0
Friday 25 Nov 2011 11:53

سپریم کورٹ نے این آر او فیصلے کیخلاف حکومتی نظرثانی کی درخواست مسترد کر دی

سپریم کورٹ نے این آر او فیصلے کیخلاف حکومتی نظرثانی کی درخواست مسترد کر دی
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے نے این آر او کے خلاف فیصلے پر نظرثانی کی حکومتی درخواست مسترد کر دی ہے۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سترہ رکنی فل بنچ نے کی۔ بابر اعوان عدالتی ہدایت کے باوجود سپریم کورٹ میں پیش نہ ہوئے۔ ایڈووکیٹ آن ریکارڈ محمود اے شیخ نے التوا کی درخواست پیش کی، لیکن چیف جسٹس نے انکار کر دیا اور سیکرٹری قانون مسعود اے چشتی کو روسٹرم پر بلا لیا۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری قانون کو دستاویزات پیش کرنے کی ہدایت کی۔ سیکرٹری قانون نے کہا کہ ان کی درخواست ہے کہ دستاویزات پڑھنے کا وقت بابر اعوان کو دیا جائے۔ چیف جسٹس نے ان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دستاویزات پڑھیں یا جیل جائیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا عدالت پہلے ہی کیس کو مکمل کر چکی ہے۔ 
مسعود چشتی نے اضافی دستاویزات پڑھتے ہوئے بتایا کہ نواز شریف دور میں وزارت قانون، اٹارنی جنرل، احتساب بیورو اور سوئس حکام کے درمیان صدر زرداری کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے لیے سوئس حکام سے خط و کتابت ہوئی۔ سابق اٹارنی جنرل چوہدری فاروق نے آصف زرداری کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے لیے سوئس حکام کو خط لکھا اور مقدمات میں پیش رفت کی استدعا کی۔ سیکرٹری قانون نے دستاویزات کا پہلا صفحہ پڑھ لیا تو چیف جسٹس نے کہا کہ ان دستاویزات کا کیس سے کوئی تعلق نہیں۔ کسی آفیشل نے خط لکھ کر غلط کام کیا ہے تو آپ اس کے خلاف مقدمہ درج کروائیں۔ جسٹس ناصر الملک کا کہنا تھا کہ تمام دستاویزات 1997-98 کے عرصے کی ہیں۔ ان کا اس کیس سے کیا تعلق ہے۔ چیف جسٹس نے نظرثانی کی درخواست کا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے وفاق کی اپیل مسترد کر دی۔
دیگر ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کی 17رکنی بینچ نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں نظرثانی کی درخواست کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے نظرثانی سے متعلق کوئی کیس نہ بنایا جا سکا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں سیکریٹری قانون پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود انہوں نے صرف ایک صفحہ پڑھا اور باقی پڑھنے سے انکار کیا۔ آج ہونے والی سماعت میں عدالت نے سیکریٹری قانون کو ہدایت کی کہ گذشتہ روز بابر اعوان جو دستاویزات پیش کرنا چاہتے تھے وہ عدالت میں پڑھی جائیں، جس پر سیکریٹری قانون نے ایک خط پڑھا اور دوسرا پڑھنے سے معذرت کر لی۔ عدالت کے حکم پر دوسرا خط اٹارنی جنرل مولوی انوار الحق نے پڑھ کر سنایا۔ چیف جسٹس نے سیکریٹری قانون مسعود چشتی پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا حکومت کو آپ سے متعلق عدم اطمینان کا لکھیں گے۔
خبر کا کوڈ : 117024
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش