0
Friday 21 Dec 2012 12:48

پیرس، کرزئی حکومت، طالبان اور دیگر افغان دھڑوں کے درمیان مذاکرات کا آغاز، امن کی امید روشن

پیرس، کرزئی حکومت، طالبان اور دیگر افغان دھڑوں کے درمیان مذاکرات کا آغاز، امن کی امید روشن
اسلام ٹائمز۔ فرانس کے دارالحکومت پیرس میں جمعرات کو جنگوں سے تباہ حال افغانستان میں 11سال سے جاری امریکہ اور اسکے اتحادیوں کی تھکا دینے والی جنگ کے خاتمے کے لئے کرزئی حکومت، طالبان اور دیگر افغان متحارب گروپوں کے نمائندوں کے پہلی بار مذاکرات نے امن کی امیدوں کو روشن کر دیا ہے۔ میڈیا نیوز کے مطابق فرانسیسی تھنک ٹینک فاؤنڈیشن فار اسٹرٹیجک ریسرچ (ایف آر ایس) کے زیراہتمام اور افغان حکام کو سکیورٹی کی ذمہ داریاں منتقل کرنے کے لئے پیرس کے قریب نامعلوم مقام پر افغان حکام اور طالبان کے نمائندوں شہاب الدین دلاور اور نعیم وردک سمیت دیگر جنگجو گروپوں کے نمائندوں نے بند کمرہ مباحثے میں شرکت کی ہے اور فرانسیسی تھنک ٹینک نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔ 
تاہم انہوں نے اعتماد سازی کے عمل کو کسی بھی ممکنہ خدشات سے بچانے کے لئے تفصیلات بتانے سے گریز کیا ہے۔ اس مذاکرے کا اہتمام کرنے والے منتظمین کا کہنا ہے کہ اس مذاکرے کا مقصد غیر ملکی فوجوں کی 2014ء کے آخر میں مکمل انخلاء کے بعد قیام امن کی صورتحال اور ابھرتی ہوئی جمہوری حکومت کو اقتدار کی پرامن منتقلی کے حوالے سے افغان دھڑوں کو ابتدائی طور پر قریب لانا ہے، تاکہ ایک دوسرے کے خیالات کو سننے اور جاننے کا موقع ملے۔
 
دیگر ذرائع کے مطابق بارہ سال میں پہلی بار افغان حکام اور طالبان سمیت افغانستان میں سرگرم مختلف دھڑوں کے درمیان پیرس میں تین روزہ بات چیت کا آغاز ہوگیا ہے۔ اس بات چیت کا اہتمام فرانس کے تھنک ٹینک اسٹریٹیجک ریسرچ فاﺅنڈیشن نے فرانسیسی وزارت دفاع اور وزارتِ خارجہ کی ایما پر کیا ہے۔ افغانستان میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان گروہوں، افغان دھڑوں اور افغان حکام کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں۔ تاہم ان مذاکرات کے بارے میں پہلے ہی سارے شرکاء کہہ چکے ہیں کہ نہ تو یہ امن بات چیت ہے اور نہ ہی سیاسی مذاکرات۔ اس بات چیت میں طالبان کی نمائندگی قطر میں ان کے سیاسی دفتر کے سینیئر ممبران شہاب الدین دلاور اور نعیم وردگ کر رہے ہیں۔ شہاب الدین دلاور طالبان حکومت کے پاکستان اور سعودی عرب میں سفیر تھے۔

ان کے علاوہ گلبدین حکمت یار کی حزبِ اسلامی کی جانب سے غیرت بہیر پیرس پہنچے ہیں۔ افغان حکومت کی جانب سے صدر حامد کرزئی کے مشیر حاجی دین محمد اور امن کونسل کے سینئر ممبر معصوم سٹنکزئی شرکت کر رہے ہیں۔ افغانستان میں جنگ کا خاتمہ اس بات چیت کا ایک نکاتی ایجنڈا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بلیک لسٹ میں شامل طالبان رہنماﺅں کی سفری پابندی میں نرمی کر دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بلیک لسٹ میں شامل ان طالبان کیلئے سفری پابندیوں میں نرمی کی ہے جو امن مذاکرات میں شریک ہیں، تاکہ وہ افغانستان کے اندر آسانی کیساتھ سفر کریں۔ رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ افغان امن کونسل کے سربراہ صلاح الدین ربانی کی تجویز پر کیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 223360
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش