0
Friday 29 Jan 2010 15:46

لندن کانفرنس،پاکستان اور سعودی عرب طالبان سے مذاکرات کرائیں،کرزئی،رواں سال کچھ صوبے افغان فورسز کے کنٹرول میں دے دیں گے،اعلامیہ

لندن کانفرنس،پاکستان اور سعودی عرب طالبان سے مذاکرات کرائیں،کرزئی،رواں سال کچھ صوبے افغان فورسز کے کنٹرول میں دے دیں گے،اعلامیہ
 لندن:افغانستان کے بارے میں لندن میں ہونے والی عالمی کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے میں معاشی صورتحال میں ابتری کے پیش نظر افغانستان کے ذمہ 1.6 ارب ڈالر کے قرضے معاف کرنے پر اتفاق کیا گیا۔طالبان سے مصالحت اور انہیں قومی دھارے میں لانے کے حکومت کے منصوبے کی حمایت کی گئی،اس سال کے آخر تک کچھ صوبوں کا کنٹرول افغان فورسز کے حوالے کر دیا جائے گا۔کانفرنس میں حامد کرزئی نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان اور سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ افغانستان میں قیام امن اور طالبان سے مذاکرات کے لئے کردار ادا کریں۔افغان فورسز کی تربیت اور انہیں صورتحال پر کنٹرول کرنے کے قابل بنانے کے لئے مزید 5 سے 10 سال درکار ہیں۔ایران نے کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔تفصیلات کے مطابق مشترکہ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ رواں سال کے آخر میں اسی طرح کی ایک کانفرنس کابل میں ہو گی۔جہاں لندن کانفرنس میں ہونے والے اعلانات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔عالمی برادری نے کرزئی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے افغانستان سے کرپشن کے خاتمے،امن کے قیام،استحکام لانے اور سکیورٹی کی ذمہ داری بالآخر افغان افواج کو سونپنے،طالبان کے ساتھ مصالحت اور انہیں قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے صدر کرزئی کے پروگرام کی بھرپور حمایت کا یقین دلایا۔ اعلامیے کے مطابق افغانستان کے لئے 5 سال کا سکیورٹی منصوبہ منظور کر لیا گیا۔
ثناء نیوز کے مطابق عالمی برادری نے افغانستان کی امداد بدعنوانی کے خاتمے سے مشروط کرنے کا اعلان کیا ہے۔کرپشن کے خاتمے کے لئے غیر ملکی ماہرین سے آڈٹ کرایا جائے گا۔اعتدال پسند طالبان کو حکومت کی حمایت کرنے پر معاشرے میں باعزت مقام دیا جائے گا۔ کانفرنس میں تقریباً 70 ملکوں اور تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ ابتدائی خطاب میں گورڈن براﺅن نے کہا کہ القاعدہ کا ہر جگہ پیچھا کریں گے۔اسے میدان جنگ ہی نہیں بلکہ لوگوں کے دلوں اور دماغوں سے نکال کر شکست دیں گے۔ماضی میں افغانستان کو اکیلا چھوڑ کر بہت بڑی غلطی کی،یہ غلطیاں اب نہیں دہرائیں گے۔حامد کرزئی نے کہا کہ وہ ہر اس افغان گروپ سے تعلقات بنانے کے لئے تیار ہیں جو القاعدہ کا حصہ نہیں۔انہوں نے اس حوالے سے پاکستان کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے کہا کہ وہ امن مذاکرات کی حمایت کے ساتھ ساتھ ان میں مدد بھی کرے۔انہوں نے قومی سلامتی کے حوالے سے امداد بڑھانے پر امریکہ کا شکریہ ادا کیا۔حامد کرزئی نے کہا کہ افغان فوج بہت جلد نیٹو اور ایساف سے حراستی مراکز کا چارج لے لے گی۔افغان صدر نے کہا کہ افغانستان کو تنہا چھوڑ کر خطے میں امن اور سکیورٹی کے حوالے سے مقاصد حل نہیں کئے جا سکتے،جی این آئی کے مطابق افغان صدر نے طالبان کو سیاسی عمل میں شریک کرنے کے لئے کونسل بنانے اور جرگہ طلب کرنے کے اعلانات کر دئیے۔کرزئی نے کہا کہ مزاحمت کاروں کو سیاسی عمل میں شریک کرنے کیلئے جرگہ بلایا جائے گا۔قیام امن کے لئے تشدد کی راہ ترک کرنے والے طالبان کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے ساتھ ساتھ علماء اور قبائلی عمائدین کو فیصلہ سازی میں شامل کیا جائے گا۔
ہلیری کلنٹن نے کہا کہ افغان سکیورٹی فورسز کو سلامتی کی ذمہ داریاں سونپنا افغانستان سے نکلنے کی حکمت عملی نہیں ہے۔بان کی مون نے کہا کہ افغان حکومت کو کرپشن کا خاتمہ کرنا چاہئے۔ برطانوی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایران نے خطے میں امن کے لئے کردار ادا کرنے کا اہم موقع ضائع کیا۔کرزئی نے کہا کہ افغانستان کی سکیورٹی فورسز کو مزید 15 سال تک غیر ملکی افواج کی مدد کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔برطانوی وزیراعظم نے برطانوی ریڈیو کو بتایا کہ طالبان کو واپس لانے کی کوشش اسی صورت میں کامیاب ہو سکتی کہ افغانستان کی پولیس اور فوج بین الاقوامی فوج کی مدد کے بغیر ذمہ داریاں سنبھالنے میں کامیاب ہو جائیں۔انہوں نے کہا کہ پہلا کام افغان فورسز کو مضبوط کرنا ہے اور پھر طالبان کی صفوں میں دراڑیں ڈال کر انہیں کمزور کرنا ہے،یہ افغانستان کے لئے فیصلے کی گھڑی ہے،اگلے سال کے وسط تک شدت پسندوں کے خلاف لڑائی میں پانسا پلٹنا ضروری ہو گیا ہے۔کرزئی نے کانفرنس سے خطاب اور برطانوی وزیراعظم کے ہمراہ ٹی وی انٹرویو میں دعوی کیا کہ 2015ء تک افغانستان کے تمام صوبوں میں حکومتی کنٹرول حاصل کر لیں گے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ افغان فورسز کی تربیت اور تمام تر جدید اسلحہ سے لیس کرنے کے لئے مزید پانچ سے دس سال درکار ہوں گے اور یہ ممکن ہے کہ غیر ملکی افواج دس سال تک افغانستان میں موجود رہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کا استحکام صرف ملکی حالات پر نہیں بلکہ ہمسایہ ممالک پر انحصار رکھتا ہے انہوں نے کہا کہ خصوصاً پاکستان کو ہماری امن اور مفاہمت کی کوششوں کی حمایت کرنا ہو گی۔
شاہ محمود قریشی نے یہاں لندن کانفرنس میں شرکت کی اور کانفرنس کے موقع پر ہلیری کلنٹن سے بھی ملاقات کی۔
ریاض،کابل:سعودی عرب نے امن مذاکرات کیلئے شرائط عائدکر دیں۔ طالبان شدت پسندوں کا ساتھ چھوڑ دیں۔طالبان اسامہ بن لادن کی پشت پناہی ختم کر دیں تو مذاکرات کرا سکتے ہیں۔دریں اثنا طالبان حکومت کے پاکستان میں سفیر ملا عبدالسلام ضعیف نے کہا ہے کہ امریکہ سے مذاکرات ہو سکتے ہیں،مذاکرات کیلئے طالبان کو تسلیم کرنا ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 19474
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش