0
Friday 4 Dec 2009 10:17

دہشتگردوں کیخلاف کارروائی،طریقہ کار پر پاکستان اور امریکا میں اختلاف تھا،دہشت گرد پاکستانی جوہری اثاثوں تک پہنچنا چاہتے ہیں،ہیلری

دہشتگردوں کیخلاف کارروائی،طریقہ کار پر پاکستان اور امریکا میں اختلاف تھا،دہشت گرد پاکستانی جوہری اثاثوں تک پہنچنا چاہتے ہیں،ہیلری
واشنگٹن:امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے اعتراف کیا ہے کہ پاک افغان سرحدی علاقوں میں القاعدہ جنگجووٴں کیخلاف کارروائی کے طریقہ کار پر پاکستان اور امریکا کے درمیان اختلافات تھے۔گزشتہ روز وزیر دفاع رابرٹ گیٹس اور چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف ایڈمرل مولن کے ساتھ سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سامنے اپنے بیان میں ہیلری نے کہا کہ ہم اپنے پاکستانی سویلین اور فوجی حکام کے ساتھ مل کے یہ بحث کر رہے ہیں کہ القاعدہ کے مکمل خاتمے کا ہدف حاصل کرنے کیلئے سوات اور وزیرستان میں کامیابی کافی نہیں، لیکن انہوں نے کہا کہ اس مباحثے میں کچھ وقت لگے گا کیونکہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے جو سمجھتا ہے کہ بھارت اس کا اصل دشمن ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ہیلری کلنٹن نے کہا کہ پاکستانی سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں بھارت کے اثر و رسوخ کو روکنے کیلئے القاعدہ کار آمد ثابت ہو گی اور امریکا اس سوچ کو تبدیل کرنے کیلئے پاکستانیوں کو قائل کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے مابین بے اعتمادی کی فضاء قائم ہے کیونکہ پاکستانی سمجھتے ہیں کہ 80 ء کی دہائی میں جب سوویت یونین اس خطے سے نکل گیا تھا امریکیوں نے انہیں دھوکا دیا اور مشکلات میں تنہا چھوڑ دیا۔ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ ان لوگوں کیلئے یہ بہترین موقع ہے جو القاعدہ چھوڑنے کی خواہش کر رہے ہیں کیونکہ وہ سمجھتی ہیں کہ طالبان کے درمیان ایسے بہت سے افراد ہیں جو القاعدہ کے نظریے میں حصہ نہیں لیتے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے اشارہ دیا کہ مستقبل میں امریکا کو بعض جنگجو طالبان سے رابطے کرنا پڑ سکتے ہیں جو متعدد معاملات میں امریکا کے ساتھ کسی معاہدے میں نہ ہوں لیکن قانون میں رہتے ہوئے پرُامن رہنے کیلئے رضا مند ہوں۔ ہیلری کلنٹن نے مزید کہا کہ افغان مشن کو مناسب وسائل فراہم نہیں کیے گئے کیونکہ ہمارا مشن عراق میں منتقل ہو گیا تھا اور افغان صدر حامد کرزئی نے مجھ سے کہا ہے کہ وہ اس جنگ کے حوالے سے متزلزل ہیں کیونکہ بش انتظامیہ نے انہیں اُسامہ بن لادن اور ملا عمر کو نہ مارنے کیلئے کہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیموں نے ایک منظم تنظیم تشکیل دیدی ہے اور القاعدہ اس تنظیم میں مالی تعاون،مہارت اور نوجوان دہشت گردوں کو بھرتی کرنے کیلئے بنیادی کردار ادا کر رہی ہے،پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے جس نے خطرات بڑھا دیئے ہیں کیونکہ القاعدہ ایٹمی ہتھیاروں کی تلاش کر رہی ہے۔ اس موقع پر وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا کہ افغانستان میں صورتحال ڈیڑھ برس قبل کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ہے کیونکہ اب پاکستانی طالبان القاعدہ کے ساتھ مل کر زیادہ کارروائیاں کر رہے ہیں جو پاکستان حکومت کیلئے واضح خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لشکر طیبہ کا تعلق القاعدہ سے ہے،اس لیے القاعدہ بھارت میں حملے کرنے کیلئے لشکر طیبہ کو مدد فراہم کر رہی ہے تا کہ خطے میں عدم استحکام پیدا کیا جائے،دنیا بھر سے گرفتار ہونے والے دہشت گردوں نے پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں کی نشاندہی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جولائی 2011 ء سے امریکی فوج کے انخلاء کی شروعات ہوگی لیکن انخلاء محتاط طریقے سے آہستہ اور صورتحال دیکھ کر کیا جائے گا۔ 
خبر کا کوڈ : 16317
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش