0
Friday 1 Jun 2012 00:13

بھارتی قابض فورسز منصوبہ بندی کے تحت کشمیریوں کی نسل کُشی کر رہی ہیں، سید علی گیلانی

بھارتی قابض فورسز منصوبہ بندی کے تحت کشمیریوں کی نسل کُشی کر رہی ہیں، سید علی گیلانی
اسلام ٹائمز۔ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے ولر سانحہ کے 6 سال پورا ہونے پر 22 معصوم بچوں کو زخمی دل کے ساتھ یاد کرتے ہوئے اُن کے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت اور ہمدردی کیا ہے، انہوں نے گہرے افسوس کا اظہار کیا کہ اس سانحہ کے ذمہ دار لوگوں کو آج تک کوئی سزاء نہیں دی گئی اور حکومتی کمیشن نے نیوی کے جن لوگوں کی غفلت کو اس حادثے کا اصل سبب قرار دیا تھا، ان سے کوئی سرزنش نہیں کی گئی، علی گیلانی نے سرینگر جموں شاہراہ پر پیش آنے والے ٹریفک حادثے میں 13 انسانی جانوں کے ضیاع پر بھی اپنے گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے، حریت چیئرمین نے کہا ہے کہ بھارتی قابض فورسز کشمیریوں کی ایک منصوبہ بندی کے ساتھ نسل کُشی کر رہی ہیں اور ولر سانحہ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔
 
انہوں نے کہا کہ بھارتی بحریہ کے جوانوں نے کشتی میں گنجائش سے زیادہ بچوں کو یہ جان کر بھی سوار کیا کہ کسی حادثے کی صورت میں وہ معصوم تیر بھی نہیں سکتے اور اُن کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ علی گیلانی نے کہا کہ سرکار نے اس حادثے کی تحقیقات کیلئے جو انکوائری کمیشن مقرر کیا تھا، اُس نے اپنی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا تھا کہ ڈیوٹی پر موجود بحریہ کے جوانوں نے انتہائی لا پرواہی کا مظاہرہ کیا اور غفلت کے باعث 22 بچوں کی زندگیاں چھین لی گئیں، انہوں نے کہا کہ کمیشن نے ذمہ دار لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا، مگر آج تک کوئی تادیبی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔
 
سید علی گیلانی نے کہا کہ بھارتی فوج کو جموں کشمیر میں قتل عام کا کھلا لائسنس حاصل ہے اور وہ کسی کو بھی کسی بھی بہانے قتل کر سکتی ہیں، نہ اُن کو کسی سول عدالت کے سامنے جوابدہ بنایا جاسکتا ہے اور نہ اُن سے کسی قسم کی باز پُرس کی جاسکتی ہے، انہوں نے کہا کہ اس صورتحال نے جموں کشمیر میں عام شہریوں کو عدمِ تحفظ کا شکار کر دیا ہے اور وہ ڈر اور خوف کے ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں، حریت سربراہ نے مزید کہا کہ جموں کشمیر میں فوج یا پولیس کے ہاتھوں جب کوئی بڑی واردات وقوع پذیر ہوجاتی ہے، تو اُس وقت لوگوں کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لئے کمیشن قائم کرنے اور تحقیقات کرانے کے بڑے بڑے اعلانات کئے جاتے ہیں، البتہ آگے چل کر معاملہ کو نسیاً منسیاً کرکے ردی کی ٹوکری میں ڈالا جاتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 167301
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش