0
Friday 10 Aug 2012 12:51

تہران اجلاس، شام میں غیر ملکی اور فوجی مداخلت مسترد، حکومت اور اپوزیشن مذاکرات پر زور

تہران اجلاس، شام میں غیر ملکی اور فوجی مداخلت مسترد، حکومت اور اپوزیشن مذاکرات پر زور
اسلام ٹائمز۔ شام کی صورتحال پر غور کیلئے ایران میں بلائی گئی عالمی کانفرنس ختم ہو گئی۔ کانفرنس نے شامی حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کو بحران کا حل قرار دیدیا، جبکہ کسی ملک نے شام کے صدر بشارالاسد کی مخالفت نہیں کی۔ عالمی کانفرنس میں پاکستان، بھارت اور چین سمیت 29 سے زائد ممالک نے شرکت کی جبکہ کویت اور لبنان نے کانفرنس کے آغاز میں ہی کہہ دیا تھا کہ وہ اس میں اپنے نمائندے نہیں بھجوائیں گے۔
 
کانفرنس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ علی اکبر صالحی نے شامی حکومت اور اپوزیشن گروپوں کے درمیان سنجیدہ اور نتیجہ خیز بات چیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اندرونی مذاکرات بحران کے حل کا واحد راستہ ہیں۔ انہوں نے کہا ایران سمجھتا ہے شام کے بحران کو صرف سنجیدہ اور نتیجہ خیز بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جا سکتا ہے، جو حکومت اور دونوں اپوزیشن گروپوں کے درمیان ہونا چاہئے، جن کو شام میں عوامی حمایت حاصل ہو۔ صالحی نے کہا ایران شام میں کسی بھی غیر ملکی اور فوجی مداخلت کو مسترد کرتا ہے، جبکہ بحران کے حل کیلئے اقوام متحدہ کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ 

وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے شام کی خود مختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کے احترام پر زور دیتے ہوئے کہا بیرونی مداخلت کے بغیر ملک کے اندر سے ہی پرامن حل دیرپا امن اور استحکام کو یقینی بنا سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا عالمی برادری کو ریاستوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصولوں کی سختی سے پاسداری کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا پاکستان نے ہمیشہ بین الاقوامی تعلقات میں طاقت کے استعمال کی مخالفت کی ہے، اسی وجہ سے پاکستان نے گزشتہ ماہ سلامتی کونسل میں شام کے بارے میں قرارداد کیلئے ہونے والی رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ 

انہوں نے شام کی بگڑتی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ملک میں لڑائی کو روکنے کیلئے فوری کوششوں کی ضرورت ہے، کیونکہ شام میں طویل عدم استحکام سے خطہ، مسلم امہ اور پوری دنیا کیلئے سنگین مضمرات ہوں گے۔ انہوں نے زور دیا ہمیں شام میں خونریزی روکنے کیلئے مشترکہ حل تلاش کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا شام کو پر امن حل تلاش کرنے کیلئے سیاسی عمل کی ضرورت ہے اور شام کو اپنے عوام کی امنگوں کے مطابق اپنی تقدیر سنوارنی چاہیے، یہ ہمارا نکتہ نظر ہے کسی بھی بیرونی مداخلت سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو گی اس سے گریز کرنا چاہیے، عالمی برادری کو شام کی خود مختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا ہمیں خصوصی ایلچی کوفی عنان کے استعفٰی سے مایوسی ہوئی ہے ان کے چھ نکاتی منصوبے نے شام میں امن و استحکام کی امید پیدا کی تھی۔ 

پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ شام کی مسلسل بگڑتی صورتحال کے ساتھ ہم ان اطلاعات سے انتہائی پریشان ہوئے ہیں کہ القاعدہ اور دوسرے انتہا پسند گروپ شام میں گھس رہے ہیں، یہ شام اور مشرق وسطٰی کیلئے اچھا نہیں، ہمیں انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کو ایک اور محفوظ ٹھکانہ حاصل کرنے سے روکنا چاہیے۔ انہوں نے شام کی حکومت اور اپوزیشن گروپوں پر زور دیا وہ سول آبادی کی سلامتی کیلئے ضبط و تحمل سے کام لیں۔ انہوں نے کہا پاکستان کو خوشی ہو گی اگر وہ شام میں حالات کو معمول پر لانے کیلئے کی جانے والی کوششوں میں کردار ادا کر سکے۔
خبر کا کوڈ : 186355
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش