0
Sunday 18 Mar 2012 18:53

پولیس نے مساجد اور امام بارگاہوں کو سکیورٹی فراہم کرنے سے انکار کر دیا

پولیس نے مساجد اور امام بارگاہوں کو سکیورٹی فراہم کرنے سے انکار کر دیا
اسلام ٹائمز۔ ڈرون حملوں میں شدت آتے ہی فورسز پر حملے دوبارہ شروع ہو گئے اور پنجاب میں 2 خودکش بمباروں کے داخلہ کی اطلاعات کے بعد آئی جی پنجاب کے احکامات پر پنجاب بھر میں سکیورٹی ایک بار پھر ریڈ الرٹ کر دی گئی ہے اور صوبائی دارالحکومت سمیت پنجاب بھر میں پولیس نے ناکے لگانے کا سلسلہ ایک بار پھر شروع کر دیا۔ پولیس نے لاہور شہر کو 200 سے زائد ناکے لگا کر مکمل طور پر سیل کئے رکھا۔ 

دوسری طرف لاہور پولیس کے اعلٰی افسران سمیت ڈویژنل اور سرکل پولیس افسران کے ساتھ بھی سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں جبکہ پولیس حکام نے نفری کی کمی کے باعث صوبائی دارالحکومت کی 1433 مساجد اور 500 امام بارگاہوں کو سکیورٹی فراہم کرنے سے انکار کرتے ہوئے سکیورٹی کیلئے پرائیویٹ سکیورٹی گارڈ رکھنے کی ہدایات جاری کی ہیں جس کے باعث ان مساجد اور امام بارگاہوں میں سکیورٹی خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

ادھر مذہبی حلقوں نے پولیس حکام کے اس فیصلے پر انتہائی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ لاہور پولیس میں تعینات 31000 پولیس اہلکاروں میں سے 17000 پولیس اہلکار وی وی آئی پی سکیورٹی پر تعینات ہیں۔ متعلقہ تھانوں کے ایس ایچ اوز نے صوبائی دارالحکومت کی 1433 مساجد اور 500 امام بارگاہوں کی انتظامیہ کو کہا کہ ان کے پاس نفری انتہائی کم ہے، جس کے باعث وہ نماز پنجگانہ کے اوقات میں بھی سکیورٹی ڈیوٹی کیلئے پولیس اہلکار نہیں بھیج سکتے، اس لئے وہ مساجد اور امام بارگاہوں کی سکیورٹی کیلئے پرائیویٹ سکیورٹی گارڈز کی خدمات حاصل کر لیں۔

حساس اداروں کی جانب سے دی گئی رپورٹ کے مطابق شہر میں 3233 مساجد ہیں جن میں سے 250 مساجد کو حساس قرار دیا گیا ہے اور انہیں اے کیٹگری میں رکھا گیا ہے۔ 660 مساجد کو بی کیٹگری میں جبکہ سکیورٹی کے حوالہ سے دیگر مساجد کو سی کیٹگری میں رکھا گیا ہے۔ شہر میں خودکش بمباروں کی اطلاع کے بعد پولیس کو خصوصی مقامات پر تعینات تو کر دیا گیا ہے لیکن پولیس کی کارکردگی تسلی بخش قرار نہیں دی جا رہی۔ پولیس اہلکار ڈیوٹی کے دوران موبائل فون پر میسیج کرنے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 146601
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش