0
Thursday 24 Jan 2013 21:32

کشمیر میں اقوام متحدہ مبصرین کا مشن انتہائی اہمیت کا حامل ہے، علی گیلانی

کشمیر میں اقوام متحدہ مبصرین کا مشن انتہائی اہمیت کا حامل ہے، علی گیلانی
اسلام ٹائمز۔ سید علی شاہ گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیر میں تعینات اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کا مشن انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور شملہ سمجھوتے میں چونکہ کشمیری قوم فریق کی حیثیت سے شامل نہیں کئے گئے تھے، لہٰذا اس سمجھوتے کے عمل میں آنے سے کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کا مشن غیر متعلق ہوگیا ہے اور نہ ہی تنازعہ کشمیر کا اسٹیٹس تبدیل ہوگیا ہے، نئی دہلی سے جاری ایک بیان میں جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین نے کہا کہ اقوامِ متحدہ نے تنازعہ کشمیر کے حوالے سے اگرچہ آج تک بے عملی اور غفلت شعاری کا ہی مظاہرہ کیا ہے، البتہ اس کے فوجی مبصرین کی پچھلی 6 دہائیوں سے کشمیر میں تعیناتی اپنے میں ایک اہم بات ہے اور یہ اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں، بلکہ ایک متنازعہ خطہ ہے اور اس کے مستقبل کے متعلق حتمی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1947ء سے لیکر آج تک بھارت اور پاکستان نے اس تنازعے کو حل کرنے کی غرض سے کئی دوطرفہ سمجھوتے کئے اور اس سلسلے میں کئی طرح کے معاہدے بھی کئے گئے، البتہ اس عمل میں چونکہ تنازعے کے بنیادی فریق کو شامل نہیں کیا گیا تھا، لہٰذا نہ صرف یہ کہ اس عمل سے کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا، بلکہ اس طرح کے معاہدوں سے اقوامِ متحدہ کا رول بھی کالعدم قرار نہیں پایا اور نہ جموں کشمیر میں تعینات فوجی مبصروں کی اہمیت کم ہوگئی, سید علی گیلانی نے مزید کہا کہ کشمیر کو بین الاقوامی حیثیت خود بھارت نے دی ہے اور اس قضیے کو بھارت ہی یو این او میں لے کر گیا ہے، لہٰذا آج اس کا مُکر جانا اور فوجی مبصرین کو واپس بُلانے کا مطالبہ کرنا نہ صرف بلاجواز ہے، بلکہ یہ اس عالمی ادارے کی تذلیل کرنے کے مترادف کارروائی ہے اور یہ بات کسی مہذب قوم کو زیب نہیں دیتی کہ وہ عالمی معاہدوں کی عمل آوری میں عدم تعاون کا طریقہ اختیار کرے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا فوجی مبصرین کو واپس بلانے کا مطالبہ اس کی بڑی جمہوریہ ہونے کے دعووں کی بھی نفی ہے اور اس سے یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ اس ملک کی جمہوریت محض ایک فراڈ ہے اور یہ اصل میں ایک استعماری ملک ہے، جو طاقت کے نشے میں چور ہوکر بین الاقوامی معاہدوں سے بھی منہ موڑتا ہے، انہوں نے زور دیکر یہ بات کہی کہ کل اگر اقوامِ متحدہ اپنے فوجی مبصروں کو کشمیر سے واپس بھی بُلاتا ہے، جب بھی کشمیریوں کا حقِ آزادی فوت نہیں ہوجائے گا اور نہ وہ اپنی جدوجہد سے دستبردار ہوجائیں گے، انہوں نے کہا کہ کشمیر اقوامِ متحدہ کے فورم پر ایک متنازعہ خطہ تسلیم کرلیا گیا ہے اور یہ ہمارے لئے ایک اضافی اخلاقی سپورٹ ہے وگرنہ اس کے بغیر بھی بھارت کو یہ حق نہیں بنتا کہ وہ ایک قوم کو اس کی مرضی کے خلاف غلام بنالے اور بندوق کے زور سے لوگوں کے سروں پر سوار رہے، انہوں نے کہا کہ یہ ریاست زبردستی کے ذریعے سے بھارت کے ساتھ ملالی گئی ہے، وگرنہ یہ ملک اپنی افواج کے بغیر ایک دن کے لیے بھی یہاں ٹک نہیں سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 234261
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش