0
Friday 13 Jul 2012 00:13

کوئٹہ، اغواء کئے جانیوالے ڈسپنسر اور 6 کان کنوں کو قتل کردیا گیا

کوئٹہ، اغواء کئے جانیوالے ڈسپنسر اور 6 کان کنوں کو قتل کردیا گیا
اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ کے نواحی علاقے مارواڑ سے 7 جولائی کو اغواء کئے جانے والے ڈسپنسر اور 6 کان کنوں کو قتل کرنے کے بعد ان کی نعشیں ڈیگاری میں پھینک دی گئیں۔ واقعے کیخلاف سیاسی رہنماؤں اور محنت کشوں نے بلوچستان ہائیکورٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا، اس موقع پر مظاہرین کو ہائیکورٹ کے اندر جانے سے روکنے پر پولیس پر پتھراؤ کیا گیا، جس کے باعث ایس پی سٹی زخمی ہوگئے۔ جبکہ چیف جسٹس، جسٹس افتخار محمد چوہدری نے قتل واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سے تقریباً سات کلو میٹر دور واقع ڈیگاری کے علاقے سے جمعرات کی صبح لیویز فورس کے اہلکاروں کو 7 لاشیں ملیں۔ چیف انسپکٹر مائنز افتخار احمد نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نامعلوم مسلح افراد نے مقامی یونائٹیڈ مائنز کمپنی کی سائٹ پر موجود چھ کان کنوں اور کمپنی کی ڈسپنسری پر موجود ایک ڈسپینسرکو اغواء کرلیا تھا۔

واقعہ کی اطلاع مقامی انتظامیہ کو دی گئی تاہم ان کی بازیابی کے لئے کی گئی کوششیں بے کار ثابت ہوئیں اور جمعرات کی صبح ڈیگاری کے علاقے سے ان اغواء شدگان کی نعشیں ملیں۔ ان میں دین محمد، احمد اللہ، کاشر خان، خان محمد، محمد نواز، عبدالاحمد اور محمد اکبر شامل ہیں، تمام کا تعلق سوات سے بتایا گیا ہے۔ لیویز کے مطابق نعشوں کو سوات روانہ کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ مارواڑ سے کان کنوں کے ا غواء کے واقعہ کی ذمہ داری گذشتہ روز کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے قبول کی تھی۔ 

ذرائع کے مطابق مقتولین کی جیب سے ملنے والی پرچی میں لکھا گیا ہے کہ ’’بلوچستان کے علاقوں سے کوئلے سمیت دیگر قدرتی وسائل کی کانوں میں باہر سے آکر کام کرنے والوں کا یہی انجام ہوگا‘‘۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ڈیگاری واقعے کانوٹس لے لیا ہے اور سیکریٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ مرنے والے کون تھے۔ سیکریٹری داخلہ نے چیف جسٹس کو بتایا کہ یہ سب پشتون ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اب صوبے میں مزید نفرتیں پھیلیں گی۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ملزمان کو ہر صورت گرفتار کیا جائے۔ 

قتل کئے جانے والے کان کنوں کی لاشوں کے ہمراہ محنت کشوں اور سیاسی کارکنوں نے کوئٹہ میں بلوچستان ہائیکورٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا، مشتعل مظاہرین نے جنگلا پھلانگ کر ہائیکورٹ کے اندر جانے کی کوشش کی تو وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو روکا۔ جس پر مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ شروع کر دیا، جس کے باعث وہاں موجود ایس پی آپریشن سٹی طارق منظور زخمی ہوگئے۔ مظاہرین نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اس موقع پر نیشنل لیبر فیڈریشن بلوچستان کے صدر عبدالرحیم میر داد خیل، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماء نصراللہ زیرے، سرزمین افغانی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں اس سے قبل بھی کان کنوں کو اغواء کرکے قتل کر دیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 178692
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش