0
Monday 23 Apr 2012 22:31

اصغر خان کیس، رپورٹس نہ ملنے پر سپریم کورٹ کا ذمہ داران کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے کا حکم

اصغر خان کیس، رپورٹس نہ ملنے پر سپریم کورٹ کا ذمہ داران کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے کا حکم
اسلام ٹائمز۔ اصغر خان کیس میں مہران اور حبیب بینک کمیشنز کی رپورٹ نہ ملنے پر اٹارنی جنرل سے تحریری موٴقف طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر رپورٹس غائب ہیں تو ذمہ داران کے خلاف چوری کا مقدمہ درج ہونا چاہئیے، آئی بی نے پنجاب حکومت گرانے سے متعلق سربمہر جوابی رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی۔ 

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے خفیہ اداروں کی جانب سے سیاستدانوں میں رقوم تقسیم کرنے کے خلاف اصغر خان کی درخواست پر سماعت شروع کی تو اٹارنی جنرل عرفان قادر نے عدالت کو بتایا کہ مہران بنک اور حبیب بنک اسکینڈلز پر قائم کئے گئے تحقیقاتی کمیشنز کی طلب کی گئی رپورٹس غائب ہیں اس لئے پیش نہیں کی جا سکتیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وہ رپورٹس بہت اہم تھیں، ان کا کچھ حصہ شائع بھی ہو چکا ہے اگر رپورٹس غائب ہیں تو ذمہ داران کے خلاف چوری کا مقدمہ درج کرایا جائے۔ 

اٹارنی جنرل نے کہا کہ رپورٹس کے بارے میں ایف آئی اے اور وزارت قانون میں ابہام ہے۔ جسٹس خلجی عارف حسین کا کہنا تھا کہ قوم کو سچ جاننے کا حق ہے، سچ بتایا جائے تاکہ قوم کو پتہ چلے کہ کون ان کے ساتھ ہاتھ کر رہا ہے۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل عرفان قادر کو ہدایت کی کہ تمام فریقین کو بلا کر رپورٹس کا پوچھیں ۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ رپورٹس کے وقت ثاقب نثار سیکرٹری قانون تھے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وہ اب حاضر سروس جج ہیں ان کے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتے۔ 

عدالت میں انٹیلی جنس بیورو نے دو ہزار نو میں پنجاب حکومت گرانے کیلئے مبینہ طور پر ستائیس کروڑ روپے تقسیم کرنے کے الزام پر جوابی رپورٹ جمع کرائی۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ رپورٹ سربمہر اور صرف عدالتی معائنے کیلئے پیش کی گئی ہے۔ رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ آئی بی نے خفیہ فنڈز سے ستائیس کروڑ روپے نکالنے کا ذکر کیا ہے مگر پھر بھی اس معاملے کو خفیہ رکھا جا رہا ہے۔ کم از کم عدالت کو اعتماد میں لیا جانا چاہیئے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئی بی اٹارنی جنرل کو تفصیلات بتائے اور پھر اٹارنی جنرل بند کمرے میں بنچ کو آگاہ کر سکتے ہیں۔ 

جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیئے کہ جو معلومات چاہتے تھے وہ رپورٹ میں مہیا نہیں کی گئیں۔ مسلم لیگ نون کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ اس معاملے کے مرکزی کردار یونس حبیب کا کردار مشکوک ہے اور ان کیخلاف حبیب بنک سے رقم نکالنے پر مقدمہ بھی درج ہوا تھا۔ عدالت کے استفسار پر اٹارنی جنرل نے لاعلمی کا اظہار کیا۔ جس پر عدالت نے نیب سے یونس حبیب کیخلاف مقدمے کا ریکارڈ طلب کر لیا جبکہ سیکریٹری قانون کو ہدایت کی گئی ہے کہ یونس حبیب پر بینکنگ قواعد کے اطلاق کے حوالے سے تفصیلی جواب داخل کرائیں۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو مہران بنک اور حبیب بنک کمیشنز کی رپورٹس کے اسٹیٹس پر تحریری موٴقف پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت پچیس اپریل تک ملتوی کر دی۔
خبر کا کوڈ : 155966
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش