برسلز:
اسلام ٹائمز-اے آر وائی نیوز کے مطابق بیلجیئم کے مسلمانوں نے نقاب اور برقعہ پر مکمل پابندی کو مسترد کرتے ہوئے اسے مسلمان خواتین کے خلاف کارروائی کا ایک بہانہ قرار دیا ہے۔ہفتہ کو ذرائع ابلاغ کی جاری کردہ سروے رپورٹ کے مطابق بیلجیئم میں مسلمان خواتین پر برقعہ اور نقاب کی مکمل پابندی کی قرارداد کی منظوری پر مسلمانوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مسلمانوں پر ایک حملہ کے مترادف ہے،جس کی مدد سے مسلمانوں کی مذہبی آزادی چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
سروے رپورٹ کے مطابق مسلمان خواتین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وہ مذہبی آزادی پر یقین رکھتی ہیں جبکہ نقاب اور دہشت گردی میں کوئی چیز مشترک نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ قانون کی منظوری کے بعد اس کے اطلاق میں چند ہفتے لگ سکتے ہیں اور اس دوران مسلمان مرد و خواتین بیلجیئم بھر کی شاہراہوں،پارکوں اور باغات میں احتجاجی مظاہرے کریں گی اور اپنے مذہبی حقوق کی پاسداری کیلئے یکجا ہوں گی۔واضح رہے کہ بیلجیئم نے عوامی مقامات پر نقاب اور برقعہ پر مکمل پابندی عائد کرنے کے قانون کی منظوری دیدی ہے جس کی خلاف ورزی کرنے والے کو 20 سے 34 ڈالر جرمانہ یا پھر سات روز کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
Share on Facebook