0
Sunday 15 Sep 2013 22:29

طالبان کا مذاکرات کیلئے قیدیوں کی رہائی اور فاٹا سے فوج کی واپسی کا مطالبہ

طالبان کا مذاکرات کیلئے قیدیوں کی رہائی اور فاٹا سے فوج کی واپسی کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ پاکستانی طالبان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات سے پہلے اپنے ساتھیوں کی رہائی اور قبائلی علاقوں سے فوج کے انخلاء کا مطالبہ کیا ہے۔ تحریک طالبان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکیم اللہ محسود کی سربراہی میں طالبان کی مرکزی شوریٰ کے تین روزہ اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا کہ مذاکرات سے قبل حکومت ایسے اقدامات کرے، جن سے اعتماد بحال ہو اور ایسا ماحول بنے جس میں شکوک و شبہات دور ہوسکیں۔ اگر پاکستانی حکومت قبائلی علاقوں میں تعینات فوج واپس بلائے اور ان کے ساتھیوں کو رہا کر دے تو طالبان کو مذاکرات کیلئے اس کی نیت پر یقین آسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کے اختیار کو بھی شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ اس لئے اگر ہم سمجھیں کہ حکومت بااختیار بھی ہے اور پھر ہم ان کے ساتھ مذاکرات کریں تو یہ فائدہ مند ہوں گے۔ اگر حکومت قبائلی علاقوں سے فوج کو نکالتی ہے اور ہمارے قیدیوں کو چھوڑتی ہے تو تب ہم سمجھیں گے کہ یہ حکومت بااختیار بھی ہے اور مخلص بھی ہے۔ 

طالبان کی جانب سے امن مذاکرات شروع کرنے کے لئے یہ مجوزہ شرائط ایسے وقت میں پیش کی گئی ہیں جبکہ طالبان نے اتوار کو ہی پاکستانی فوج کے ایک میجر جنرل کو ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ واضع رہے کہ 9 ستمبر کو پاکستان میں دہشتگردی کے خاتمے پر بلائی گئی کُل جماعتی کانفرنس میں طالبان سے مذاکرات کی راہ اپنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ دوسری جانب چند روز پہلے پاکستان کے حکام اور طالبان رہنماؤں نے قیدیوں کے تبادلے کی تصدیق کی تھی۔ اس اقدام کا مقصد اعتماد سازی کی فضا پیدا کرنا بتایا گیا تھا لیکن پاکستان آرمی نے سرکاری طور پر قیدیوں کے تبادلے کی تردید کی تھی۔ دوسری جانب صوبہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے سوات اور مالاکنڈ ڈویژن سے فوج کی بتدریج واپسی کی اصولی طور پر منظوری دیدی ہے۔ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا پرویز خٹک کا ہفتے کے روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مالاکنڈ ڈویژن سے فوج کی مرحلہ وار واپسی کا عمل اگلے مہینے سے شروع ہو جائے گا جبکہ پہلے مرحلے میں بونیر اور شانگلہ سے فوجی دستے واپس بلائے جائیں گے۔

دیگر ذرائع کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس منعقد ہوا، ترجمان تحریک طالبان کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے اخلاص اور اختیار کو ثابت کرنے کے لئے قیدیوں کی رہائی اور فاٹا سے فوج کی واپسی کا اعلان کرے۔ نامعلوم مقام سے ایک نجی ٹی وی چینل کے اینکر سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک کے مرکزی ترجمان شاہداللہ شاہد نے کہا کہ گذشتہ روز تحریک کی مرکزی شوریٰ کے اجلاس میں حکومت کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش کا خیرمقدم کیا گیا لیکن چونکہ ماضی میں حکومت کی طرف سے بدعہدیاں ہوئی ہیں، اس لئے طالبان کا مذاکرات پر سے یقین اٹھ گیا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں حکومت سے کہا گیا کہ وہ اگر سنجیدہ ہے تو اپنے اختیار اور اخلاص کو ثابت کرنے کے لئے طالبان قیدیوں کی رہائی اور فاٹا سے فوج کی واپسی یا پھر اس جیسے دیگر اقدامات اٹھائے۔ اگر حکومت اس طرح کے اقدامات اٹھا کراپنے اخلاص اور اختیار کا مظاہرہ نہیں کرتی تو پھر مذاکرات وقت کا ضیاع ہے۔ جنگ بندی کے سوال پر شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ چونکہ جنگ حکومت نے شروع کی ہے، اس لئے جنگ بندی میں پہل بھی حکومت ہی کو کرنی ہوگی اور اگر حکومت کی طرف سے جنگ بندی ہوئی تو پھر لامحالہ طالبان بھی اس پر سوچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ابھی تک طالبان کے ساتھ کوئی باضابطہ رابطہ نہیں ہوا۔ نہ حکومتی وفد طالبان کے پاس آیا ہے اور نہ کوئی فرد حکومتی نمائندے کی حیثیت سے ملا ہے۔
خبر کا کوڈ : 302070
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش