0
Wednesday 11 Jul 2012 22:04

گجرات میں فوجی کیمپ پر حملے کے سانحہ میں بلیک واٹر ملوث ہو سکتی ہے، فضل کریم

گجرات میں فوجی کیمپ پر حملے کے سانحہ میں بلیک واٹر ملوث ہو سکتی ہے، فضل کریم
اسلام ٹائمز۔ انجمن طلبائے اسلام کے سابق مرکزی صدر ملک نعیم شہباز اعوان کی طرف سے نوٹنگھم میں اپنے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین اور رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ فضل کریم نے کہا ہے کہ امریکی سفیر کیمرون منٹر نے ’’پارساؤں‘‘ کا پول کھول دیا ہےِ امریکی سفیر کے بیان سے ثابت ہو گیا ہے کہ تمام پاکستانی سیاستدان امریکہ کے غلام ہیں، حکمرانوں نے ملکی خودمختاری وائٹ ہاؤس میں گروی رکھ دی ہے، امریکی غلامی کی وجہ سے پاکستان کمزور اور غیرمحفوظ ہو گیا ہے۔

کونسل کے مرکزی سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق صاحبزادہ فضل کریم کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل توہین عدالت اور دوہری شہریت کے بلوں کی ڈٹ کر مخالفت کرے گی، تمام ریاستی سٹیک ہولڈرز ملکی بقاء و سلامتی اور ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے یکجا ہو کر خلوص نیت سے مشترکہ کوششیں کریں، گجرات میں فوجی کیمپ پر دہشت گردوں کا حملہ لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی اداروں میں تصادم سے گریز کرنا ہو گا اور حکمران آئین میں پیوندکاری کی بجائے عوامی مسائل پر توجہ دیں۔

انہوں نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ایک کی بجائے دو سرکاری پلاٹ لینے والے جن اکیس ججوں کے نام سامنے آئے ہیں انہیں اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے۔ صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ گجرات میں فوجی کیمپ پر حملے کے سانحہ میں بلیک واٹر ملوث ہو سکتی ہے کیونکہ بلیک واٹر کے کم و بیش ایک ہزار افراد پاکستان میں روپوش ہیں۔ صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ حکومت دہشت گردوں کے نیٹ ورک کا سراغ لگا کر شرپسند عناصر کو نشانِ عبرت بنائے تاکہ سانحۂ گجرات جیسے واقعات دوبارہ نہ ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ امریکہ کا ذیلی ادارہ بن چکا ہے اس لیے مسلم حکمران عالمی سطح پر ’’متحدہ مسلم بلاک‘‘ تشکیل دیں اور نیٹو طرز پر عالم اسلام کی مشترکہ دفاعی فورس قائم کریں۔ صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ پاکستان کی اعلیٰ عدالتیں دہشت گردوں کو سزائے کیوں نہیں سناتیں،کیا وجہ ہے کہ آج تک کسی ایک دہشت گرد کو بھی سزا نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ملک میں دہشت گردی ختم نہیں ہو رہی کیوں کہ دہشت گردوں کو پتہ ہوتا ہے کہ ہم نے تھانے میں اعتراف کر کے عدالت میں رہا ہی ہو جانا ہے۔
خبر کا کوڈ : 178366
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش