0
Sunday 9 May 2010 10:21

دھمکیاں دینے والے امریکہ کو منہ کی کھانا پڑے گی،عسکری ماہرین،سیاسی و مذہبی رہنما

دھمکیاں دینے والے امریکہ کو منہ کی کھانا پڑے گی،عسکری ماہرین،سیاسی و مذہبی رہنما
 لاہور:اسلام ٹائمز-وقت نیوز کے مطابق عسکری ماہرین،سیاسی،مذہبی رہنماﺅں اور ارکان پارلیمنٹ نے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی جانب سے ٹائمز سکوائر کے واقعہ کے حوالہ سے پاکستان کو دی جانے والی دھمکی کو گیدڑ بھبھکی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ ٹائمز سکوائر کا واقعہ دراصل پاکستان پر دباﺅ بڑھانے کے لئے تھا۔حکومت خواہ مخواہ اس پر معذرت خواہانہ رویہ اختیار نہ کرے،پاکستانی قوم اور فوج اس حوالے سے دفاعی رویہ اختیار نہیں کرے گی،سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے والے امریکہ کو ایسے طرز عمل پر منہ کی کھانا پڑے گی۔ 
سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ نے کہا کہ ٹائمز سکوائر کا واقعہ پر امریکی طرز عمل،ممبئی کے واقعہ سے مختلف نہیں،دھمکیاں دینا ظاہر کر رہا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے،خود امریکہ اپنی فوج کے گرتے ہوئے مورال پر عوام کے اطمینان کیلئے یہ طرز عمل اختیار کر رہا ہے اسے نہیں بولنا چاہئے کہ افغانستان میں پتھر چاٹنے کے بعد اگر پاکستان سے شرارت کی کوشش کی تو فوج اور قوم مل کر اسے ایسی ضرب لگائیں گے کہ انہیں چھٹی کا دودھ یاد آ جائے گا۔امریکی حکومت پاکستانی حکمرانوں کو دیکھ کر ایسے بیانات اور دھمکیاں دیتی ہے،اسے معلوم نہیں کہ حکمران بھیگی بلی بن سکتے ہیں لیکن فوج اور عوام مل کر ان کے عزائم کا منہ توڑ جواب دیں گے۔
 آئی ایس آئی کے سابق سربراہ حمید گل نے کہا کہ ہلیری کلنٹن کی دھمکی دراصل گیدڑ بھبھکی ہے وہ خواہ مخواہ کے ایک واقعہ کو پاکستان پر دباﺅ کیلئے استعمال کرنا چاہتی ہیں،یہ واقعہ امریکی عزائم کا آئینہ دار ہے۔وہ پاکستان کو دباﺅ میں لانا چاہتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہو گا۔پاکستان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے والی امریکی حکومت مت بھولے پاکستان نے اپنی پالیسی پر نظرثانی کی تو اس خطہ میں ان کے پاﺅں نہیں لگیں گے۔دراصل امریکہ پر بوکھلاہٹ طاری ہے اور وہ بوکھلا کر ایسے بیانات دے رہا ہے۔حکمران امریکہ کے سامنے بھیگی بلی بنے ہوئے ہیں،ان میں بات کرنے کی اخلاقی جرات نہیں۔امریکی وزیر خارجہ کی دھمکی کا منہ توڑ جواب دیا جانا چاہئے۔فیصل شہزاد کی گرفتاری بہت بڑا ڈرامہ ہے جس کا مقصد پاکستان کے خلاف نئی چال چلنا ہے۔پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ اسے ہر دور میں بزدل حکمران ملے جو امریکہ کے سامنے بات کرنے کی جرات نہیں رکھتے،وہ جو کہتا ہے وہی کرتے ہیں۔پرویز مشرف کے بعد موجودہ حکومت بھی امریکہ کے سامنے بھیگی بلی بنی بیٹھی ہے۔فیصل شہزاد کی گرفتاری بہت بڑا ڈرامہ ہے اور بہت جلد اس کے اصل حقائق سامنے آ جائیں گے۔
مذہبی سیاسی رہنماﺅں نے کہا کہ امریکہ کو ہمارا ایٹمی پروگرام کھٹکتا ہے،آئے روز پاکستان کو دھمکیوں کا مقصد یہودی لابی کو خوش کرنا کارروائی کا کوئی جواز بنا کر پاکستان کو کسی نا کسی طرح ایٹمی صلاحیت سے محروم کرنا ہے۔جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ ٹائمز سکوائر نیویارک کے واقعہ میں امریکی شہری شہزاد فیصل ملوث ہے،لیکن امریکہ کو پاکستان کا ایٹمی پروگرام کھٹکتا ہے،وہ اسی لئے نت نئے بہانے بنا پاکستان پرنیا وار کرنا چاہتا ہے۔حکمرانوں میں میں اتنی بھی جرات نہیں وہ ان مظالم کے خلاف امریکہ کے سامنے کھڑے ہوں۔
 جمعیت علمائے پاکستان کے سیکرٹری جنرل قاری زوار بہادر نے کہا کہ امریکہ پاکستان کی ایٹمی قوت کو ختم کرنے کے بہانے تلاش کر رہا ہے،کاش ہمارے حکمرانوں کو اس کی سمجھ آ جائے،دہشت گردی کی جنگ یا شہزاد فیصل کا ڈرامہ یہ سب کچھ امریکی چال ہے،حکمرانوں کو جرات سے جواب دینا چاہئے کہ امریکہ کو ڈرامہ بازی بند کرنی چاہئے،قوم کی ذمہ داری ہے کہ وہ متحد ہو اور اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی تیاری کرے۔ 
مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ سینیٹر ساجد میر نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ کی دھمکی حکمرانوں نہیں پاکستانی قوم کے لئے ہے،حکمران طبقات یونہی امریکہ کے سامنے سرنگوں رہے تو امریکہ پاکستان کو نیست و نابود کرنے میں کسی طرح پیچھے نہیں رہے گا۔امریکہ نے یہودی اور ہندو لابی کی خوشنودی کے لئے دھمکیاں شروع کی ہیں۔ 
سابق سفیر جاوید حسین نے کہا کہ دونوں ممالک دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے کام کر رہے ہیں اس لئے ایسے بیان دینے کی ضرورت نہیں تھی۔پاکستان پہلے ہی امریکہ کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ پاکستان میں ٹریننگ کیمپ اور اس طرح کے بیانات ایسے ممالک دے رہے ہیں جو پاکستان کی مشکلات میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔
سابق سفیر نوید احسن نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ایسے بیانات کو خارجہ سطح پر اٹھائے کیونکہ اگر وہ پاکستانی شہری ہے تو امریکی شہری بھی ہے صرف پاکستان پر ذمہ داری نہیں ڈالی جا سکتی ہے۔ابھی تفتیش پوری طرح نہیں ہوئی اس سے پہلے کوئی بھی فیصلہ دینا مشکل ہے۔ ہلیری کلنٹن کو اپنے بیان پر پاکستان سے معافی مانگنی چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 25445
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش