0
Monday 4 Mar 2013 21:58

نوجوان اسکالر کی میت حیدرآباد بھارت سے مقبوضہ کشمیر پہنچائی گئی

نوجوان اسکالر کی میت حیدرآباد بھارت سے مقبوضہ کشمیر پہنچائی گئی
اسلام ٹائمز۔ کرفیو جیسی پابندیوں کے بیچ نوجوان کشمیری اسکالر کی میت بھارتی شہر حیدرآباد سے آبائی علاقہ پارئیگام پلوامہ پہنچائی گئی جہاں مرحوم کی میت کو مقامی مزار شہداء میں پر نم آنکھوں سے سپرد خاک کیا گیا اور تقریباً 25 ہزار لوگوں بشمول علیحدگی پسند رہنماوں نے نماز جنازہ میں شرکت کی، ادھر اس معاملے نے اُس وقت ایک نیا موڑ لیا جب لواحقین نے مرحوم کے جسم پر تشدد کے واضح نشان ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم اسلامی اسکالر تھے اور انہوں نے خود کشی نہیں بلکہ اُسے بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا ہے، اس دوران مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے ایوان اسمبلی میں حیدرآباد واقعہ پر لب کشائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقاتی رپورٹ میں کچھ ایسے معاملات ہیں جنہیں حکومت لواحقین کی رضامندی کے بغیر منظر عام پر نہیں لاسکتی جبکہ تحقیقاتی رپورٹ کے حوالے سے مرحوم کے لواحقین کو آگاہ کیا گیا، تاہم مرحوم کے لواحقین نے عمر عبداللہ کے بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ریاستی حکومت نے کوئی اطلاع نہیں دی بلکہ یہ صرف پروپگنڈہ ہے۔

اس موقعہ پر جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی شاہ گیلانی نے نئی دہلی سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد میں کشمیری اسکالر مدثر کامران کی پر اسرار موت کشمیریوں کی نسل کشی کے مترادف ہے، انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو دہشت گردی کا بھینٹ چڑھایا جارہا ہے جبکہ بیرون ریاستوں میں کشمیری طلبہ اور تاجروں کو طرح طرح کے حربوں سے ہراساں کیا جارہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 244217
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش