0
Sunday 23 Dec 2012 09:36

پیرس کانفرنس، افغانستان سے غیر ملکی فوج کے انخلا اور آئین میں ترمیم پر اتفاق

پیرس کانفرنس، افغانستان سے غیر ملکی فوج کے انخلا اور آئین میں ترمیم پر اتفاق
اسلام ٹائمز۔ افغانستان کی صورتحال کے بارے میں پیرس میں ہونے والی سہ روزہ کانفرنس کے اختتام پر فریقین نے افغانستان میں جلد امن کی اشد ضرورت پر اتفاق کیا۔ تمام فریقوں نے غیر ملکی افواج کے ملک سے نکل جانے پر بھی اتفاق کیا، تاہم اس انخلا کے طریقہ کار اور رفتار پر اختلافات سامنے آئے ہیں۔ طالبان نے مطالبہ کیا ہے کہ غیر ملکی افواج فوراً اور مکمل طور پر افغانستان سے چلی جائیں۔ طالبان نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ حقیقی امن صرف غیر ملکی افواج کے انخلا سے ہی ہوگا۔
یہ پہلی بار ہے کہ افغان حکومت اور ان کے عسکری حریف طالبان اور سیاسی حریف شمالی اتحاد ایک ہی جگہ بات چیت کے لئے اکٹھے ہوئے۔ افغانستان میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان گروہوں، افغان دھڑوں اور افغان حکام کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ اجلاس کے دوران افغانستان کے آئین میں ترامیم کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا، تاہم مختلف فریقوں کی جانب سے آنے والے مطالبات پارلیمانی نظام، وفاقی نظام اور وزیراعظم کا عہدہ متعارف کرانے کے بارے میں بٹے رہے۔ قطر میں موجود طالبان کے دفتر سے شہاب الدین دلاور اور محمد ندیم وردک نے تنظیم کی نمائندگی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دنیا کو اپنا مؤقف بتانے اور اپنی رائے کا اظہار کرنے کے لئے آئے ہیں۔

طالبان نے اپنی ویب سائٹ پر وہ بیان شائع کیا ہے جو ان کے نمائندوں نے کانفرنس کے شرکاء کے سامنے پیش کیا۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ حقیقی امن افغانستان پر قبضے کے اختتام کے بعد ہی قائم ہوسکے گا، کوئی بھی طاقت کسی اور طاقت پر قابض نہیں ہو پائے گی، یہ غیر ذمہ دارانہ اور غیر قانونی معاہدوں پر دستخط کرنے سے ممکن نہیں ہوسکے گا۔ امن کی کوششیں مخلص نہیں، امن سب کی مجموعی ذمے داری ہے۔ عملی اقدامات کے ذریعے اسے یقینی بنانا ہوگا کہ جنگ کی جگہ امن کو ترجیح دی جائے، جب تک طالبان جیلوں میں ہیں اور ان پر تشدد کیا جا رہا ہے، حقیقی امن ناممکن ہے۔ امریکہ اور دیگر فریقوں کو افغان عوام کی مرضی کو تسلیم کرتے ہوئے ملک سے اپنے فوجی واپس بلا لینے چاہئیں، فرانس کی مانند دیگر غیر ملکی حکومتوں کو اپنے عوام کے مفادات کے بارے میں سوچنا چاہئے۔

افغان آئین کے بارے میں وفد کا مؤقف تھا کہ آزاد ماحول اور افغان ماہرین کی نگرانی میں نیا آئین تیار کیا جائے۔ موجودہ آئین اس لئے قانونی نہیں کیونکہ یہ قابضوں کے بی باون بمبار طیاروں کے سائے میں تیار کیا گیا ہے۔ طالبان نے کہا ہے کہ انتخابات افغان مسئلے کا حل نہیں کیونکہ آئندہ انتخابات غیر ملکی قبضے کے دوران ہی کرائے جائیں گے۔ ہم اس بات پر اصرار کرتے رہے ہیں کہ ہم اقتدار پر قابض نہیں ہونا چاہتے بلکہ ہم افغانستان میں وسیع البنیاد حکومت چاہتے ہیں۔ نئے افغانستان کی فوج کے بارے میں طالبان نے کہا کہ ملک کو درپیش مالی مسائل کے پیشِ نظر تمام عوام پر فوج میں خدمات انجام دینا لازم ہونا چاہئے۔ 

طالبان کے وفد نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کو لسانی، علاقائی اور نسلی تعصبات سے پاک ہونا چاہئے، انہیں ملک کے دفاع کے جذبے کے ساتھ تربیت دی جانی چاہئے۔ خواتین کے حقوق کے بارے میں طالبان نے کہا کہ ہم اسلام کی روشنی میں ان کے حقوق کی پاسداری پر یقین رکھتے ہیں، انہیں تعلیم اور کام کرنے کے حقوق حاصل ہیں۔ کانفرنس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ بات چیت کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔ کانفرنس کے منتظم پیرس میں موجود تھنک ٹینک فاونڈیشن فار اسٹرٹیجک ریسرچ تھے۔ اے ایف پی کے مطابق طالبان نے امن عمل میں شامل ہونے کے لئے نئے آئین کی تیاری کو پہلی شرط قرار دیا۔

دیگر ذرائع کے مطابق افغانستان کی صورتحال سے متعلق پیرس میں ہونے والی تین روزہ کانفرنس ہفتہ کی شب اختتام کو پہنچ گئی، جس میں طالبان وفد کا موقف رہا ہے کہ حقیقی امن صرف غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد ہی قائم ہوسکے گا۔ ہم اقتدار پر قابض نہیں ہونا چاہتے بلکہ ہم افغانستان میں ایک وسیع البنیاد حکومت چاہتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں خواتین کے حقوق کی پاسداری پر یقین رکھتے ہیں اور انہیں تعلیم اور کام کرنے کے حقوق حاصل ہیں، طالبان نے امن عمل میں شرکت کے لئے افغانستان میں نئے آئین کی شرط بھی عائد کی ہے۔ بعدازاں تمام فریقین نے افغانستان میں جلد امن کی اشد ضرورت پر اتفاق کیا بلکہ جنگ بندی کے امکان پر بھی غور کیا گیا۔ غیر ملکی افواج کے ملک سے جانے پر تو تمام فریقوں نے رضامندی ظاہر کی، تاہم اس انخلا کے طریقہ کار اور رفتار پر کئی اختلافات بھی سامنے آئے۔ کانفرنس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ بات چیت کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ اب سے چند گھنٹے قبل طالبان نے اپنی ویب سائٹ پر وہ بیان شائع کیا ہے جو کہ ان کے قطر سے آئے ہوئے نمائندوں شہاب الدین دلاور اور نعیم نے کانفرنس کے شرکاء کے سامنے پیش کیا۔ طالبان کا مطالبہ ہے کہ غیر ملکی افواج فوراً اور مکمل طور پر افغانستان چھوڑ دیں۔
خبر کا کوڈ : 223990
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش