0
Wednesday 26 Jun 2013 19:08

سندھ اسمبلی میں جسٹس مقبول باقر پر حملے کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور

سندھ اسمبلی میں جسٹس مقبول باقر پر حملے کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور
اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس مقبول باقر کے قافلے پر حملے کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی اس موقع پر واقعے میں شہید ہونے والوں کے لئے دعائے مغفرت کے ساتھ دہشت گردوں کے اس بزدلانہ فعل کی سخت ترین الفاظ میں مذمت بھی کی گئی۔ اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی میں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ کے رکن سید سردار احمد نے کہا کہ اب تو ” ویک اپ کال “ کا وقت بھی نہیں رہا، دہشت گرد بہت نزدیک آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف سنجیدگی سے ایکشن لیا جائے اور کوئی مضبوط پالیسی بنائی جائے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سید حفیظ الدین نے کہا کہ دہشت گرد سندھ اسمبلی اور ہائی کورٹ تک پہنچ گئے ہیں، معاملہ بہت سنگین ہوگیا ہے حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہیئے۔

اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن عرفان اللہ خان مروت نے جسٹس مقبول باقر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حالات بہت خراب ہوچکے ہیں جبکہ سنیئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ جسٹس مقبول باقر کو 2 سیکورٹی موبائلز دی گئی تھیں اس کے باوجود ان پر حملہ ہوا یقیناً کوئی ان کی تاک میں ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی، سیکریٹریٹ اور ہائی کورٹ کے قریب دہشت گردوں کی کارروائی ہم سب کو خوفزدہ کرنے کی سازش ہیں۔ وزیر اطلاعات شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ حکومت خطرات سے آگاہ تھی، اس لئے جسٹس مقبول باقر کو سیکورٹی فراہم کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ لوگ پولیس اور رینجرز پر تنقید کرتے ہیں لیکن پولیس اور رینجرز کے جوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی جانیں قربان کر ڈالیں۔
خبر کا کوڈ : 276996
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش