0
Wednesday 21 Nov 2012 20:00

ڈی ایٹ سربراہ کانفرنس، غزہ کا ایشو نمایاں رہے گا

ڈی ایٹ سربراہ کانفرنس، غزہ کا ایشو نمایاں رہے گا
اسلام ٹائمز۔ دنیا کے اہم مسلم رہنما جمعرات کو اسلام آباد میں سر جوڑ کر بیٹھیں گے، اگرچہ ان کے ڈی ایٹ سربراہ اجلاس کا مقصد تجارتی و اقتصادی تعاون کا فروغ ہے تاہم توقع ہے کہ مشرق وسطیٰ کی تازہ صورتحال کے باعث یہ معاملہ پس پردہ چلا جائے گا اور یہ رہنما اسلامی دنیا کو درپیش چیلنجوں پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں گے۔ ایران کے صدر محمود احمدی نژاد، مصر کے سربراہ محمد مرسی اور ترک وزیراعظم رجب طیب ارگان مشرق وسطیٰ کے اہم کھلاڑی ہیں جو دیگر کے ہمراہ ترقی پذیر ملکوں کی ڈی ایٹ کانفرنس میں شرکت کرنے کے لئے پہنچ چکے ہیں۔

استنبول میں قیام ہونے والے ڈی ایٹ گروپ میں بنگلہ دیش، مصر، انڈونیشیا، ایران، ملائشیا، نائجیریا، پاکستان اور ترکی شامل ہیں جن کی مجموعی آبادی ایک ارب کے لگ بھگ ہے۔ انڈونیشیا کی صدر سسیلو بمبانگ یدھویونو اور نائجیریا کے سربراہ گڈلک جوناتھن بھی توقع ہے کہ شریک ہوں گے۔ بنگلہ دیش اور ملائشیا بالترتیب مشیروں اور وزارتی سطح پر نمائندگی کریں گے۔ سربراہ اجلاس کے موقع پر مصر کے صدر چار عشروں بعد پاکستان کا دورہ کریں گے جبکہ نائجیریا کے سربراہ 28 سال میں پہلے پاکستان کا دورہ کرنے والے رہنما ہوں گے۔

اس کا مقصد ممبر ملکوں کے درمیان 2018ء تک تجارت کو 130 ارب ڈالر تک بڑھانا ہے۔ پاکستانی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ ڈی ایٹ رہنما عالمی اقتصادی کساد بازاری کے اثرات کے مقابلہ سمیت ماحولیاتی تبدیلی اور ان ملکوں کے درمیان تجارت بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اسلام آباد نائن الیون حملوں کے بعد سے ملک میں القاعدہ اور طالبان سے منسلک پرتشدد کارروائیوں کے باعث اس قسم کی بڑی بین الاقوامی کانفرنسوں کی میزبانی بہت کم کرتا ہے۔ سیکورٹی غیر معمولی طور پر سخت ہو گی جو نہ صرف اس سربراہ اجلاس بلکہ محرم کے مقدس مہینے کی وجہ سے بھی سخت ہے کیونکہ پاکستان میں اس ماہ فرقہ وارانہ حملوں کے ٹھوس خدشات ہوتے ہیں۔

اسلام آباد پولیس کے سربراہ بنیامین نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ پولیس اور نیم فوجی دستوں کے اضافی ہزاروں اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا اور ڈپلومیٹک انکلیو میں تعمیراتی کام روک دیا گیا ہے اور ہم انشاء اللہ فول پروف سیکورٹی دیں گے۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ اس سربراہ اجلاس سے تجارت اور سرمایہ کاری بڑھے، بین الاقوامی طور پر اس کی حیثیت مضبوط ہو اور پاکستان کے بارے میں شکوک کم کرنے میں مدد ملے جو بین الاقوامی میڈیا کے ایک طبقہ میں پائے جاتے ہیں۔ ڈی ایٹ کی اس آٹھویں سربراہ کانفرنس میں ایک اعلامیہ پر بھی دستخط کئے جائیں گے۔

مبصرین کا خیال ہے کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے باعث کانفرنس کی سرگرمی پس پشت چلی جائے گی کیونکہ وہاں 136 فلسطینی اور پانچ اسرائیلی آٹھ روز میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ سربراہ اجلاس پاکستان کیلئے سفارتی پیشرفت اور عالمی دہشت گردی کے مرکز کے طور پر اپنی خراب شہرت کو ختم کرنے کا موقع ہے۔ ریٹائرڈ جنرل سے سیاسی تجزیہ کار بننے والے طلعت مسعود نے کہا کہ اس کیلئے یہ ایک موقع ہے کہ وہ اسلامی دنیا کا ایک اہم کردار بن سکتا ہے لیکن خبردار کیا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال چھائی رہے گی۔

طلعت مسعود نے بتایا کہ حماس اور اسرائیل کی درمیان حالیہ بحران، امریکہ سے ایران کے تعلقات اور دیگر اہم واقعات پر سنجیدہ بات چیت ہو گی۔ ڈی ایٹ تنظیم رکن ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات اور یکجہتی کے فروغ کیلئے 1997ء میں بنائی گئی۔ ایرانی صدر ڈاکٹر محمود احمدی نژاد کی صدر زرداری سے سائیڈ لائن پر ملاقات بھی متوقع ہے جس میں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے۔
خبر کا کوڈ : 214092
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش