0
Thursday 12 Nov 2009 12:15

بلیک واٹر تنظیم ”ژی“ کے نام کے ساتھ پاکستان میں سرگرم ہے

بلیک واٹر تنظیم ”ژی“ کے نام کے ساتھ پاکستان میں سرگرم ہے
نیو یارک:عراقی حکومت نے جن تلخ حقائق اور وجوہات کے باعث جس نجی فوجی اور سیکورٹی امریکی کمپنی بلیک واٹر کو عراق سے نکل جانے کا مطالبہ کیا تھا۔بعض امریکی باخبر حلقوں کے مطابق پاکستان میں نئے نام ژی (XE) کے ساتھ ”بلیک واٹر“ کے اہلکار اپنی اسی حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں۔جو وہ عراق میں اپنائے ہوئے تھے۔جس میں سرکاری افسروں،وزراء اور اہم شخصیات کو ڈالرز میں بھاری رقومات دیکر مطلوبہ معلومات حاصل کرنا،رات کے اندھیروں میں ملاقاتیں کرنا اور ناپسندیدہ افراد کو دھمکانے اور ٹھکانے لگانا شامل ہے۔ لیک واٹر کے بارے میں امریکی اخبار میں شائع ہونے والے تفصیلی انکشافات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے کنٹریکٹ کے تحت عراق میں کام کرتے ہوئے اس کمپنی نے رشوت پھیلا کر اپنے مقاصد حاصل کرنے کی حکمت عملی اپنائی اور عراق کے سرکاری افسروں اور اہلکاروں کو خریدنے کا کام کیا جو امریکی قانون کی بھی خلاف ورزی تھی۔اس وقت بلیک واٹر کے صدر گیری جانسن نے نہ صرف عراقی حکومت کے اہلکاروں کو نہ صرف رشوت دینے کی منظوری دی تھی بلکہ اس کے لئے اردن میں قائم کمپنی کے دفتر میں بھاری رقومات بغداد بھی بھجوائی تھیں۔ان میں بلیک واٹر کے گارڈز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے 17 افراد کے اہل خانہ کیلئے دس لاکھ ڈالرز کی رقم بھی شامل تھی۔ بلیک واٹر ژی (XE) کے نام سے پاکستان اور افغانستان میں بڑے پیمانے پر متحرک ہے۔اس کی ترجمان خاتون سٹیسی ڈلوک (stacey deluke) نے رشوت کی اس حکمت عملی کی خبر کو بے بنیاد کہہ کر تردید کی ہے لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ اپنی کمپنی کے سابقہ ملازمین اور ان کے بیانات کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کریں گی۔ رشوت ستانی،بلیک واٹر کے اہلکاروں کے ہاتھوں عراقیوں کے قتل،جاسوسی مخبری اور عراقی مفادات کے خلاف کھلے عام کام کرنے کے تسلسل پر تنگ آکر وزیر اعظم نور المالکی نے بھی امریکی حکومت کو اعلانیہ بتا دیا کہ وہ امریکی سفارتخانے اور سفارتکاروں کی حفاظت کا کام کرنے والی اس کمپنی کا عراقی لائسنس ختم کر رہے ہیں۔جس کے باعث امریکی محکمہ خارجہ نے بلیک واٹر کی جگہ دوسری کمپنی کو ٹھیکہ دیا تھا ۔
خبر کا کوڈ : 14946
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش