0
Wednesday 5 Sep 2012 18:30

شوکت بسرا مقدمے کے اندراج پر گرفتاری پیش کرنے آئی جی آفس پہنچ گئے، پولیس کا گرفتاری سے انکار

شوکت بسرا مقدمے کے اندراج پر گرفتاری پیش کرنے آئی جی آفس پہنچ گئے، پولیس کا گرفتاری سے انکار
اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شوکت بسرا اپنے خلاف مقدمے اندراج کے بعد گرفتاری پیش کرنے کے لئے آئی جی پولیس کے لاہور دفتر پہنچ گئے۔ مگر وہ وہاں موجود نہیں تھے۔ شوکت بسرا کے خلاف ہارون آباد تھانے میں تجاوزات قائم کرنے کے جرم میں پرچہ درج ہوا۔ اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے شوکت بسرا قائد حزب اختلاف راجہ ریاض اور دیگر ایم پی ایز کے ہمراہ آئی جی آفس میں گرفتاری پیش کرنے آئے۔ پہلے تو پولیس نے انہیں دفتر کے اندر نہ جانے دیا۔ مگر بعدازاں اصرار پر انہیں اندر جانے دیا۔ جہاں انہیں آئی جی تو نہ ملے مگر ایس ایس پی لاہور سہیل سکھیرا نے کہا کہ ملزم کی گرفتاری کی جگہ تھانہ ہے جہاں مقدمہ درج ہوتا ہے، نہ آئی جی کا دفتر۔
 
بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت بسرا نے کہا کہ ان کے خلاف جھوٹا مقدمہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے ایما پر درج ہوا ہے اور انہیں حکومت پنجاب کی طرف سے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ اگر انہیں کچھ ہوا تو ذمہ دار وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثنا اللہ خاں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکن ہتھکڑیوں اور قید کو اپنا زیور سمجھتے ہیں۔ انہیں ڈرایا نہیں جاسکتا۔ 

قائد حزب اختلاف راجہ ریاض نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب 1980 اور 1990 کی دہائی کی سیاست کو دوبارہ لانا چاہتے ہیں۔ انتقامی سیاست پیپلز پارٹی کے جیالوں کو نہیں ڈرا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ شوکت بسرا کو جنوبی پنجاب کے عوام کے صوبے کے لیے آواز بلند کرنے کی سزا دی جارہی ہے۔ 

آئی جی پنجاب حاجی حبیب الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ لاہور میں پولیس کی کارکردگی کے باعث جرائم میں کمی واقع ہوئی ہے۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ شوکت بسرا کے خلاف جب تک ثبوت نہیں آجاتے انہیں گرفتار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 193039
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش