0
Saturday 2 Jun 2012 00:02

نیٹو سپلائی بحالی کا فیصلہ ملکی سلامتی و خودمختاری کا سودا کرنے کے مترادف ہے، حافظ سعید

نیٹو سپلائی بحالی کا فیصلہ ملکی سلامتی و خودمختاری کا سودا کرنے کے مترادف ہے، حافظ سعید
اسلام ٹائمز۔ جماعۃ الدعوۃ پاکستان کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ نیٹو سپلائی بحالی کا فیصلہ پاکستان کے کروڑوں عوام کی امنگوں کے خلاف اور ملکی سلامتی و خودمختاری کا سودا کرنے کے مترادف ہے، ڈالروں کی خاطر افغان بھائیوں کے قتل عام کیلئے سہولیات فراہم کرنا اسلامی شریعت میں کسی صورت جائز نہیں، پاکستانی حکمران قومی و نظریاتی سرحدوں کی پاسبانی کا حق ادا کریں، غیور پاکستانی عوام قومی و ملکی مفادات کے خلاف کئے گئے فیصلے کسی صورت قبول نہیں کرے گی، امریکہ سے نیٹو سپلائی کے حوالے سے کوئی بھی معاہدہ قوم کا مستقبل فروخت کرنے کے مترادف ہو گا، دفاع پاکستان کونسل نیٹو سپلائی بحالی روکنے اور بھارت کو پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دیکر تجارت کے خلاف اپنی تحریک بھرپور انداز میں جاری رکھے گی۔

وہ مرکز خیبر نشاط آباد فیصل آباد میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب اور بعد ازاں کارکنان و ذمہ داران سے گفتگو کر رہے تھے۔ امیر جماعۃالدعوۃ نے کہا کہ امریکہ نیٹو سپلائی بحالی کے بغیر کسی صورت افغانستان میں اڈے قائم نہیں رکھ سکتا اس لئے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی پوری کوشش ہے کہ وہ پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈال کر نیٹو سپلائی بحال کروائے، امریکہ کی غلامی میں مبتلا حکمران ذاتی مفادات کے حصول کیلئے پاکستان کو امریکہ کی کالونی بنانے کی کوششوں سے باز رہیں، اگر نیٹو سپلائی بحال کی گئی تو امریکہ کو خطہ میں ٹھہرنے کے مزید مواقع حاصل ہوں گے اور وہ پاکستان کو ناکام ریاست قرار دیکر وطن عزیز کو اور زیادہ نقصانات سے دوچار کرنے کی کوششیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان برادر اسلامی ملک ہے وہاں بسنے والے مسلمانوں کے خلاف امریکہ اور نیٹو فورسز کی کسی قسم کی مدد کرنا شرعی طور پر حرام ہے یہ محض سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ ہمارے عقیدے اور ایمان کا مسئلہ ہے، ہر پاکستانی پر اپنے افغان بھائیوں کی مدد کرنا فرض ہے، یہ ملک لاکھوں مسلمانوں کا خون بہا کر حاصل کیا گیا ہے، یہاں اللہ کا قانون نافذ ہونا چاہئے، اگر پاکستان کے مفاد کیخلاف غلط فیصلہ کیا تو عوام اسے مسترد کر دیں گے، سیاستدان ذاتی مفاد کی بجائے ملکی مفاد کو ترجیح دیں۔

حافظ محمد سعید نے کہا کہ حکمران کہتے ہیں کہ ہم بہت کمزور ہیں، ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں ہم ساری دنیا سے نہیں لڑ سکتے تو ہم کہتے ہیں کہ اسلام امن و سلامتی کا دین ہے، کوئی یہ نہیں کہتا کہ آپ ساری دنیا سے ٹکر لیں مگر جو مسلم ملکوں میں دہشت گردی اور تخریب کاری کے ذریعہ امن و امان برباد کر رہے ہیں، مقامات مقدسہ پر حملوں کی تیاری کر رہے ہیں اور اپنے فوجیوں کی اس سلسلہ میں ذہن سازیاں کی جا رہی ہیں ان کے ساتھ وفاداری نبھانا اور ہر مسئلہ پر سر تسلیم خم کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ عقیدہ کی خرابی اور پست سوچ کی علامت ہے اسی ذہنی پستی کی وجہ سے ہی آج اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں پر مسلط ہیں ضرورت ا س امر کی ہے کہ علماء کرام منبر و محراب کا فریضہ ادا کریں، امت مسلمہ کی صحیح معنوں میں رہنمائی کریں اور انہیں اسلام و پاکستان کے دفاع کیلئے متحد و بیدار کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران قوم کو دھوکہ اور فریب میں رکھنے کی بجائے دفاع اسلام و پاکستان کیلئے جرأت کا مظاہرہ کریں، وہ امریکہ کی بجائے اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کریں، قرآن پاک اور سیرت رسول (ص) کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں ترتیب دیں، سب مسائل ان شاء اللہ حل ہو جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 167499
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش