0
Friday 22 Jan 2010 09:55

گیٹس کی پاکستانی اعلٰی قیادت سے ملاقاتیں،امریکہ ڈرون طیارے دینے پر تیار،پاکستان کو تنہاء چھوڑنے کی غلطی نہیں دہرائیں گے،امریکی وزیر دفاع

گیٹس کی پاکستانی اعلٰی قیادت سے ملاقاتیں،امریکہ ڈرون طیارے دینے پر تیار،پاکستان کو تنہاء چھوڑنے کی غلطی نہیں دہرائیں گے،امریکی وزیر دفاع
 راولپنڈی:پاکستان کے دورے پر آئے امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم گیلانی،چوہدری احمد مختار، جنرل اشفاق پرویز کیانی،جنرل طارق مجید اور شجاع پاشا سے ملاقاتیں کی ہیں۔
صدر سے ملاقات میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ایوان صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق امریکی وزیر دفاع کی صدر سے ملاقات کے موقع پر ڈرون حملوں،نئی امریکی سکریننگ پالیسی، خطے کی سکیورٹی،کولیشن سپورٹ فنڈ کی ادائیگی کے امور دہشتگردی کیخلاف جنگ اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ پر 35 ارب ڈالر سے زائد کی لاگت آنے پر معیشت تباہ ہو چکی ہے۔امریکی اتحادی فنڈ کی مد میں 1.3 ارب ڈالر کے واجبات کی ادائیگی کا معاملہ حل کیا جائے۔ ترجمان کے مطابق صدر نے کہا کہ پاکستان کے استحکام اور سکیورٹی سے متعلق امریکی عزم کا خیر مقدم کرتے ہیں۔صدر نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے شدت پسندی کے خلاف جنگ میں بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے،بین الاقوامی برادری کو ہمارے عوام کو بھرپور اقتصادی معاونت اور فروغ توانائی کے ذریعہ امن کا ثمر دینے کی ضرورت ہے،پاکستان میں جمہوری استحکام کا انحصار ہمارے ترقیاتی ایجنڈے پر ہے،صنعتی ممالک اس ضمن میں اپنا وسیع تر کردار ادا کریں۔صدر آصف علی زرداری نے مجموعی سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے پاکستان کے استحکام اور سلامتی کے حوالہ سے امریکی عزم کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ باہمی اعتماد اور احترام پر مبنی ہونا چاہئے۔اس تناظر میں صدر نے پاکستانی شہریوں کیلئے نئے سکریننگ نظام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ملک میں غصہ پایا جاتا ہے اور اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ پاکستانی سرزمین پر ڈرون حملوں کے بارے میں صدر نے کہا کہ اس سے دہشت گردی کے خلاف جنگ پر قومی اتفاق رائے مجروح ہوا۔ انہوں نے ایسا طریقہ کار وضع کرنے پر زور دیا جس سے پاکستان کی سکیورٹی فورسز خود ان ڈرون طیاروں کو استعمال کر سکیں نہ کہ غیر ملکی افواج ایسا کریں۔جن سے خود مختاری کے سوالات جنم لیتے ہیں،یہ بات اہم ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پر قومی اتفاق رائے کو متاثر نہیں ہونے دیا جائے گا اور جس چیز سے یہ کمزور ہوتا ہو اس سے گریز کیا جاتا ہے۔صدر نے کہا کہ جب جنگ میں پاکستان کی قومی سلامتی فورسز نے اعلی ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا تو اس کا کوئی منفی اثر نہیں پڑا،اگر ڈرون طیارے ہماری سکیورٹی فورسز کے پاس ہوں تو یہ زیادہ معاون ثابت ہوں گے۔صدر نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط بنانے اور شدت پسندی کے خلاف جنگ کے مقاصد پورا کرنے کیلئے ضروری ساز و سامان کی فراہمی پر بھی زور دیا۔درحقیقت پاکستان کو سٹریٹجک اقتصادی بحالی کیلئے ایک مارشل پلان کی ضرورت ہے۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ صدر نے امریکی اور یورپی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کو وسیع تر رسائی دینے پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ نہ پڑتی تو آج ہمیں ان اقتصادی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا جو آج ہمیں درپیش ہیں،بین الاقوامی برادری جس نے مل کر یہ حالات پیدا کئے اب اس پر ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کی تعمیر نو میں مدد کرے۔صدر نے تعمیر نو مواقع زون کے بارے میں امریکہ میں قانون سازی جلد منظور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ 
وزیر اعظم گیلانی نے امریکی وزیر دفاع کے ساتھ ملاقات میں امریکہ میں نئے سکریننگ کے نظام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیا نظام پاکستانیوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہے۔امریکہ پاکستانی مصنوعات کو عالمی منڈیوں تک رسائی میں مدد دے۔گیلانی نے پاکستان کی سرزمین پر ڈرون حملے بند کرنے،امریکہ کے ساتھ مستحکم سٹریٹجک پارٹنر شپ قائم کرنے اور خطہ میں پائیدار امن کیلئے کشمیر سمیت بھارت کے ساتھ تصفیہ طلب مسائل حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی ہوائی اڈوں پر پاکستانیوں کو خصوصی سکریننگ کے ممالک کی فہرست سے نکالا جائے۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کو اتحادی امدادی فنڈ کی جلد ادائیگی کرے،جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اعتماد کا فقدان دور گا۔وزیراعظم نے امریکہ کے ساتھ کثیر الجہتی شعبوں میں سٹریٹجک ڈائیلاگ کے جلد آغاز کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بالخصوص توانائی کے شعبہ میں تیزی کے ساتھ مذاکرات پر زور دیا،تا کہ پاکستان میں بجلی کی موجودہ قلت دور کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اتحادی امدادی فنڈ کی ادائیگی میں تاخیر سے پاکستان کی معیشت پر منفی اثر پڑا ہے۔
وزیر دفاع چوہدری احمد مختار نے امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس پر زور دیا ہے کہ امریکہ پاکستان کو جوہری ملک تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ سویلین جوہری تعاون کا معاہدہ کرے،پاکستان نے دفاعی اور فوجی ضروریات کی فہرست امریکہ کے حوالے کر دی اور کہا ہے کہ افغانستان کے راستے بھارتی مداخلت کو روکا جائے اور کولیشن سپورٹ فنڈ کو آسان بنایا جائے۔ملاقات میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار،اس کی سیکیورٹی اور اقتصادی ضروریات،خطے کی سٹریٹجک صورتحال خاص طور پر افغانستان کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔احمد مختار نے رابرٹ گیٹس کو پاکستان کی انسداد دہشتگردی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان انتہا پسندی اور دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے پرعزم ہے۔وزیر دفاع نے پاکستان کی سکیورٹی اور اقتصادی ضروریات کے بارے میں امریکی وفد کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کی انسداد دہشتگردی صلاحیت کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے جو دہشتگردوں اور انتہا پسند عناصر کی سرکوبی کے لئے ضروری ہے۔رابرٹ گیٹس نے کہا کہ ان کا ملک فارن ملٹری فنڈ،فارن ملٹری سیل اور پاکستان کے کائونٹر ان سرجنسی کیپبلٹی فنڈ کے ذریعے پاکستان کے لئے اپنی سکیورٹی معاونت جاری رکھے گا۔چوہدری احمد مختار نے اپنے امریکی ہم منصب کو بتایا کہ پاکستان افغانستان میں مستقل امن اور استحکام چاہتا ہے کیونکہ افغانستان کا استحکام نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان نیشنل آرمی کو تربیت فراہم کرنے کا بھی خواہشمند ہے۔انہوں نے افغانستان میں بھارت کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر اپنی تشویش کا بھی اظہار کیا۔جس کے باعث پاکستان خصوصاً بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں عدم استحکام پیدا ہو رہا ہے۔ملاقات کے بعد بات چیت کرتے ہوئے وزیر دفاع چوہدری احمد مختار نے بتایا کہ امریکی ہم منصب سے ہونے والی ملاقات انتہائی مثبت رہی جبکہ ملاقات میں انہوں نے امریکہ پر واضح کیا ہے کہ وہ نیوکلیئر ٹیکنالوجی اور سٹرٹیجک پارٹنر کی حیثیت سے پاکستان کے ساتھ امتیازی سلوک بند کرتے ہوئے بھارت جیسا سلوک کرے اور پاکستان میں افغانستان کے راستے بھارتی مداخلت کی جا رہی اور بھارتی مداخلت کو روکا جائے۔
 علاوہ ازیں امریکہ کے وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے جمعرات کو جنرل ہیڈکوارٹرز میں ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق رابرٹ گیٹس کچھ دیر چیف آف آرمی سٹاف کے ہمراہ رہے اور باہمی دلچسپی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔رابرٹ گیٹس نے اس موقع پر شہداء کی یادگار پر پھولوں کی چادر بھی چڑھائی۔ رابرٹ گیٹس نے جمعرات کو جائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا اور جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل طارق مجید سے ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق رابرٹ گیٹس نے جنرل طارق مجید کے ساتھ ملاقات میں خطے کی سلامتی کی موجودہ صورتحال،دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ 
علاوہ ازیں آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل اطہر عباس نے کہا ہے کہ ایک سال تک کسی نئے علاقے میں کوئی آپریشن نہیں کیا جائے گا،وسائل کسی دوسرے علاقے میں نیا محاذ کھولنے کی اجازت نہیں دیتے۔انہوں نے یہ بات جمعرات کو ایک انٹرویو میں کہی۔ جنرل اطہر عباس نے کہاکہ جن محاذوں پر سیکورٹی فورسز لڑ رہی ہیں وہاں استحکام آنے تک نیا محاذ نہیں کھولا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج جنوبی وزیرستان سمیت پہلے ہی آٹھ علاقوں میں آپریشن کر رہی ہے جس کی وجہ سے آپریشن کا دائرہ پھیلا ہوا ہے اور صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے نئے آپریشن پر غور کیا جائے گا۔اسلام آباد آمد کے بعد رابرٹ گیٹس نے کہا کہ وہ پاکستانی حکام کو یقین دہانی کرانے آئے ہیں کہ امریکہ اس بار پاکستان سے طویل المدتی روابط رکھنا چاہتا ہے۔
بعد ازاں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے ڈرون ٹیکنالوجی دینے کا پاکستان کا مطالبہ تسلیم کر لیا گیا ہے اور ہم پاک فوج کے ساتھ مل کر اس حوالے سے کام کر رہے ہیں۔دہشتگرد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھانا چاہتے ہیں،بھارت سے کہا ہے کہ وہ صبر و تحمل سے کام لے۔امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فوجی قیادت کے ساتھ فوجی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بات چیت ہوئی ہے۔اس کے علاوہ امریکہ اور پاکستانی فوج کے مابین پارٹنرشپ جاری ہے۔ہم پاکستان کو انٹیلی جنس سرویلنس کے لئے جہاز اور بغیر پائلٹ کے طیارے فراہم کرنے پر غور کر رہے ہیں اور اس حوالے سے پاکستان فوج کی قیادت کے ساتھ تکنیکی امور پر بات چیت جاری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بغیر پائلٹ کے طیارے افغانستان اور عراق میں بہت فائدہ مند ثابت ہوئے ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان،بھارت اور افغانستان کا دشمن ایک ہی ہے اور وہ ہیں دہشت گرد،امریکہ کا دشمن بھی یہی لوگ ہیں جن کے خاتمے کیلئے ہمیں مل کر کام کرنا ہو گا۔میں نے اپنے دورہ بھارت کے دوران بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ ممبئی حملوں کی تحقیقات کے حوالے سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرے۔دہشتگرد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بڑھانا چاہتے ہیں اس بات کا بھارت کو بھی علم ہے۔انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ افغانستان میں بھارتی اثر و رسوخ کے حوالے سے پاکستان کے خدشات سے ہم آگاہ ہیں لیکن ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں کہ امریکہ اور برطانیہ نے افغان نیشنل آرمی کی تربیت کا کنٹریکٹ بھارت کو دے دیا ہے۔ہم پاکستان کو تنہاء چھوڑنے کی غلطی نہیں دہرائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 19018
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش