0
Sunday 13 Nov 2011 13:08

دنیا بھر میں 20 کروڑ سے زائد افراد بے روزگار

دنیا بھر میں 20 کروڑ سے زائد افراد بے روزگار
اسلام ٹائمز۔ عالمی سطح پر معاشی بحران اور عالمی مالیاتی اداروں کی ناکارہ اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں 20 کروڑ سے زائد افراد بے روزگار ہیں جب کہ دنیا کے 90 سے زائد ممالک کے 900 شہروں میں ناکارہ معاشی پالیسیوں کے خلاف تحریک جاری ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا کی آبادی بڑھ کر 7 ارب ہوگئی جس میں سے 20 کروڑ سے زائد افراد بے روزگاری کی وجہ سے سخت مالی پریشانیوں کا شکار ہیں، دنیا کے ایک ارب سے زائد لوگ غذائی قلت، 1 ارب سے زائد لوگ پینے کے صاف پانی جب کہ کروڑوں لوگ مختلف بیماریوں کا شکار ہیں۔
سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی ( سی آئی اے )، انٹرنیشنل ان امپلائمنٹ اور انٹرنیشل کونسل پیتھالموجی ( آئی سی او ) سمیت مختلف ممالک کی رپورٹس کے مطابق دنیا سے بھوک اور غربت ختم کرنے سمیت معاشی بحران سے نمٹنے کے لئے عالمی سطح پر ہر سال 8 کروڑ نئی آسامیاں پیدا کرنا ہونگی۔ اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں عالمی مالیاتی اداروں کی ناکام پالیسیوں اور بے روزگاری بڑھنے سے حکومت مخالف تحریکیں شروع ہوئی ہیں، وال اسٹریٹ تحریک کے تحت دنیا کے 90 سے زائد ممالک کے 900 بڑے شہروں میں ہزاروں پڑھے لکھے اور نوجوان لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
عالمی سپر پاور ملک امریکا میں سال 2010 تک بےروزگاری کی شرح 23.8 فیصد تھی جب کہ افغانستان میں 35 فیصد، البانیہ میں 14 فیصد کے قریب، آسٹریلیا میں5 فیصد سے زائد، بحرین میں 15 فیصد، بنگلہ دیش میں 5 فیصد، برازیل میں 6 فیصد سے زائد جب کہ کینیڈا میں بے روزگاری کی شرح 7 فیصد سے زائد تھی۔ سال 2010 میں آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین میں بے روزگاری کی شرح 4.1 فیصد تھی جب کہ فرانس میں 9 فیصد سے زائد اور جرمنی میں 5 فیصد سے زائد تھی۔
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں بے روزگاری کی شرح 10.8 فیصد تھی۔ اہم ترین مسلم ملک انڈونیشیا میں گزشتہ برس تک بے روزگاری کی شرح 7.14 فیصد تھی جب کہ ایران میں 11 فیصد سے زائد، جاپان میں 4 فیصد سے زائد، نیپال میں 46 فیصد، میکسیکو میں 5.5 فیصد، نیوزی لینڈ میں 6 فیصد سے زائد اور نائیجیریا میں 4.9 فیصد تھی۔
براعظم ایشیا کے اہم ترین ملک پاکستان میں سال 2010 میں بے روزگاری کی شرح 15 فیصد تھی جب کہ اہم ترین مسلم ملک سعودی عرب میں 10 فیصد سے زائد، تاجکستان میں 60 فیصد، ترکی میں 9 فیصد سے زائد، انگلینڈ میں 7 فیصد سے زائد اور زمبابوے میں 97 فیصد سے زائد بے روزگاری تھی۔ معاشی ماہرین اور عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر سے بھوک، بیروزگاری اور معاشی بحران کے خاتمے کے لئے عالمی سطح پر سالانہ 8 کروڑ نئی آسامیاں پیدا کرنا ہوں گی اور عالمی مالیاتی اداروں کو اپنی پالیسیاں تبدیل کرکے معاشی اصلاحات کے لئے کردار ادا کرنے پڑیگا۔
خبر کا کوڈ : 113561
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش