0
Friday 19 Mar 2010 14:54

فوج،ایجنسیاں،پی پی،ایم کیو ایم اور اے این پی ہمارے دشمن ہیں،تحریک طالبان

فوج،ایجنسیاں،پی پی،ایم کیو ایم اور اے این پی ہمارے دشمن ہیں،تحریک طالبان
 اسلام آباد:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے نمائندے سلیم صافی کی رپورٹ کے مطابق کالعدم تحریک طالبان نے فوج،ایجنسیوں،پی پی پی،اے این پی اور ایم کیو ایم کو اپنا دشمن قرار دیتے ہوئے پیش کش کی ہے کہ اگر پنجاب حکومت اس کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کرا دے تو جواب میں طالبان بھی پنجاب میں کوئی کارروائی نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہماری دشمنی صرف ان لوگوں سے ہیں جو ہمارے ساتھ دشمنی کرتے ہیں،مسلم لیگ (ن) یا دیگر جماعتوں کے ساتھ ہماری کوئی دشمنی نہیں ہے۔ہم نے آج تک جتنے بھی حملے کیے ہیں ان میں ایک بھی مسلم لیگ(ن) یا پنجاب کی سول حکومت کے خلاف نہیں ہوا بلکہ جو بھی حملہ ہوا وہ فوج کیخلاف ہوا ہے۔ نامعلوم مقام سے جیو ٹی وی کے اینکر اور جنگ،دی نیو کے کالم نگار سلیم صافی کو دیے گئے ٹیلی فونک انٹرویو میں تحریک طالبان کے مرکزی رہنما اور مہمند ایجنسی کے امیر عبدالولی عرف عمر خالد نے کہا کہ وہ اپنے امیر حکیم اللہ محسود کی ہدایت پر پنجاب حکومت کو یہ پیش کش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان کے اصل اختیارات امیر کے پاس ہوتے ہیں جو پہلے بیت اللہ محسود کے پاس تھے اور اب حکیم اللہ کے پاس ہیں۔چونکہ باجوڑ ایجنسی میں مولوی فقیر محمد نے استعفی دیا ہوا ہے اس لئے ہماری شوری کا اس حوالے سے نائب امیر کے انتخاب کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔میں پورے مہمند ایجنسی کا ذمہ دار ہوں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر جنگ کا آغاز ہوا ہے طالبان کی طرف سے یہی موقف رہا ہے کہ ہم جنگ بندی،معاہدہ اور صلح کیلئے ہر وقت تیار ہیں۔اگر پنجاب حکومت طالبان کے خلاف آپریشن نہ کریں تو طالبان بھی انکے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کرینگے۔ہم پنجاب اور سرحد کے ساتھ اجتماعی اور انفرادی طور پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔
حکیم اللہ محسود کے زندہ یا مرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکیم اللہ محسود ہمارے اور پوری تنظیم کے ساتھ ہر وقت رابطے میں ہیں،میرا ان سے ہر وقت رابطہ رہتا ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ وہ فون پر ہو،وائرلیس پر ہو یا خط کے ذریع ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی کوئی رٹ چیلنج نہیں کی،ہم امریکا کیخلاف افغانستان کے اندر جا کر لڑتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان چاروں صوبوں اور آزادکشمیر میں منظم اور مضبوط ہوئی ہے تو اب ہمارا مطالبہ ہے کہ پاکستان میں اسلامی نظام نافذ اور پاکستان امریکی احکامات کی نافرمانی کرے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا غیرجانبدار رویہ اختیار کرے،آپ کے جیو ٹی وی پر مسلسل کہا جاتا ہے کہ دہشتگردوں نے یہ ظلم کیا وہ ظلم کیا،یہ جانبداری ہے۔ 
آپ لوگ طالبان کو ایک فریق تسلیم کر لیں،آپ لوگ حکومت کی طرح طالبان کا موقف بھی بیان کرتے رہیں تو ہمیں کوئی گلہ نہیں ہو گا۔ مولوی فقیر محمد،ضیاء الرحمن اور فاتح کی ہلاکت سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلے یہ کہ وہ مہمند ایجنسی میں موجود ہی نہیں ہیں اور نہ ہی انہیں یہاں آنے کی ضرورت ہے،یہ جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے سوات اور باجوڑ کو طالبان سے خالی کر دیا،وہ سفید جھوٹ ہے۔باجوڑ کی یہ حالت ہے کہ جہاں آرمی کی آمدورفت ہے وہاں طالبان نہیں ہے جبکہ اسی علاقے میں ایسے درے اور پہاڑی علاقے ہیں جہاں آرمی ہزاروں سال میں بھی نہیں جا سکتی۔نہ وہ ایسے اکٹھے بیٹھیں گے کہ ان کو نشانہ بنایا جاسکے۔
 طالبان رہنماء نے مزید کہا کہ ہماری سراسر کوشش ہوتی ہے کہ ہم فوج یا ان لوگوں کیخلاف فدائی حملے کریں جو ہمارے خلاف آپریشن کرتے ہیں یا پھر جو ہماری مخالفت کرتے ہیں۔پاکستانی میڈیا حکومت کے ہاتھ میں ہے۔وہ مسلسل عورتوں اور بچوں کو دکھاتے ہیں جو اکا دکا اس میں مرتے ہیں۔جو سوئیکارنو چوک پشاور،چارسدہ اور اسلامی یونیورسٹی کے دھماکے ہوئے وہ ہم نے نہیں کئے۔اس کی طالبان نے تردید کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جو مذہبی جماعتیں ہیں، جمعیت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی وغیرہ۔یہ ہمارے پاس آسکتے ہیں۔ان کے خلاف ہمارا کوئی ایسا پروگرام نہیں۔یہ ہمیں بتا سکتے ہیں۔اگر ہمارا نظریہ غلط ہوا تو ہم چھوڑ دیں گے۔ایک سوال کے جواب میں عمر خالد نے کہا کہ روس،امریکہ،اسرائیل اور ہندوستان سب خوش ہو رہے ہیں کہ پاکستان کی فوج اور طالبان آپس میں لڑ رہے ہیں۔یہ تو ہمارا بھی مطالبہ ہے کہ ہمارے ساتھ نہ لڑیں۔ہمیں اپنا کام کرنے دیں اور آپ اپنا کام کریں۔
خبر کا کوڈ : 22262
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش