0
Sunday 9 May 2010 10:03

پاکستان افغان سرحد سے پنجاب تک آپریشن کو وسعت دے،آئندہ ٹائمز اسکوائر جیسا واقعہ ہوا تو پاکستان کو سنگین نتائج بھگتنا پڑینگے،امریکا

پاکستان افغان سرحد سے پنجاب تک آپریشن کو وسعت دے،آئندہ ٹائمز اسکوائر جیسا واقعہ ہوا تو پاکستان کو سنگین نتائج بھگتنا پڑینگے،امریکا
 واشنگٹن:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں امریکا پاکستان سے مزید تعاون کی توقع رکھتا ہے اور اگر اسلام آباد کہے تو امریکا مزید امداد دینے کیلئے تیار ہے،اس کے ساتھ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر مستقبل میں ٹائمز اسکوائر جیسا واقعہ ہوا تو پاکستان کو سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے جبکہ امریکی نائب وزیرخارجہ برائے جنوبی ایشیا رابرٹ بلیک نے کہا ہے کہ پاکستان پنجاب سے دہشت گردوں کے اڈے ختم کرے۔ 
امریکی وزیر خارجہ نے گزشتہ روز امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اگرچہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں تعاون کر رہا ہے،تاہم اسے مزید اقدامات کرنے ہوں گے،ٹائمز اسکوائر بم سازش میں فیصل شہزاد ملوث ہے جس نے پاکستان سے تربیت حاصل کی ہے۔ہلیری کلنٹن نے اس بات کا اعتراف کیا کہ دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی جانب سے تعاون میں نمایاں تبدیلی آئی ہے اور وہ بھرپور تعاون کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے تعلقات میں بھی بہتری آئی ہے اور فوجی ،انٹیلی جنس اور حکومتی سطح پر تعاون بڑھا ہے جو پہلے موجود نہیں تھا۔ماضی میں تعلقات میں شبہات تھے اور ڈبل گیم جاری تھی،جس سے ہم نے خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں کئے،لیکن اب ہم نے دیکھا پاکستان دہشت گردوں کو ہلاک اور گرفتار کر رہا ہے۔ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی انتہا پسندوں کیخلاف جاری جنگ بہت مفید ثابت ہوئی ہے،مگر امریکا پاکستانی حکومت سے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں مزید تعاون کی توقع رکھتا ہے۔
دوسری جانب آن لائن کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے کہا ہے کہ پاکستان ٹائمز اسکوائر واقعے پر امریکی ردعمل سے آگاہ ہے۔واقعے کی تحقیقات جاری ہیں،ابھی تبصرہ کرنا قبل از وقت ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ٹائمز اسکوائر سازش کی مذمت کی ہے پاکستان خود بھی دہشت گردی کا شکار ہے اور دہشت گردی کا خاتمہ چاہتا ہے۔امریکی وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عبدالباسط نے کہا کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے اور اس کے خاتمے کیلئے مزید تعاون کی ضرورت ہے،فیصل شہزاد کے طالبان سے رابطوں اور دیگر معاملات کی تحقیقات جاری ہیں وہ ابھی اس بارے میں کچھ نہیں کہیں گے۔ 
دریں اثناء امریکا کے نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا رابرٹ بلیک نے کہا ہے کہ دہشت گرد پاک بھارت امن مذاکرات کے دشمن ہیں، پاکستان اندرون ملک دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے اور پنجاب میں دہشت گردوں کے اڈے ختم کئے جائیں۔گزشتہ روز غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے رابرٹ بلیک نے کہا کہ پنجاب میں طالبان کی بنیاد کو ختم کیا جائے اور ان کے گروپ ختم کئے جائیں۔یہ دہشت گرد نہ صرف بھارت بلکہ امریکا کو بھی اپنے حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے انسداد دہشت گردی آپریشن کو افغان سرحد سے لیکر پنجاب تک وسعت دینا چاہئے،جہاں پر زیادہ تر بھارت مخالف گروپ لشکر طیبہ موجود ہے۔
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کیناس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان ڈرائیونگ سیٹ پر ہے اور وہ پاکستان کیلئے مزید اقدامات کرنا چاہتے ہیں، نیویارک ٹائمز اسکوائر سازش سے متعلق پاکستان کو مزید معلومات درکار ہوئیں تو فراہم کی جائیں گی۔
دوسری جانب امریکی ٹی وی رپورٹ کے مطابق فیصل شہزاد دوران تفتیش تعاون کر رہا ہے اور فیصل نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کے وزیرستان قبائلی علاقے میں بم تیار کرنے کی تربیت حاصل کی۔اس نے بتایا پاکستان میں سی آئی اے حملوں میں اپنے دوستوں کی ہلاکت پر وہ ناراض تھا اور اس کی ذاتی زندگی بحران سے دوچار تھی۔فیصل شہزاد کا کہنا ہے کہ اسے اپنے خاندان کی حفاظت سے متعلق خدشہ ہے۔ 
آن لائن کے مطابق اوباما انتظامیہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی پاکستان اور بھارت کے پرامن تعلقات کی بڑی دشمن ہے جنوبی اور وسطی ایشیا کے نائب وزیر خارجہ رابرٹ بلیک نے ایک انٹرویو میں کہا کہ دہشت گردی کا خطرہ پاکستان بھارت تعلقات میں بڑی رکاوٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے انسداد دہشت گردی آپریشن کو افغان سرحد سے لے کر پنجاب تک وسعت دینا چاہئے،جہاں پر زیادہ تر بھارت مخالف گروپ لشکر طیبہ موجود ہے۔دونوں ممالک کو جو چیز مذاکرات سے دور کر رہی ہے وہ چیز دہشت گردی ہے۔پنجاب میں موجود لشکر طیبہ گروپ بھارت اور امریکہ کے لئے بلکہ خود پاکستان کے لئے بھی خطرہ ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ فیصل شہزاد کے کن گروپوں سے روابط تھے جبکہ ایف بی آئی نے پاکستان میں ٹائمز سکوائر دھماکہ سازش کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ 
واشنگٹن میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان پی جے کراولی نے کہا کہ انہیں معلوم نہیں کہ فیصل شہزاد کے کن گروپوں سے روابط تھے،تاہم یہ جاننے کی کوشش جاری ہے کہ ٹائمز سکوائر کو بم سے اڑانے کا منصوبہ خود فیصل شہزاد نے بنایا یا اس معاملے میں انتہا پسند گروپ ان کی حمایت کر رہے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے مزید تعاون درکار ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ادھر ایف بی آئی کے اہلکاروں نے پاکستان آمد کے بعد فیصل شہزاد کی سرگرمیوں کے متعلق معلومات لینا شروع کر دی ہیں۔ایف بی آئی اہلکار سکیورٹی فورس کی حفاظتی تحویل میں موجود فیصل شہزاد کے والد سے بھی ملاقات کریں گے۔امریکی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ملزم کو بیرون ملک سے رقم کی فراہمی سے متعلق تفتیش کی جا رہی ہے۔تفتیش کار فیصل شہزاد کی مالی معاونت کرنے والے شخص کو تلاش کر رہے ہیں۔غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق امریکی تفتیشی افسران اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ فیصل شہزاد کو گاڑی خریدنے اور دہشت گردی کے سامان کی خریداری کے لئے کہاں سے اور کس نے پیسہ فراہم کیا۔اطلاعات کے مطابق تفتیشی محکمے کے افسران اس شخص کا پتہ لگانے میں کسی حد تک کامیاب ہو چکے ہیں جبکہ اس کی تلاش جاری ہے۔
خبر کا کوڈ : 25443
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش