0
Wednesday 23 Dec 2009 08:28

پشاور،پریس کلب پر خودکش حملہ،4 افراد جاں بحق،24 زخمی

پشاور،پریس کلب پر خودکش حملہ،4 افراد جاں بحق،24 زخمی
پشاور:پشاور پریس کلب پر خودکش حملے سے چار افراد جاں بحق اور چوبیس زخمی ہو گئے۔ ہیڈ کانسٹیبل نے جان کی قربانی دے کر بڑی تباہی سے بچا لیا۔جاں بحق ہونے والوں میں پریس کلب کا منشی اقبال شاہ بھی شامل ہے۔ پشاور پولیس نے کریک ڈاوٴن کے دوران متعدد دہشت گرد گرفتار کر لئے۔پولیس کے مطابق سترہ سالہ خودکش حملہ آور پیدل صدر کے علاقے میں واقع پشاور پریس کلب پہنچا اور کلب میں داخلے کی کوشش کی۔ ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکار نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ ہیڈ کانسٹیبل ریاض الدین موقع پر ہی شہید ہو گیا۔اس کے علاوہ خودکش حملے میں اے جی آفس کی جونیئر آڈیٹر روبینہ شاہین اور راہگیر فضل کریم جاں بحق ہوئے۔ زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال منقل کیا گیا۔ دھماکے کے وقت پریس کلب میں انتخابی سرگرمیاں جاری تھیں اور صحافیوں کی بڑی تعداد عمارت میں موجود تھی۔ دھماکے سے پریس کلب کے اکاوٴنٹنٹ کے کمرے کو نقصان پہنچا اور عمارت کے شیشے ٹوٹ گئے۔ گاڑیوں اور قریب سے گزرتی بسوں کو بھی نقصان پہنچا۔دھماکے میں دس کلوگرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔پشاور پولیس کے سربراہ لیاقت علی دھماکے کے فورا بعد پریس کلب پہنچ گئے۔دھماکے کے کچھ گھنٹے بعد خودکش حملہ آور کو روکنے والے شہید ہیڈ کانسٹیبل ریاض الدین کی تدفین کر دی گئی۔ ریاض الدین کی نماز جنازہ پولیس لائن میں ادا کی گئی جس میں سرحد کے گورنر، وزیر اعلیٰ، اعلیٰ پولیس افسران اور لوگوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔شہید کانسٹیبل نے پسماندگان میں بیوہ اور دو بیٹے چھوڑے ہیں۔ ہیڈ کانسٹیبل گزشتہ دو سال سے پریس کلب کے باہر تعینات تھا۔ اطلاعات کے مطابق صحافیوں کو دہشت گردوں کے خلاف فرض شناسی کا مظاہرہ کرنے پر دھمکیاں مل رہی تھیں جس کے بعد پریس کلب کی سیکورٹی سخت کر دی گئی تھی۔ پریس کلب نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
پشاور پریس کلب پر خودکش حملہ،پولیس اہلکار سمیت 3 شہید،19زخمی
پشاور:پشاور پریس کلب پر خودکش حملے میں پولیس اہلکار اور خاتون سمیت 3 افراد شہید اور صحافیوں سمیت 19 زخمی ہو گئے ہیں، پریس کلب انتظامیہ نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔صدر،وزیراعظم اور سیاسی قیادت نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں کیساتھ اظہار ہمدردی کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو خودکش حملہ آور پشاور پریس کلب میں داخلے کی کوشش کر رہا تھا کہ وہاں سیکیورٹی پر مامور پولیس کانسٹیبل ریاض الدین نے حملہ آور کو تلاشی لینے کیلئے روکا،جس پر اس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار ریاض الدین،پریس کلب کا اکاؤنٹنٹ میاں اقبال شاہ،اے جی آفس کی جونئیر آڈیٹر روبینہ موقع پر جاں بحق ہو گئیں جبکہ صحافیوں سمیت 19 افراد شدید زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں 3 کی حالت نازک بتائی جاتی ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے۔نمائندہ جنگ کے مطابق صوبائی وزیر محنت شیر اعظم بھی پریس کلب آنے والے تھے جس کی وجہ سے صحافیوں کی ایک بڑی تعداد پریس کلب میں موجود تھی۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ پریس کلب کی عمارت کے شیشے ٹوٹ گئے اور دروازے اور کھڑکیاں اکھڑ کر دور جا گریں جبکہ دو کمرے اور مین گیٹ تباہ ہو گیا۔خودکش حملہ آور کا سر دو ٹانگیں اور ایک بازو کو پولیس نے قبضے میں لے لیا۔شہید ہیڈ کانسٹیبل کے ورثاء کو 30 لاکھ روپے کی نقد رقم پنشن و گریجویٹی کی رقم اور دیگر مراعات کے علاوہ 60 سال کی عمر تک پوری تنخواہ اور بعد میں پنشن کی ادائیگی کی جائے گی جبکہ ایک پلاٹ الاٹ کرنے کے علاوہ اس کے خاندان سے ایک نوجوان کو پولیس فورس میں بھرتی کیا جائیگا۔پریس کلب انتظامیہ نے پشاور پریس کلب پر دھماکے کے بعد تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق دھماکے میں 10 کلو گرام تک بارودی مواد استعمال ہوا۔ ادھر صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی،وزیراعلیٰ و گورنر سندھ،اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب حسین ہارون سمیت اہم سیاسی رہنماوٴں نے پشاور پریس کلب کے باہر خودکش حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
خبر کا کوڈ : 17368
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش