0
Friday 1 Feb 2013 00:51

طاہر القادری کا الیکشن کمیشن کی ازسرنو تشکیل کیلئے سپریم کورٹ جانے کا اعلان

طاہر القادری کا الیکشن کمیشن کی ازسرنو تشکیل کیلئے سپریم کورٹ جانے کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے الیکشن کمیشن کی از سرنو تشکیل اور وزیر اعظم و وزراء اعلیٰ کے صوابدیدی فنڈز پر پابندی کیلئے سپر یم کورٹ میں جانے کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں خود سپریم کورٹ میں دلائل دونگا، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر انتخابات ملتوی کروانا میرا یجنڈا ہوتا تو حکومت سے مذاکرات نہ کرتے۔ الیکشن کمیشن کے صوبائی ممبران کی تقرریاں ہی غیر آئینی ہیں۔ ان کو فوری برطرف کیا جائے، انکی بر طرفی کیلئے وہی طریقہ اختیار کیا جائے جو غیر آئینی پی سی او ججز کیلئے استعمال کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ فوری طور الیکشن کمیشن کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کا ریکارڈ قبضہ میں لے تاکہ حکومت اس میں ردوبدل نہ کر سکے۔ ہم الیکشن کمیشن کی تحلیل نہیں تشکیل کی بات کرتے، موجودہ الیکشن کمیشن کی نگرانی میں ہونیوالے انتخابات کو کسی صورت قبول نہیں کر ینگے۔ آرٹیکل 62 اور 63 کی مخالفت کرنیوالے ملک اور آئین کے دشمن ہیں۔ اراکین پارلیمنٹ نے اپنی کرپشن اور لوٹ مار کیلئے 4 سالوں میں بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے۔

انہوں نے کہا کہ میں آئین کی بات کر تاہوں، جمہو ریت کا دشمن ہوں اور نہ ہی انتخابات کا التواء چاہتا ہوں، حکومت کے ساتھ مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک نہیں ہے، پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جلد بلایا جائیگا۔ جس میں انتخابات میں حصہ لینے یا نہ لینے کے حوالے سے فیصلہ کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ایک دو روز میں حکومت اسمبلیوں کی تحلیل اور انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر دیگی۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ مجھے کسی عہدے کا کوئی لالچ نہیں ہے اور نہ ہی میں یا میرے خاندان کا کوئی فرد انتخابات میں حصہ لیں گا۔ میرا مقصد صرف ملک میں حقیقی جمہوریت کا قیام اور عوام کو انکے حقوق دلانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے مجھ سے اسلام آباد میں جو معاہدہ کیا ہے۔ وہ آج بھی اس پر قائم ہیں مگر الیکشن کمیشن اور فنڈز کے حوالے سے ہمارے اور ان کے موقف میں فرق ہے اور ہم نے پہلے اس کیلئے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا اور اب سپریم کورٹ میں جا رہے ہیں اور میں خود سپر یم کورٹ میں دلائل دونگا۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ایک دو دن میں عدالت میں باقاعدہ درخواست دائر کر دی جا یگی۔ آرٹیکل 62 اور 63کے نفاذ سے موجودہ اسمبلیوں کی اکثریت نااہل ہو جا ئیگی۔ اس وجہ سے وہ میرے مطالبات کو غیر آئینی کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں پنجاب سمیت چاروں صوبوں کے ممبران کی تقرری مکمل طور پر غیر آئینی ہے جب انکی تقرری ہی غیر آئینی ہے تو پھر حکو مت ان کو ہٹانے کیلئے کس آئین کی بات کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کر نے چاہتے بلکہ ہم ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی عدلیہ کی مکمل آزادی اور شفاف انتخابات چاہتے ہیں۔ جو موجودہ الیکشن کمیشن کی نگرانی میں کسی بھی صورت ممکن نہیں ہے اور اگر ہمارے مطالبات تسلیم کیے بغیر ملک میں الیکشن کروائے گئے، تو ہم انکے نتائج کو کسی صورت قبول نہیں کر ینگے اور ان کے ذریعے قائم ہونیوالی پارلیمنٹ بھی غیر آئینی ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 236305
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش