0
Friday 22 Feb 2013 19:34

پنجاب حکومت لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کیخلاف کارروائی نہیں کریگی

پنجاب حکومت لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کیخلاف کارروائی نہیں کریگی
جنگ کے رپورٹر اور معروف اینکر پرسن حامد میر کے بھائی عامر میر نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ پنجاب حکومت کالعدم لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کے خلاف بڑا آپریشن کرے، تاہم وزیراعلٰی شہباز شریف بمشکل ہی اس کی اجازت دیں گے۔ اس کی بنیادی وجہ آئندہ انتخابات کے لیے مسلم لیگ (ن) اور اہل سنت والجماعت میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا طے پانا ہے۔ اہل سنت والجماعت کے بہت باخبر ذرائع نے اہل سنت والجماعت (کالعدم سپاہ صحابہ) اور مسلم لیگ (ن) میں مذاکرات کی تصدیق کی ہے۔ دونوں جماعتیں جنوبی پنجاب کی کم از کم 15 نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرتے ہوئے ایک دوسرے کے خلاف امیدوار کھڑے نہیں کریں گی۔ کالعدم سپاہ صحابہ کے دو سابق عہدیداران مولانا احمد لدھیانوی اور ملک محمد اسحق جو کہ موجودہ اہل سنت والجماعت میں صدر اور نائب صدر ہیں، مسلم لیگ (ن) کی مدد سے جنوبی پنجاب سے کم از کم قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر انتخاب لڑیں گے۔

2002ء میں مشرف حکومت کی جانب سے کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد سپاہ صحابہ نے اسی پلیٹ فارم سے اہل سنت والجماعت کے نام سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ 14 جولائی 2011ء کو لاہور جیل سے رہائی تک ملک اسحق لشکر جھنگوی کا کمانڈر تھا، جسے رہائی کے بعد 18ستمبر 2012ء کو اہل سنت والجماعت کا نائب صدر بنا دیا گیا۔ اس کے اس عہدے پر نامزدگی سے چند روز قبل وزیر داخلہ رحمن ملک نے چیف سیکرٹری پنجاب کو لکھے خط میں فرقہ واریت پھیلانے کے الزام میں ملک اسحق کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی تھی۔ لیکن اس خط کا جواب دینا بھی مناسب نہ سمجھا گیا۔

دوسری جانب مولانا احمد لدھیانوی نے ستمبر 2012ء میں کہا ”ملک اسحق کے ہتھیار رکھوانے پر میری تعریف کی جانی چاہیے، اب وزارت داخلہ کو غیر مسلح ملک اسحاق سے بات چیت کرنی چاہیے۔“ تاہم وفاقی حکومت کوئٹہ سمیت ملک بھر میں فرقہ وارانہ دہشت گردی میں اضافے کی وجہ ملک اسحاق کی رہائی کو سمجھتی ہے۔ حال ہی میں رحمن ملک نے ایک بار پھر پنجاب حکومت پر کالعدم سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کی سرپرستی کا الزام عائد کیا ہے۔ 20 فروری کو سینیٹ میں بیان دیتے ہوئے رحمن ملک نے کہا کہ ”اگر پنجاب حکومت ان دہشت گرد گروپوں کے خلاف سخت ایکشن نہیں لے گی تو وہ خود ان کے ٹھکانوں پر چھاپے ماریں گے۔ ان تنظیموں کے مرکزی ہیڈ کوارٹر پنجاب میں ہیں، جبکہ کراچی میں بھی ان کے دفاتر قائم ہیں۔“ 

16 فروری کو کوئٹہ حملے کے حوالے سے رحمن ملک نے کہا کہ ”پہلی دفعہ دھماکے میں مائع دھماکہ خیز مواد استعمال ہوا، جس میں پوٹاشیم کلورائیڈ اور ڈیزل کی آمیزش تھی۔ لشکر جھنگوی نے ٹینکر بم لاہور میں جوڑا اور کوئٹہ پہنچایا۔“ تاہم اہل سنت والجماعت کے باخبر ذرائع کا ماننا ہے کہ پنجاب حکومت اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطر کبھی بھی ان کی جماعت کے رہنماؤں کے خلاف بڑی کارروائی نہیں کرے گی۔ اہل سنت والجماعت اسٹیبلشمنٹ کے پیاروں پر مشتمل دفاع پاکستان کونسل کی اہم رکن ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو جنوبی پنجاب میں پیپلزپارٹی کی پیش قدمی روکنے کے لیے اہل سنت والجماعت کی مدد درکار ہوگی جو اس کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر متفق ہوچکی ہے۔ اس سلسلے میں پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ اور مولانا احمد لدھیانوی میں مذاکرات کے کئی دور ہوئے۔ اہل سنت والجماعت جنوبی پنجاب میں کافی بڑا دیوبندی ووٹ بینک رکھتی ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس کی طرف سے ملک اسحاق کی گرفتاری محض دکھاوا ہے، دراصل اس کارروائی کا مقصد اسے تحفظ فراہم کرنا ہے، پنجاب حکومت نے کالعدم سپاہ صحابہ سے معاہدہ کر رکھا ہے کہ وہ پنجاب میں کوئی ایسی کارروائی نہیں کریگی جس سے پنجاب حکومت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔ واضح رہے کہ اسلام ٹائمز نے سپاہ صحابہ اور ن لیگ کے انتخابی گٹھ جوڑ سے متعلق 6 جنوری کو رپورٹ پبلش کی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ کالعدم جماعت کیساتھ ن لیگ کے مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں اور آئندہ انتخاب میں دونوں جماعتیں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گی۔
خبر کا کوڈ : 241676
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش