0
Tuesday 27 Mar 2012 00:31

اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مقبوضہ کشمیر کے اہم دورے پر پہنچ گئے

اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مقبوضہ کشمیر کے اہم دورے پر پہنچ گئے
اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی ٹیم اہم دورے پر سرینگر پہنچ گئی اور یہاں پہنچنے کے فورا بعد خصوصی ایلچی برائے ماورائے عدالت اموات کرسٹوف ہینس نے اعلان کیا کہ کشمیر سے متعلق ابتدائی رپورٹ نئی دہلی میں 30مارچ کو جاری کی جائے گی جبکہ بعد ازاں دو مزید رپورٹس اقوام متحدہ کی جنرل کونسل کو پیش کی جائیں گی، اس دوران خصوصی ایلچی نے متاثرہ لوگوں سے بھی ملاقاتیں کیں اور ان سے مختلف نوعیت کے کیسوں کی جانکاری حاصل کی، ادھر معروف قانون دان ایڈوکیٹ ظفر احمد شاہ نے کرسٹوف ہینس سے مخاطب ہوکر کہا کہ ریاستی عوام گذشتہ دو دہائیوں سے اقوام متحدہ کی طرف نظریں لگائے ہوئے تھے کہ جموں و کشمیر میں وہ انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے اپنا رول ادا کرے۔ 

اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے ماورائے عدالت اموات نے سرینگر میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ اپنے دو ہفتے کے بھارت دورے میں وہ 30 مارچ کو دہلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرینگے اور اسی روز عارضی رپورٹ بھی منظر عام پر لائی جائےگی۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کی بعد میں دو مزید رپورٹیں اقوام متحدہ کی جنرل کونسل کو پیش کی جائیں گی، کرسٹوف ہینس نے کہا کہ ان کا دائرہ کار یہ ہے کہ مختلف ملکوں میں دورے کرکے یہ رپورٹس مرتب کی جائیں کہ کس جگہ پر عام شہریوں کو ماورائے عدالت اور صوابدیدی سزائیں فراہم کی جاتی ہیں جس کے بعد باضابطہ طور پر اس حوالے سے اقوام متحدہ میں رپورٹس پیش کی جاتی ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ جب سے بھارت نے اقوام متحدہ کے مبصروں اور ایلچیوں کو دوروں کی اجازت دی ہے اقوام متحدہ باضابطہ طور پر ایسی اموات کا نوٹس لے رہا ہے اور اس سلسلے میں رپورٹوں کو بھی منظر عام پر لایا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے کے مطابق کرسٹوف ہینس نے کہا کہ اپنے وادی دورے کے دوران انہوں نے پولیس اور ارباب اقتدار کے علاوہ دیگر ایجنسیوں اور عام لوگوں سے بھی بات چیت کی جبکہ انسانی حقوق کی پامالیوں کے متاثرین کے علاوہ سول سوسائٹی سے بھی تبادلہ خیال کیا، انہوں نے کہا کہ ہر ایک شہری کو زندہ رہنے کا حق ہے اور اگر کسی کی جان لی جاتی ہے تو اس ایجنسی کو جوابدہ بنانے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر گم شدہ افراد کے لواحقین کی تنظیم اے پی ڈی پی کی خاتون سربراہ پروینہ آہنگر نے کرسٹوف ہینس کو مخاطب ہو کر کہا کہ گذشتہ 20 برسوں کے دوران ہزاروں نوجوانوں کو حراست میں لاپتہ کیا گیا ہے اور آج تک ان کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے کہ وہ کہاں ہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز نے ان کے لخت جگروں کو حراست میں لےکر لاپتہ کیا تاہم آج تک ان اہلکاروں کو سزاء نہیں دی گئی، انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ بھارت پر دباو ڈالے کہ وہ یہ منظر عام پر لائے کہ ان کے بچوں کے ساتھ کیسا سلوک روا رکھا گیا، پروینہ آہنگر نے جذباتی انداز میں کہا کہ اپنے لخت جگروں کی بازیابی کے لئے ہر ماں احتجاج کرتی ہے تاہم آج تک ان کے بچوں کو بازیاب نہیں کیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ دو دہائیوں سے کشمیری عوام اور سول سوسائٹی اقوام متحدہ سے مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ ریاست کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا جائے تاکہ جموں و کشمیر کی صحیح صورتحال کی منظر کشی کی جائے او ریہ رپورٹ اقوام متحدہ میں پیش کی جائے۔
 
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام دو دہائیوں سے اقوام متحدہ سے رجوع کر رہے ہیں کہ وہ ہماری رداد بھی سن لے جبکہ اس دوران ایک لاکھ افراد کو بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی سے مژھل فرضی جھڑپ میں جاں بحق ہوئے 3 افراد کے لواحقین کے علاوہ 2010ء میں جاں بحق ہونے والے 3 کمسن طالب علموں وامق فاروق، زاہد فاروق اور طفیل متو کے لواحقین نے بھی ملاقات کی۔ جبکہ ان کے ہمراہ انکے وکیل بھی تھے۔ ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ اس دوران وفود نے کرسٹوف ہینس کو ان ہلاکتوں کے حوالے سے مفصل جانکاری فراہم کی۔
خبر کا کوڈ : 148342
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش