0
Friday 13 Nov 2009 20:53

پاکستان کی مدد کرنے آیا ہوں،جیمز جونز،امریکا ڈرون حملے بند کرے،مذاکرات کی بحالی کیلئے بھارت پر دباؤ بڑھائے،صدر،وزیراعظم

امریکی مشیر قومی سلامتی کی آرمی چیف سے علاقائی صورتحال پر گفتگو
پاکستان کی مدد کرنے آیا ہوں،جیمز جونز،امریکا ڈرون حملے بند کرے،مذاکرات کی بحالی کیلئے بھارت پر دباؤ بڑھائے،صدر،وزیراعظم
اسلام آباد:صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے امریکا سے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈرون حملے بند کرے اور پاک بھارت مذاکرات کی بحالی کیلئے بھارت پر دباؤ بڑھائے،جبکہ امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیمز جونز نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کو درپیش چیلجز میں اس کی مدد کرنے کیلئے آئے ہیں،یوسف گیلانی نے کہا کہ امریکا توانائی کے شعبے میں مدد کے وعدے پورے،پاکستانی مصنوعات کو امریکی منڈیوں تک رسائی دے،امریکا نئی افغان پالیسی کی تیاری میں پاکستان کے تحفظات کو مدنظر رکھے۔صدر زرداری نے اپنی گفتگو میں کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور تمام شعبوں میں پائیدار اسٹریٹجک پارٹنر شپ چاہتا ہے،امریکا دہشت گردی کی جنگ میں شمولیت کے نتیجے میں ہونے والے معاشی نقصان کا ازالہ اور  اور معاشی زونز کے قیام کا وعدہ پورا کرے۔ان خیالات کا اظہار صدر اور وزیراعظم نے امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیمز جونز سے الگ الگ ملاقات میں کیا۔
 ایوان صدر میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیمز جونز سے بات چیت کے دوران صدر زرداری نے کہا کہ امریکا معاشی ترقی کے زونز کے قیام کے وعدوں کو جلد عملی شکل دی جائے،عالمی برادری اور امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عالمی اتحاد کا حصہ بننے پر پاکستان کو ہونے والے معاشی نقصان کا ازالہ کریں۔صدر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے پاکستان کو چالیس ارب ڈالرز کا نقصان ہو چکا ہے۔آن لائن کے مطابق صدر نے عالمی اتحادی فنڈز سے پاکستان کو ایک اعشاریہ چھ ارب ڈالر فوری طور پر ادا کرے۔صدر نے کہا کہ جنوبی وزیرستان سمیت دہشت گرد جہاں بھی ہوں گے،ان کا پیچھا جاری رکھا جائے گا۔پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے مالاکنڈ میں دہشت گردوں کو شکست دی ہے اور اب وزیرستان میں بھی دے گی۔
 وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے جیمبز جونز سے گفتگو کرتے ہوئے امریکا کی جانب سے افغان پالیسی پر از سر نو جائزہ لینے کے عمل میں پاکستان کو اعتماد میں لینے کا خیر مقدم کیا ہے۔ وزیراعظم گیلانی نے افغانستان خصوصاً سرحدی صوبہ ہلمند امریکی افواج کی منتقلی کے ممکنہ اثرات پر پاکستان کی تشویش سے انہیں آگاہ کیا اور کہا کہ نئی پالیسی میں افغان طالبان کی پاکستان کی سرحد میں داخل ہونے کے فیکٹر کو بھی پیش نظر رکھا جائے۔ وزیراعظم نے افغانستان میں امریکی افواج کی تعیناتی،بارڈر کوآرڈینیشن سینٹرز کو مستحکم بنانے،پاک افغان سرحد پر جنگلا( FENCE) لگانے اور افغانستان سے ناپسندیدہ عناصر پاکستان میں داخلہ روکنے،منشیات اور ہتھیاروں کی سپلائی روکنے کے لئے لوگوموٹرک سسٹم متعارف کرانے کے لئے امور پر دونوں ملکوں میں ریگولر مشاورت اور قریبی رابطہ رکھنے پر زور دیا۔ وزیراعظم نے ان کی توجہ دلائی کہ کولیشن سپورٹ فنڈ کے تحت پاکستان کے کلیمز کی امریکی ادائیگیوں میں تاخیر کی گئی ہے۔انہوں نے زور دیا کہ عسکریت پسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف جاری حالیہ آپریشن میں پاکستان کے ہاتھ مضبوط کرنے کے لئے یہ کلیمز فوراً ادا کئے جائیں۔وزیراعظم نے زور دیا کہ پاکستان کو امریکی منڈیوں تک رسائی دی جائے اور توانائی کے شعبے میں مدد کے وعدے پورے کئے جائیں۔اس سے امریکا کے بارے میں پاکستانی عوام میں جو عمومی منفی اثرات ہیں انہیں دور کرنے میں مدد ملے گی۔وزیراعظم نے یاد دلایا کہ امریکی وزیر خارجہ نے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران پاکستان کی جانب سے دیئے گئے روڈ میپ کی بنیاد پر نتیجہ خیز سٹریٹجک ڈائیلاگ کی بحالی سے اتفاق کیا تھا لہٰذا
مستقبل قریب میں اس ڈائیلاگ کا شیڈول بنایا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے اپنی سرزمین سے دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کے مکمل خاتمہ تک موجود آپریشنز کو ان کے منطقی انجام تک جاری رکھنے کا عزم کر رکھا ہے لیکن مشرقی سرحدوں پر مسلسل کشیدگی کے باعث اس کی افواج کو دباؤ کا سامنا ہے۔ لہٰذا یہ ضروری ہے کہ امریکہ پاکستان کے بنیادی ایشوز مسئلہ کشمیر،آبی تنازعہ انڈیا کی عسکری صلاحیت اور جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کے تقاضوں کا احساس کرے۔امریکہ کمپوزٹ ڈائیلاگ کی بحالی کے لئے انڈیا پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔
 جنرل (ر) جیمز جونز نے وزیراعظم کو بتایا کہ امریکی صدر نے انہیں اس لئے پاکستان بھیجا ہے کہ وہ پاکستانی قیادت کو یہ یقین دلائیں کہ امریکہ باہمی مفاد اور باہمی احترام کی بنیاد پر پاکستان سے طویل المیعاد اسٹریٹجک پارٹنر شپ کا ارادہ رکھتا ہے۔امریکہ پاکستان کو اپنا اسٹریٹجک حلیف سمجھتا ہے اور ہر اہم دو طرفہ معاملے خصوصاً وہ ایشوز جو دہشت گردی اور خلفشار پر قابو پانے سے متعلق ہیں۔پر مشاورت اور کوآرڈینیشن کے ذریعے ایک نئے انداز میں آگے بڑھنا چاہتا ہے۔انہوں نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ امریکہ نئی افغان پالیسی میں پاکستان کے کلیدی مفادات کا خیال رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ امریکہ نے عسکریت پسندی سے متاثر ہونے والے علاقوں کی تعمیر نو اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار میں اضافہ کے لئے پاکستان کی مالی اعانت کا عزم کر رکھا ہے۔جنرل (ر) جیمز نے کہا کہ امریکہ دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان کوآرڈی نیشن کو مستحکم بنانے کے لئے کام کرے گا تاکہ مشترکہ دشمن کو شکست دی جا سکے۔ 
امریکی مشیر قومی سلامتی کی آرمی چیف سے علاقائی صورتحال پر گفتگو
راولپنڈی:امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیمز جونز نے جمعہ کو جی ایچ کیو میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کی اور ان سے پیشہ وارنہ دلچسپی کے امور پر تبادلہٴ خیال کیا ۔عسکری ذرائع کے مطابق ملاقات میں علاقائی سیکورٹی کی صورتحال،پاک امریکا دفاعی و فوجی تعلقات،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون،افغانستان کی صورت حال،داخلی سلامتی اور خطے کی مجموعی صورت حال زیر بحث آئی۔ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے ایک مرتبہ پھر امریکا سے ڈرون ٹیکنالوجی کی پاکستان کو فراہمی اور ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا انہوں نے اس حوالے سے پاکستان کا موقف بھی واضح کیا جبکہ جنوبی وزیرستان میں جاری آپریشن راہ نجات کے حوالے سے کہا کہ اس آپریشن میں پاک فوج کو واضح کامیابی حاصل ہو رہی ہے،ذرائع کے مطابق انہوں نے نیٹو کی طرف سے افغان سائیڈ پر پاکستانی بارڈر کیساتھ چیک پوسٹیں ختم کرنے پر بھی اپنے تحفظات ظاہر کیے،جیمزجونز نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی مسلح افواج کی قربانیوں اور کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکا پاکستان کیساتھ اس جنگ کے خاتمے تک تعاون جاری رکھے گا۔انہوں نے نئی افغان پالیسی کے حوالے سے آرمی چیف سے تفصیلی تبادلہٴ خیال کیا اور کہا کہ پاکستان اور امریکا قریبی اور قابل اعتماد اتحادی ہیں اور دونوں ملک تمام شعبوں میں تعاون بڑھائینگے۔ دریں اثنا جیمز جونز نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے دوران کہا کہ امریکی صدر باراک اوباما دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف پاکستان کی حکومت،عوام اور افواج پاکستان کے اقدامات اور جدوجہد کو قدر نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اس مقصد کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں اور اقدامات میں امریکا پاکستان کی سپورٹ جاری رکھے گا۔






خبر کا کوڈ : 15003
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش