0
Saturday 9 Mar 2013 23:40

ایران کے مختلف شہروں میں پاکستان کے اہل تشیع کے قتل عام کیخلاف زبردست احتجاج

ایران کے مختلف شہروں میں پاکستان کے اہل تشیع کے قتل عام کیخلاف زبردست احتجاج
اسلام ٹائمز۔ آج اسلامی جمہوری ایران کے مختلف شہروں میں پاکستان میں مظلوم اہل تشیع کے قتل عام کے خلاف زبردست احتجاج کیا گيا۔ ایران کے دینی طلباء اور اساتذہ نے پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ ایران کے بزرگ علمائے دین اور مجتہدین کرام کی اپیل پر پاکستان کے شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف دینی تعلیم کے عالمی مرکز قم المقدس کے علاوہ مشہد المقدس، اصفہان، شیراز، اراک اور دارالحکومت تہران سمیت ایران بھر کے تمام دینی تعلیمی مراکز کے اساتذہ اور طلبا و طالبات نے احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا اور مساجد اور مدارس میں احتجاجی احتماعات میں شرکت کرکے پاکستان کے شیعہ مسلمانوں کے قتل عام پر اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ 

مقدس شہر قم کی مسجد اعظم میں ہونے والے احتجاجی اجتماع میں شہر کے تمام مراجعین عظام اور مجتہدین کرام نے شرکت کی، جبکہ ہزاروں کی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی طلباء بھی احتماع میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر قم کے دینی تعلیمی مرکز کے سربراہ سید ہاشم حسینی نے اپنے خطاب میں دنیا بھر کے علمائے کرام سے اپیل کی کہ وہ پاکستان کے شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں۔
دارالحکومت تہران کے مدرسۂ مروی میں بھی ایک بڑا احتجاجی اجتماع ہوا، جس میں تہران بھر کے دینی مدارس کے طلباء اور اساتذہ نے شرکت کی۔ اس اجتماع سے مجلس خبرگان رہبری کے سربراہ آیت اللہ مہدوی کنی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے شیعہ مسلمانوں کا قتل عام ایک عالمی سازش کا حصہ ہے، جس کا مقصد امت مسلمہ کے اتحاد کو کمزور کرنا ہے۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے اپیل کی کہ وہ شیعہ مسلمانوں کے تحفظ کے لئے مؤثر اقدامات کرے اور قومی یکجہتی اور ملکی سالمیت کے خلاف ہونے والی سازش کو کامیاب نہ ہونے دے۔

دیگر ذرائع کے مطابق مراجع عظام تقلید کے فرمان کے مطابق ایران کے تمام دینی تعلیمی مراکز پاکستان میں ہونے والے شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کے سوگ میں بند رہے۔ قم میں مرکزی احتجاجی جلسہ حضرت معصومہ (س) قم کے حرم میں مسجد اعظم میں منعقد ہوا، جس میں مختلف شہروں کے امام جمعہ، درس خارج کے اساتید، حوزہ علمیہ قم کے مختلف شعبوں کے مسئول اور دینی طلاب اور طالبات کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ احتجاجی جلسہ سے پہلے شہر کے مختلف حصوں سے احتجاجی ریلیاں نکالی گئی، جو مسجد اعظم میں اختتام پذیر ہوئیں۔ مرکزی ریلی مجلس وحدت مسلمین، ادارہ امید طلاب پاکستان اور مدرسہ امام خمینی (رہ) کی جانب سے جہاد چوک سے حرم مطہر تک نکالی گئی، جس میں دینی طلاب، بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شریک تھی۔ ریلی میں شریک مختلف ممالک کے دینی طلاب نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں پاکستان میں ہونے والی شیعہ نسل کشی کی شدید مذمت کی گئی تھی۔ ریلی کے شرکاء مردہ باد امریکہ، مردہ باد اسرائیل، مردہ باد وھابیت جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ یہ ریلی احتجاجی جلسہ کی جگہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوگئی۔ 

احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حوزہ علمیہ قم کے مسئول آیت اللہ سید ہاشم حسینی بوشھری کا کہنا تھا کہ آج جو کچھ اسلامی ممالک میں ہو رہا، اس کے پیچھے امریکہ، اسرائیل اور سامراجی طاقتیں پوشیدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج ببانگ دہل اعلان کرتے ہیں کہ ہم پاکستان میں ہونے والی شیعہ نسل کشی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اسی طرح افغانستان اور عراق میں ہونے والے حوادث کہ جن میں شیعہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم واضح انداز میں کہتے ہیں کہ ہم اس ساری شیعہ نسل کشی میں تکفیریوں کو سو فیصد قصور وار نہیں سمجھتے، بلکہ یہ بے وقوف اور جاہل لوگ آج امریکہ اور اسرائیل کے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہیں۔ حوزہ علمیہ قم کے مسئول کا مزید کہنا تھا کہ میں ان جاہل لوگوں سے سوال کرتا ہوں کہ آیا اگر آج رسول خدا (ص) موجود ہوتے تو وہ ان بے گناہ خواتین، بچوں اور نوجوانوں کی قتل و غارت گری پر خوش ہوتے؟

سید ہاشم حسینی کا کہنا تھا کہ میں یہ بھی واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ہمارا آج کا جلسہ کسی سنی کے خلاف نہیں ہے، ہم یقین رکھتے ہیں آج تو خود سنی بھی شیعہ مسلمانوں کی طرح ان جاہل تکفیری وہابی دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل اور شہید ہو رہے ہیں۔ پاکستان یا عراق میں جہاں کہیں بھی شیعہ مسلمان شہید ہوتے ہیں، ان کے ساتھ سنی مسلمان بھی شہید ہوتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی سلامتی کے اداروں اور مسلمان ممالک کے حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خدا نے قرآن میں ارشاد فرمایا ہے کہ یہود ونصاریٰ کے دوست نہ بننا، اگر تم نے ان کے ساتھ دوستی کی تو تم بھی ان میں شامل ہو جاؤ گے۔ آج ہم پاکستان کے سلامتی کے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عوام کی جان و مال کی حفاظت کیلئے خاطر خواہ انتظام کریں۔ حوزہ علمیہ قم کے مسئول نے اپنی تقریر کے آخری حصہ میں کہا کہ آج شیعہ مسلمان اتنے کمزور نہیں ہیں کہ وہ مقابلہ بہ مثل نہ کرسکیں اور ہمیں اس کام سے کوئی نہیں روک سکتا، صرف ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے کاموں سے اسلام کے دشمن کا منصوبہ کامیاب ہو اور وہ اس طرح اپنی سازش میں کامیابی حاصل کرسکے۔
خبر کا کوڈ : 245570
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش