0
Saturday 28 Mar 2009 10:34

پاکستان کو تنہا چھوڑ ینگے نہ کھلی چھوٹ دے سکتے ہیں ، اوبامہ

پاکستان کو تنہا چھوڑ ینگے نہ کھلی چھوٹ دے سکتے ہیں ، اوبامہ
واشنگٹن (اے پی پی) امریکی صدر بارک اوباما نے القاعدہ اور طالبان کے خلاف امریکہ کی نئی حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے جمہوری اداروں اور عوام کی مدد کیلئے 7.5 ارب ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا ہے، جو پانچ برسوں کے دوران فراہم کی جائے گی جبکہ امریکی صدر نے پاک افغان سرحدی علاقے کو دنیا کا خطرناک ترین علاقہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کا مستقبل ایک دوسرے سے وابستہ ہے،دہشت گردی کے خلاف پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ پاکستان کو ماضی کی طرح بلینک چیک نہیں دے سکتے، دہشت گردی کے ٹھکانے ختم کرنا ہونگے، قبائلی علاقوں میں القاعدہ کی پناہ گاہیں موجود ہیں جو دنیا کیلئے خطرہ ہیں، القاعدہ پاکستان سے امریکہ پر حملوں کا منصوبہ بنا رہی ہے، افغانستان کا مستقبل پاکستان سے وابستہ ہے۔ امریکی صدر نے نئی امریکی حکمت عملی کا اعلان جمعہ کو یہاں وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔صدر اوباما نے اپنی انتخابی مہم کے دوران دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے متعلق امریکہ کی حکمت عملی پر نظرثانی کرنے کا اعلان کیا تھا۔جنوری میں نئے امریکی صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد صدر اوباما نے امریکی پالیسی کا جائزہ لینے کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جبکہ پاکستان اور افغانستان کی قیادت کے ساتھ بھی نئی حکمت عملی کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ اس مقصد کیلئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے گذشتہ ماہ اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ امریکہ کا دورہ کیا اور وائٹ ہاؤس کی انتظامیہ کے ساتھ تفصیلی بات چیت میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی حکمت عملی ، اقدامات اور درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ مشاورت کے اس عمل میں افغان وزیرخارجہ ڈاکٹر رنگین دادفر اور ان کے وفد نے بھی حصہ لیا۔ صدر اوباما نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان سے متعلق جامع حکمت عملی کیلئے ہم نے دونوں حکومتوں سے مشاورت کی اور کانگریس سے بھی مشورہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ طالبان کو اقتدار سے نکالے ہوئے سات برس سے زائد عرصہ گزر چکا ہے لیکن افغانستان میں نیٹو اور ہمارے خلاف حملے بڑھ گئے ہیں اور 2008ء سب سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوا۔صدر اوباما نے کہا کہ 11 ستمبر کے حملے کرنے والے پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں ہیں اگر افغان حکومت طالبان کے ہاتھوں میں چلی گئی تو پھر القاعدہ کا کنٹرول قائم ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسامہ اور ایمن الظواہری نے پہاڑی علاقوں کو حملوں کیلئے استعمال کیا اور امریکہ کیلئے سب سے بڑا خطرہ یہ پہاڑی علاقے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف امریکہ کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔ صدر اوباما نے کہا کہ امریکہ پاکستان اور اس کے عوام کا بہت احترام کرتا ہے۔ پاکستانی عوام بھی وہی چاہتے ہیں جو ہم چاہتے ہیں، انہیں بھی سب سے بڑا خطرہ القاعدہ اور اس کے حلیفوں سے ہے۔سابق وزیراعظم بے نظیر بھٍٹو شہید کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں کی کارروائیوں میں بے نظیر بھٹو اور سینکڑوں فوجی جوان بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنا ہوگی اور انتہا پسندوں اور القاعدہ کو ملک سے نکالنے کیلئے عزم کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ انتہا پسندی کے خلاف جنگ صرف گولیوں اور بموں سے نہیں جیتی جا سکتی ، ہم پاکستان میں جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے اور عوام کی حالت بہتر بنانے کیلئے سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر امداد فراہم کریں گے۔ یہ امداد اگلے پانچ برس تک دی جائے گی جبکہ پاکستان کے سیکورٹی اداروں کی تربیت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔صدر اوباما نے کہاکہ شرپسندوں کا پاکستان اور افغانستان کے کئی علاقوں پر کنٹرول ہے۔القاعدہ کے ہاتھوں پاکستان اور افغانستان کے عوام سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ القاعدہ پاکستانی علاقوں سے امریکہ پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ القاعدہ نے سب سے زیادہ نقصان مسلمانوں کو پہنچایا اور ہم دہشت گردوں کو شکست دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کا مستقبل ایک دوسرے سے وابستہ ہے۔ہم دونوں ملکوں کے ساتھ پائیدار شراکت داری کے خواہش مند ہیں۔ افغان حکومت میں پائی جانے والی بدعنوانی کا ذکر کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہاکہ امریکہ افغان حکومت کی کرپشن پر آنکھیں بند نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا،صدر اوبامہ نے امریکی کانگریس پر زور دیا کہ وہ گیری اور لوگر بل فوری طور پر منظور کرے، افغانستان کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے صدر کرزئی کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ افغان حکومت کی کرپشن پر ہم آنکھیں بند نہیں کرسکتے ،ہمیں افغانستان میں ایک پائیدار اور مضبوط حکومت کی ضرورت ہے،انہوں نے تسلیم کیا کہ سال2008 افغانستان امریکی فوجیوں کیلئے سب سے مہنگا ثابت ہوا ہے تاہم ہم افغان جنگ سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے،انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سیکورٹی فورسز اور پولیس کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا جس کیلئے ہتھیار او ر امداد فراہم کی جائے گی،فورسز کی تربیت کیلئے 4ہزار فوج تعینات کی جائے گی جو فورِسز کو اس قابل بنائے گی کہ وہ القاعدہ اور طالبان کو شکست دے سکے۔
خبر کا کوڈ : 2126
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش