0
Saturday 31 Dec 2011 11:51

پارلیمان ڈائری، قائد حزب اختلاف نے پارلیمانی آداب سے بے بہرہ ایوان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا

پارلیمان ڈائری، قائد حزب اختلاف نے پارلیمانی آداب سے بے بہرہ ایوان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا

اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی کی صدارت میں شروع ہوا تو وقفہ سوالات سے آغاز کیا گیا۔ وقفہ سوالات میں زیر بحث آنے والے موضوعات میں ملک میں جاری گیس اور بجلی کی بندش، ایران سے بجلی کی درآمد، نئے صوبوں کا قیام، صنعتوں کی بندش، بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام، حج کوٹہ اور توانائی کے متبادل ذرائع شامل تھے۔ 

عبدالمجید خان خانان خیل نے محکمہ ڈاک کی اربوں روپے کی اراضی کو کوڑیوں کے مول پٹے پر دینے کے معاملے پر ایوان میں توجہ دلائو نوٹس پیش کیا۔ انہوں کہا کہ اس ایوان کا بتایا جائے کہ یہ قیمتی زمین کس قانون اور ضابطے کے تحت لیز پر دی جا رہی ہے۔ شکیل اعوان نے اپنے ایک سوال میں پوچھا کہ محکمہ پوسٹل سروسز کی زمین لیز پر دینے سے ملازمین کا کیا فائدہ ہو گا۔؟ اس پر محکمہ ڈاک کے وزیر الحاج سردار عمر گورگیج کا کہنا تھا کہ مذکورہ زمین آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے لیز پر دی جا رہی ہے۔ نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے صاحبزادہ فصل کریم ایم این اے کا کہنا تھا کہ گیس اور بجلی کی بندش سے فیصل آباد کی صنعتیں بند ہو کر رہ گئی ہیں، جس سے تیں لاکھ مزدور بے روزگار ہو گئے ہیں۔ 

پاکستان عوامی نیشنل پارٹی کی ممبر بشری گوہر نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ اس پروگرام کا بند کر دیا جائے کیونکہ اس سے غریبوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے ممبر آصف حسنین نے نئے صوبوں کے قیام بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہوری دنیا میں چھوٹے چھوٹے انتظامی یونٹس بنائے جاتے ہیں، کیا وجہ ہے کہ حکومت ایم کیو ایم کی قرارداد جو ہزارہ اور جنوبی پنجاب کے عوام کو ان کا جائز حق دلانے کے لئے پیش کی گئی ہے اس پر بحث نہیں کروا رہی۔ نواب یوسف تالپور نے سندھ میں سیلاب سے متاثرہ کثیر تعداد کے مسائل پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سیلاب متاثرین کے صحیح اعداد و شمار بتانے سے قاصر رہی ہے جس وجہ سے متاثرین اب تک مشکلات کا شکار ہیں، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سیلاب زدگان کو ٹینٹ اور کمبل مہیا کئے جائیں۔ 

بعدازاں ایوان میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار نے تقریر کی اور پارلیمانی آداب سے بے بہرہ ایوان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کی کارروائی کے دوران ممبران اپنی خوش گپیوں میں محو رہتے ہیں اور بعض ارکان اسپیکر کی طرف پیٹھ کر کے بات کر رہے ہوتے ہیں، جو پارلیمانی آداب کے منافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پارلیمنٹ غیر فعال ہو چکی ہے۔

خبر کا کوڈ : 126403
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش