڈاکووں کے خلاف صرف بات کی ہے، پوری دنیا کو معلوم ہے کہ یہ کرپٹ ٹولہ کون ہے۔ ا ن کا کڑا احتساب ہو گا اور اس میں کسی سے سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جس قوم کو غربت میں جھونک دیا گیا ہو تو اسے حق ہے کہ وہ اپنے سیاستدانوں کا احتساب کرے۔ عمران خان کے بار ے سوال پر وزیراعلٰی پنجاب نے کہا کہ انہیں اشتعال نہ دلایا جائے۔ انہوں نے 26 نومبر 2007ء کو جبری ملک بدری سے واپسی کے چوبیس گھنٹوں میں اپنے اثاثے ظاہر کر دیئے تھے۔
گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ نے بھی مزار اقبال پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پنجاب میں مسلم لیگ ن کی نیندیں حرام کر دی ہیں اور سچ تو یہ ہے کہ عمران خان نے ن لیگ کو فارغ کر دیا ہے۔ وزیراعلٰی پنجاب کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے گورنر پنجاب نے کہا کہ اختلافات تو بھائیوں میں بھی ہوتے ہیں۔ تاہم قوم پر رحم کرتے ہوئے الزام تراشی کی سیاست کو اب ترک کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان کی کامیابی کے لیے دعاگو ہیں، مگر اس سے پیپلز پارٹی کو کچھ فرق نہیں پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ملک نفرتوں کا متحمل نہیں ہو سکتا، معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے، تمام سیاسی قوتوں کو ملکر غربت، جہالت اور بے روز گاری کے خلاف جنگ کرنا ہو گی۔ گورنر نے کہا کہ مجاوروں اور شعبدہ بازوں سے اقبال کا پیغام لیکر سچے لوگوں کو منتقل کرنا ہو گا۔
مرکزیہ مجلس اقبال کے زیراہتمام ایوان اقبال لاہور میں یوم اقبال کی تقریب ہوئی۔ جس کی صدارت لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اعجاز احمد چوہدری نے کی۔ سینیئر صحافی عارف نظامی، مجیب الرحمان شامی اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔
جسٹس اعجاز احمد چوہدری نے کہا کہ قائداعظم اور علامہ اقبال کے تصورات کے مطابق خود کو ڈھالنے اور عمل کرنے سے ہی کامیاب قوم بنا جا سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ موجودہ حالات میں قائداعظم اور علامہ اقبال کے بتائے ہوئے سنہری اصولوں پر عمل پیرا ہوا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے قول و فعل میں تضادات کو ختم کرنا ہو گا، اس سے برائیاں خود بخود ختم ہو جائیں گی اور ہم ایک کامیاب قوم اور انفرادی طور پر اچھے انسان بن جائیں گے۔ سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ پاکستان کو تصور اقبال کے علاوہ کسی نظام کے تحت نہیں چلایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں عوامی مسائل کا حل نہ ہونا افسوسناک ہے۔
تقریب کے اختتام پر مفکر پاکستان علامہ اقبال کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا۔
یوم اقبال کی تقریبات کا مرکز لاہور ہی رہا۔ علامہ اقبال کی جائے پیدائش اقبال منزل محلہ چوڑی گراں سیالکوٹ پر کسی سرکاری یا غیر سرکاری شخصیت نے کوئی پروگرام تشکیل نہیں دیا۔ جہاں علامہ اقبال بارہویں جماعت تک چھوٹے سے مکان میں رہائش پذیر رہے۔ لاہور آنے کے بعد بھی علامہ اقبال نے اپنے آبائی شہر سے رشتہ قائم رکھا اور اپنی والدہ محترمہ کی زندگی میں وقتاً فوقتاً سیالکوٹ میں اپنی جائے پیدائش پر تشریف لاتے رہے۔
خبر کا کوڈ : 112734
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش