0
Thursday 27 Dec 2012 00:23

ایران بیرونی طاقتوں کو شام کی تقدیر کا فیصلہ کرنیکی اجازت نہیں دیگا، علی اکبر صالحی

ایران بیرونی طاقتوں کو شام کی تقدیر کا فیصلہ کرنیکی اجازت نہیں دیگا، علی اکبر صالحی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے وزیر خارجہ علی اکبر صالحی نے کہا ہے کہ ایران شام کے بحران کے حل کے لئے باہر سے کوئی منصوبہ مسلط کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ آج تہران میں خبر نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شام کے بحران کا حل آسان نہیں بلکہ مشکل ہے، لیکن اسلامی جمہوری ایران شام کے بحران کا ایسا حل چاہتا ہے، جو وہاں کی عوام کی خواہشات کے عین مطابق ہو، اسی لئے ایران شام کے بحران کے حل کے لئے بیرونی مداخلت کا مخالف ہے اور نہ ہی ایسا کوئی بیرونی حل شام پر مسلط کرنے کی اجازت دے گا۔ ایران کے ایٹمی سائنس دانوں پر ہونے والے دہشتگردانوں حملوں کے بارے میں علی اکبر صالحی کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ایک بین الاقوامی کنونشن قائم کیا جانا چاہئے۔ انہون نے کہا کہ اسلامی جمہوری ایران کی تجویز یہ ہے کہ سفارت کاروں کی طرح ہی سائنس دانوں کے لئے بھی ایک کنونشن قائم ہو، تاکہ جب بھی دہشت گرد ایسا کوئی شیطانی کام کریں تو اس کنونشن کے مطابق عمل کیا جائے۔

دیگر ذرائع کے مطابق اسلامی جمہوری ایران کے وزیر خارجہ علی اکبر صالحی نے کہا ہے کہ ایران شام کے بحران کو شامی عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کیلئے مناسب اقدامات کو یقینی بنا رہا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ جمہوری اسلامی ایران بیرونی طاقتوں کو شام کی تقدیر کا فیصلہ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ جلد ہی شامی اپوزیش شامی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرے گی اور دونوں مل کر قومی حکومت تشکیل دینے پر تیار ہو جائیں گے۔ 

ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مارچ 2011ء سے شام عدم استحکام اور خونی بحران کا شکار ہے اور دوران اس جنگ میں شامی فوجیوں اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت ہزاروں شامی عوام بھی اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار علی اکبر صالحی نے تہران میں غیر ملکی سفراء کے ساتھ ہونے والی ایک میٹنگ میں کیا، جنہیں شام کے بحران کے پرامن حل لئے جمہوری اسلامی ایران کے چھ نکاتی حل سے آگاہ کرنے کیلئے بلایا گیا تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی جمہوری ایران کا فارمولا انتہائی جامع ہے اور اس میں شام کے بحران کے تمام پہلوں کو مدنظر رکھا گیا ہے۔
 
16 دسمبر کو اسلامی جمہوری ایران نے شام کے بحران کو حل کرنے کے لئے اپنا چھ نکاتی فارمولا متعارف کروایا تھا، جس میں کہا گیا ہے کہ فوری طور پر شام میں تمام مسلحانہ کارروائیاں بند کر دی جائیں۔ اس فارمولے میں مزید کہا گیا ہے کہ انسانی بنیادوں پر شام کے تمام متاثرین کی مدد کی جائے اور شام پر عائد تمام غیر انسانی پابندیاں ختم کر دی جائیں، شام سے ہجرت کرنے والے تمام افراد کی پرامن پر اپنے گھروں میں واپسی کو بھی یقینی بنایا جائے۔ اس فارمولے میں شامی حکومت اور اپوزیشن کے تمام نمائندوں سے کہا گیا ہے کہ شام کے بحران کے پرامن حل کے لئے شام کے تمام گروہوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک مشترکہ کمیٹی بنانے کے لئے مذاکرات کریں۔ 

علی اکبر صالحی نے بتایا کہ اسلامی جمہوری ایران شام کے بحران کے پرامن حل کے لئے اپنے چھ نکاتی فارمولے کے فریم ورک کے مطابق اقوام متحدہ اور عرب لیگ مشترکہ نمائندے لخدار ابراہیمیی کے ساتھ بھی مذاکرات کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ مصر، ترکی، انڈونیشیا، ملائیشیا اور پاکستان جیسے دوست ممالک سے بھی اس سلسلے میں صلاح مشورے جاری ہیں۔
خبر کا کوڈ : 225276
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش