0
Sunday 18 Nov 2012 22:01

زندگی برف کی مانند پگھل رہی، رب کو راضی کر لیں، تبلیغی اجتماع اجتماعی دعا کے بعد ختم

زندگی برف کی مانند پگھل رہی، رب کو راضی کر لیں، تبلیغی اجتماع اجتماعی دعا کے بعد ختم
اسلام ٹائمز۔ تبلیغی جماعت کا عالمی سہ روزہ اجتماع کا دوسرا مرحلہ رقت آمیز دعا کیساتھ ختم گیا، اختتامی دعا مولانا زبیر الحسن آف انڈیا نے کرائی، دعا کا دورانیہ 28 منٹ رہا، اجتماعی دعا میں تقریباً 7 لاکھ افراد نے شرکت کی، پنڈال میں جگہ کم پڑ جانے کے باعث ہزاروں افراد نے سڑکوں پر دعا مانگی۔ دعا میں خواتین کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی، کسی اہم حکومتی شخصیت نے دعا میں شرکت نہ کی، سینکڑوں جوڑے رشتہ ازواج سے منسلک ہو گئے۔

دعا سے قبل مجمع سے خطاب کرتے ہوئے مولانا زبیر الحسن نے کہا دنیا کی زندگی برف کی مانند پگھل رہی اس نے ختم ہو جانا ہے اسکے ختم ہونے سے قبل آخرت کی زندگی کی تیاری کر لیں، قبر میں جو سوالات ہونگے انکی تیاری کیلئے اب ہمارے پاس موقعہ ہے، قبر کی زندگی تاریکی کی زندگی ہے نیک لوگوں کیلئے قبر ایک باغ ہو گی گنہگار کیلئے عذاب، مرنے کے بعد کی زندگی نہ ختم ہونے والی ہے جسکی ہم نے تیاری کرنی ہے پوری امت کو جنت میں لیجانے اور جہنم سے بچانے کی فکر کرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس فکر کو اپنے دلوں میں پیدا کرنا ہے کہ اللہ ہمارے حال پر رحم کرے اور ہمیں اپنے محبوب بندوں میں شامل کر لے۔ انہوں نے کہا اللہ کی خوشنودی حاصل ہو گئی تو نجات مل گئی اگر خدانخواستہ اللہ کی ناراضگی آ گئی تو ناکامی ہی ناکامی ہے، اس ناکامی سے بچنا ہے، ہدایت والے راستے پر چلنا ہے، معاشرے کو امن والا بنانا ہے، امن والا معاشرہ کب بنے گا جب دین کے مطابق اعمال ہونگے، ہر انسان تک کلمہ کی دعوت پہنچانی ہے، اس کیلئے اپنے گھروں کو چھوڑنا ہو گا اولادوں اور رشتہ داروں کو اس نہج کی جانب لانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انبیاء کرام(ع) کی محنت سے جن لوگوں نے کلمہ کی دعوت کو قبول کیا وہ اللہ کے مقرب بندے بن گئے اور جنہوں نے انبیاء کرام(ع) کے پیغام اور دعوت کو ٹھکرایا، اللہ نے ان ظالموں پر عذاب نازل کئے، آقائے کائنات رحمت للعالمین (ص) کو مبعوث فرما کر پوری انسانیت کی ہدایت کے راستے پیدا کر دئیے، صحابہ کرام (رض) نے مساجد میں زیادہ وقت گزارا، دین کو سیکھا اور اسکو پوری دنیا میں پھیلانے کیلئے کمر بستہ ہو گئے۔

مولانا زبیر الحسن نے کہا کہ تبلیغی جماعت کے چھ نمبر ہیں ان چھ نمبروں پر محنت کرنی ہے، کلمہ کی دعوت کو عام کرنا ہے اللہ سے سب کچھ ہونے کا یقین اور مخلوق سے کچھ نہ ہونے کا یقین جب ہمارے دلوں میں آ جائیگا تو کامیابی و کامرانی کے دروازے کھل جائینگے، آج کا مسلمان رب کو چھوڑ کر سبب پر یقین رکھ کر کامیابی تلاش کر رہا ہے لیکن یہ کھلا دھوکہ ہے دھوکے کی زندگی کو حقیقت کی زندگی میں بدلنے کیلئے دین کو اپنے شب وروز میں لانا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ دعوت کا کام اس امت کی ذمہ داری ہے اور بنیادی کام جسکا قرآن حکیم میں حکم ہے کہ تم بہترین امت میں سے ہو تمہیں انسانیت کیلئے نکالا گیا ہے نیکی کا حکم دو برائی سے منع کرو، حضور اکرم(ص) نے صحابہ کرام(ص) پر محنت کی انکو دین کی تبلیغ کیلئے پوری دنیا میں بھیجا، اپنی فکری صلاحیتوں کو دین کیلئے بروے کار لائیں دین اسلام کی سربلندی کیلئے ہر مسلمان اپنا مال جان اور وقت دعوت کے کام میں لگائے، اصلاح معاشرہ کیلئے دعوت و تبلیغ بہت ضروری ہے جس طرح صحابہ کرام(ص) نے دین کیلئے اپنا سب کچھ قربان کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم پر لازم ہے کہ ہم اسلام کی سربلندی اور اشاعت کیلئے اپنے گھروں سے نکلیں، دین کے مطابق ماحول بنانے کیلئے ہمیں اپنی خامیاں اور دوسروں کی خوبیاں دیکھنا ہو نگیں، احسان اور اخلاق والا معاملہ کیا جائے، ہر مسلمان کو اپنا اخلاق بہتر بنانا ہو گا، اپنے کردار کو نمونہ کے طور پر پیش کرنے کیلئے ہمیں آقائے کائنات(ص) کے اسوہ حسنہ کو سامنے رکھنا ہو گا۔ عالمی تبلیغی اجتماع کے آخری روز نماز فجر کے بعد امیر جماعت حاجی عبدالوہاب نے ہدایات دیں۔

مولانا زبیر الحسن آف انڈیا نے دعا کراتے ہوئے کہا یااللہ دین کی ہوائیں چلا دے، دین کی فضاء بنا دے، ہمیں اسلام پر چلنے والا بنا دے، خیر والا امن والا معاملہ فرما، اولادوں کو نیک فرما، رزق کو کشادہ فرما، یااللہ ہمارے کبیرہ صغیرہ گناہوں کو معاف فرما، پکا سچا نمازی بنا، مساجد کو آباد کرنیوالا، خیر کی دعوت دینے والا بنا، یااللہ ہر امتی کو داعی بنا، دین کے معاملے میں آنیوالی رکاوٹوں کو دور فرما، جماعت کے کام کو قبول فرما، گھروں میں خیرو برکت عطا فرما، آنحضور(ص) کے طریقے پر چلنے والا بنا دے، صحابہ کرام(ر) کی زندگیوں جیسی ہماری زندگی بنا دے،اے اللہ ہماری دعاؤں کو قبول فرما۔

انہوں نے کہا کہ اے اللہ ہماری خطاؤں اور سیاہ کاریوں کو معاف فرما دے۔ اے اللہ تو ہمارا بن جا اور ہمیں اپنا بنا لے۔ اے اللہ ہمارے گناہوں اور بداعمالیوں پر درگزر فرما دے، اے اللہ دنیا میں اسلام کا بول بالا فرما دے، اے اللہ ہمیں تیرے نبی(ص) کی سنتوں کو زندہ کرنے والا بنا دے۔ اجتماع کے آخری روز 2700 نوجوان جوڑے رشتہ ازواج سے منسلک ہو گئے، جن میں سے چند کی نکاح خوانی کا فریضہ مولانا زبیر الحسن نے ادا کیا اور باقی کنوارے جوڑوں کے نکاح ان کے حلقے کے ذمہ راروں نے پڑھائے۔
خبر کا کوڈ : 213027
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش