0
Tuesday 17 Jan 2012 23:14

مشرقی پاکستان اور کارگل پر تحقیقاتی کمیشن کے قیام کے لئے لاہور ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر

مشرقی پاکستان اور کارگل پر تحقیقاتی کمیشن کے قیام کے لئے لاہور ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر
اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ کارگل اور مشرقی پاکستان کے سانحہ کی عدالتی انکوائری کے لئے علیحدہ علیحدہ درخواستیں دائر کر دی گئی ہیں۔ سانحہ کارگل کی عدالتی تحقیقات کے لئے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ بھارت کے ساتھ کارگل کی جنگ میں پاکستان کے چار ہزار فوجی جوان شہید ہوئے اور بھاری اسلحہ دشمنوں کے ہاتھ لگا، مگر آج تک اس افسوسناک سانحہ کی عدالتی تحقیقات نہیں کرائی جا سکیں۔ 

درخواست میں کہا گیا کہ سانحہ کارگل کے دونوں کردار میاں نواز شریف اور جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف حیات ہیں لہذا عدالت سانحہ کے ذمہ داران کا تعین کرنے کے لئے عدالتی کمیشن کا قیام عمل میں لائے اور ذمہ داران کا تعین کر کے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ 

پہلے سے دائر دوسری درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے مشرقی پاکستان کے سانحہ کی عدالتی انکوائری کے لئے دائر درخواست پر پہلے سے تحقیقاتی فورم حمودالرحمن کمیشن کی رپورٹ درخواست کے ساتھ لف کرنے کا حکم دے دیا۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ سانحہ مشرقی پاکستان کی وجہ سے ملک دولخت ہوا اور ملکی سالمیت کو داو پر لگا دیا گیا مگر آج تک اس سانحہ کے ذمہ داران کا تعین نہیں کیا گیا۔
 
سانحہ مشرقی پاکستان کے حقائق جاننے کے لئے بنائے گئے حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ میں بھی ذمہ داران کا تعین نہیں کیا گیا۔ عدالت ملکی سالمیت اور خود مختاری کو برقرار رکھنے اور قوم کی منزل کے تعین کے لئے عدالتی کمیشن کے قیام کا حکم صادر کرے۔ جس پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عمر عطا بندیال نے درخواست گزار کو حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ درخواست کے ساتھ لف کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔ 

دریں اثنا لاہور ہائیکورٹ نے قرآن پاک کو دستور کے طور پر نافذ کرنے کے لئے دائر درخواست میں ترمیم کی اجازت دے دی۔ عدالتی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قرار داد مقاصد کے تحت قرآن پاک کو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے دستور کے طور پر نافذ کرنے کا حکم دیا جائے تاکہ مملکت پاکستان کے عوام قرآن کی ہدایات کی روشنی میں اپنی زندگی بسر کر سکیں۔
 
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت تمام غیر شرعی قوانین منسوخ کرنے کے احکامات صادر کرے اور تمام عدالتوں کو شرعی عدالتی قرار دیتے ہوئے حکومت اور قوم کو شرعی قوانین کے تابع کرنے کا بھی حکم دے۔ درخواست گزار نے اپنی درخواست میں مزید ترمیم کرنے کی مہلت طلب کی۔ جس پر لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس شیخ عظمت سعید نے اجازت دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
خبر کا کوڈ : 131153
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش