0
Wednesday 20 Mar 2013 19:53

جماعت اسلامی سے اتحاد بارے 23 مارچ کے بعد سوچیں گے، عمران خان

جماعت اسلامی سے اتحاد بارے 23 مارچ کے بعد سوچیں گے، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی میں انتخابات کا مرحلہ مکمل ہونے پر میں کارکنوں اور خود اپنے آپ کو مبارکباد دیتا ہوں، موروثی سیاست کے خلاف ہوں کوئی بھی کارکن پارٹی چیئرمین کا انتخاب لڑ سکتا ہے، ہم نے اقتدار میں آنے سے قبل ہی نئے پاکستان کی بنیاد رکھی ہے، جو کہتے تھے کہ اس عمل سے تحریک انصاف ٹوٹ جائے گی وہ دیکھ لیں تحریک انصاف ایک طاقت بن کر سامنے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹر ا پارٹی انتخابات کے بعد تحریک انصاف جتنی مضبوط ہو گئی ہے مجھے خود اس سے خوف آتا ہے کہ شکر ہے میں انکے مخالف کھڑا نہیں ہوا، جہاں تک آئندہ عام انتخابات میں کامیابی کی بات ہے تو میں بتانا چاہتا ہوں کہ عوام اب اس نظام سے تنگ آ چکے ہیں اور وہ تبدیلی چاہتے ہیں اور اس کیلئے عوام نے فیصلہ بھی کر لیا ہے ، 23 مارچ کو لوگ خود چل کر تحریک انصاف کے جلسے میں آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پٹواریوں، استادوں اور سرکاری نوکروں کے بل بوتے پر جلسے کرنے والے کہتے ہیں کہ جلسوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ ذوالفقار علی بھٹو نے بڑے جلسے کئے تھے اور پھر کلین سویپ بھی کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی والے ملے ہوئے ہیں ، انکے مفادات ایک ہیں ، کرپٹ نظام کے ذریعے عوام کا خون چوسنے والے ایک مرتبہ پھر اکٹھے ہو رہے ہیں،جنہوں نے اس طرف حلوہ کھایا اب وہ اِدھرآ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اپنا وقت پورا کر چکی ہے اسے چلا جانا چاہیے کیونکہ یہ جتنی دیر رہیں گے دھاندلی کے پروگرام بنائیں گے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے حالیہ دنوں میں جو موقف اپنایا ہے ہم اسے سراہتے ہیں، اگر الیکشن کمیشن اپنا سٹاف بڑھا لے تو سکروٹنی کا عمل سات روز میں مکمل ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چوروں، لٹیروں اور بینک ڈیفالٹرز کی فہرستیں اسٹیٹ بینک، ایف بی آر کے پاس پڑی ہیں جبکہ ثابت ہو چکا ہے کہ پارلیمنٹ میں بیٹھنے والے 70 فیصد اراکین ٹیکس چور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے زندگی میں صرف مقابلہ کرنا سیکھا ہے اور آئندہ عام انتخابات کی شکل میں زندگی کا اہم ترین میچ کھیلنے جا رہا ہوں۔ انہوں نے جماعت اسلامی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ 23 مارچ کے سونامی کے بعد اس پر معاملات کو آگے بڑھائیں گے۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ملک جن حالات سے دوچار ہے نگراں حکومت کو طویل کر کے ان سے نہیں نمٹا جا سکتا۔ ملک کے مسائل سے وہی جماعت نمٹ سکتی ہے جو عوامی مینڈیٹ لیکر حکومت میں آئیگی۔
خبر کا کوڈ : 248060
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش