0
Sunday 3 Mar 2013 22:30

کشمیری اسکالر کی پُراسرار موت کیخلاف مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہرے

کشمیری اسکالر کی پُراسرار موت کیخلاف مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہرے
اسلام ٹائمز۔ بھارتی شہر حیدرآباد میں نوجوان کشمیری اسکالر کی پُراسرار موت کیخلاف جنوبی اور شمالی کشمیر کے کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کے ساتھ ساتھ سنگ باری کے واقعات رونما ہوئے جبکہ مشتعل نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے پولیس و بھارتی فورسز نے جوابی خشت باری اور آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کیا، طرفین کے درمیان ہوئی جھڑپوں کے دوران ایک درجن سے زیادہ افراد بشمول سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ فوت شدہ اسکالر کے آبائی گاﺅں پاری گام سے ایک بڑا احتجاجی جلوس برآمد ہوا جس میں سینکڑوں مرد و زن کے ساتھ ساتھ کئی مزاحمتی لیڈروں بشمول یاسمین راجہ نے بھی شرکت کی، اس دوران کاکہ پورہ پلوامہ کے نزدیک ریل گاڑی پر سنگباری ہونے کے بعد ریل سروس کو غیر معینہ مدت کیلئے بند کردیا گیا، ادھر معلوم ہوا کہ اتوار کے روز مدثر کامران کی نعش کو حیدرآباد سے دہلی پہنچایا گیا جہاں سے اُسے آبائی گاﺅں پاری گام پلوامہ پہنچایا جائے گا۔
 
تفصیلات کے مطابق بھارت ریاست آندھرا پردیش کی راجدھانی حیدرآباد میں قائم عثمانیہ یونیورسٹی میں گذشتہ تین برسوں سے انگریزی اور مختلف غیر ملکی زبانوں میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کررہے 26 سالہ کشمیری اسکالر مدثر کامران ولد ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر غلام قادر ملا ساکنہ پاری گام پلوامہ کی پُر اسرار موت کی خبر پھیلتے ہی جنوبی ضلع پلوامہ کے مختلف علاقوں اور شمالی کشمیر میں حاجن اور نائید کھے علاقوں میں مشتعل نوجوانوں نے سڑکوں پر نکل کر زور دار احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے پولیس و فورسز پر سنگ باری کی جبکہ خبر پھیلتے ہی قصبہ پلوامہ اور ضلع پلوامہ کے دیگر کئی قصبہ جات میں آناً فاناً ہڑتال ہونے کے ساتھ ساتھ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد ورفت بند ہوگئی، اتوار کی صبح قصبہ پلوامہ کے نواحی علاقوں میں مرد و زن بڑی تعداد میں گھروں سے باہر آئے اور انہوں نے نوجوان اسکالر مدثر کامران کی پُراسرار موت کو قتل قرار دیتے ہوئے زور دار صدائے احتجاج بلند کیا۔
خبر کا کوڈ : 243930
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش