0
Friday 11 Oct 2013 07:59

بلوچستان زلزلہ متاثرین کے لئے جماعت الدعوہ کی خدمات

بلوچستان زلزلہ متاثرین کے لئے جماعت الدعوہ کی خدمات
رپورٹ: نذیر علی ناظر

اسلام ٹائمز۔ اپنی ہندوستان مخالف کارروائیوں کا الزام لینے والے کالعدم لشکر طیبہ کے بانی پروفیسر حافظ سعید کا ایک پہلو فلاحی اور سماجی بھی ہے جسے عالمی میڈیا نے کبھی اتنا اجاگر نہیں کیا۔ جتنا کہ اس کا حق ہے۔ اور اسے ایک دہشت گرد کے طور پر ہی پیش کیا ہے۔ البتہ حافظ سعید کو مقامی میڈیا نے اس کی حیثیت کے مطابق اور پاکستانی مزاج کے مطابق ہندوستان مخالف کے طور پر کوریج ضرور دی ہے۔ ایک تقریب میں حافظ سعید نے بلوچستان کے زلزلے سے متاثرہ صوبے آواران میں امدادی سامان خوردونوش بھجوانے اور وہاں ریلیف کے کاموں پر روشنی ڈالتے ہوئے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ آواران میں امدادی ٹیموں پر بلوچ انتہا پسند گروہوں کی طرف سے حملے ہورہے ہیں۔ انہوں نے پیشکش کی کہ جماعت الدعوہ میڈیا اور سماجی ٹیموں کو متاثرہ علاقوں میں پہنچانے میں مدد دے گی۔

ایک سال تک امدادی کام:

مسجدالقادسیہ لاہور میں میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا کہ ان کی جماعت زلزلہ زدہ ہر شہر اور گاﺅں میں متاثرین کو گھر تعمیر کر کے دے گی۔ ایک سال تک متاثرہ خاندانوں کو ماہانہ بنیادوں پر خشک راشن فراہم کیا جائے گا۔ زلزلہ متاثرہ علاقوں میں بڑی تعداد میں جانور قربان کئے جائیں گے۔ ہزاروں رضاکار گوشت کی تقسیم کے عمل میں حصہ لیں گے۔

امدادی خدمات:
حافظ سعید نے کہا کہ لاہور سے 1100  خاندانوں کیلئے ایک ماہ کا خشک راشن بھجوایا گیا ہے۔ پورے ملک سے نقد رقوم اور امدادی سامان بھجوانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ہر ضلع و تحصیل میں فری ایمبولینس سروس شروع کی جائے گی۔ میڈیکل کیمپوں کو عارضی ہسپتالوں میں تبدیل کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تحا کہ مخیر حضرات بلوچستان کے زلزلہ متاثرہ بھائیوں کی مدد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔

مشترکہ کاوشوں کی ضرورت:

امیر جماعة الدعوة حافظ محمد سعید نے کہا کہ آواران اور خضدار سمیت بلوچستان کے جن علاقوں میں زلزلہ سے تباہی ہوئی ہے اور ہزاروں افراد جاں بحق و زخمی ہوئے ہیں۔ وہ انتہائی حساس علاقے سمجھے جاتے ہیں۔جماعة الدعوة کے رضاکاروں نے زلزلہ کے فوری بعد وہاں امدادی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج اور پنجاب حکومت اگرچہ وہاں امدادی سامان بھجوارہی ہے لیکن متاثرین کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ان کی ضروریات پوری نہیں ہو رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچ بھائیوں کی خدمت اکیلے فوج یا جماعة الدعوة کا کام نہیں۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں سرانجام دینے میں کوئی رکاوٹ اور خطرہ نہیں ہے۔ وفاقی حکومت، تمام صوبائی حکومتوں اور امدادی اداروں کو زلزلہ متاثرین کی مدد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔

امدادی ٹیموں کے لئے خطرہ نہیں:
حافظ سعید نے کہا کہ جماعةالدعوة ان علاقوں میں بھرپور انداز میں کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں کام کے حوالہ سے غلط تاثر پایا جاتا ہے کہ وہاں بہت زیادہ خطرات ہیں۔ لوگ وہاں جانے سے گھبرارہے ہیں لیکن میں میڈیا کی موجودگی میں سب تنظیموں، افراد اور اداروں سے یہ کہہ رہا ہوں کہ وہاں امدادی سرگرمیاں سرانجام دینے میں کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقامی لوگ جماعت الدعوہ کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔

حافظ محمد سعید نے کہا کہ ان کی جماعت کے کارکنوں میں آواران میں ریلیف اور ریسکیو کا کام کیا ہے تو انہیں یہ محسوس ہو رہا ہے کہ جیسے وہاں کبھی کوئی خطرہ تھا ہی نہیں۔ یہ وقت بلوچ بھائیوں کی خدمت کر کے ان کے دل جیتنے اور ان کی احساس محرومیاں ختم کرنے کا ہے۔ بلوچ بھائیوں کی مدد اور خدمت کرنے میں ہم سے بہت کوتاہی ہوئی ہے۔ اس حوالہ سے ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔

فلاحی منصوبے:
حافظ سعید نے کہا کہ جماعة الدعوة نے اس سلسلہ میں ایک وسیع پروگرام تشکیل دیا ہے۔ زیارت کے زلزلہ کے بعد سے ہم بلوچستان میں کروڑوں روپے کے منصوبے مکمل کر چکے ہیں۔ ہم وہاں کنویں اور ہینڈ پمپ تعمیر کروار ہے ہیں۔ حالیہ زلزلہ کے بعد پہلے دن سے ہمارے سینکڑوں رضاکار ریسکیو و ریلیف آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں متاثرین میں پکا پکایا کھانا فراہم کیا جارہا ہے۔ ہمارے ڈاکٹرز اور ایمبولینسیں وہاں کام کر رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ زلزلہ سے متاثرہ بلوچستان کی ہر تحصیل میں فری ایمبولینس سروس شروع کی جائے اور میڈیکل کیمپوں کو عارضی ہسپتالوں میں تبدیل کر دیا جائے۔

گھروں کی تعمیر:
حافظ محمد سعید نے کہا کہ زلزلہ سے بہت ساری بستیاں مکمل تباہ ہو گئی ہیں کئی دیہاتوں میں ایک گھر بھی صحیح نہیں بچا۔ جماعة الدعوة انشاءاللہ متاثرین کے گھروں کی تعمیر کا کام بھی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ زلزلہ متاثرہ علاقوں میں پاک فوج بھی بہت کام کر رہی ہے مگر یہ اکیلے جماعة الدعوة یا پاک فوج کا کام نہیں بلکہ ہم سب کو مل جل کر کام کرنا ہو گا۔ صرف اسی صورت میں بلوچ بھائیوں کے دکھوں کا مداوا کیا جا سکتا ہے اور اسی طرح حساس ترین مسئلے کے حل کے لئے ہم کوئی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

تعاون کی پیشکش:
انہوں نے کہا کہ اگر میڈیا کے لوگ اور مخیر حضرات متاثرہ علاقوں میں بلوچ بھائیوں کی مدد کے لئے جانا چاہیں تو جماعة الدعوة مکمل تعاون کرے گی ۔ بلوچستان کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں ہمیں سیاست یا مفادات سے بالاتر ہوکر کام کرنا چاہئے ۔

عید قربان پر خصوصی پروگرام:
انہوں نے کہا کہ عید قربان کے موقع پر زلزلہ سے متاثرہ تمام اضلاع میں قربانیاں کی جائیں گی اور کوشش کی جائے گی کہ ہر خاندان تک گوشت پہنچایا جائے اور انہیں عید کی خوشیوں میں شامل کیا جائے ۔ بلوچستان میں ہزاروں کی تعداد میں جماعة الدعوة کے رضاکار موجود ہیں جو امدادی سرگرمیاں سرانجام دے رہے ہیں یہ رضاکار گوشت کی تقسیم کے عمل میں بھی حصہ لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کا آواران میں ہستال کے قیام کا اعلان اچھا اقدام ہے ۔

پنجاب بڑھ چڑھ کر کام کرے:

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بلوچ بھائیوں کے ساتھ جو فاصلے بڑھے تھے ان کے خاتمے کے لئے ہم سب کو مل جل کر کام کرنا ہو گا۔ خاص طور پر پنجاب حکومت اور یہاں کے لوگوں کو بلوچ بھائیوں کی کھل کر مدد کرنی چاہیے۔

آواران میں گرمی:
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا موسم بڑا سخت ہے۔ لاہور اور آواران کے موسم میں بہت زیادہ فرق ہے وہاں درخت اور کوئی سایہ دار جگہ نہیں ہے، اسلئے گھروں کی تعمیر ترجیحی بنیادوں پر کرنا ہو گی۔ ہمارے رضاکاروں نے اس سلسلہ میں سروے کر کے فہرستیں مرتب کی ہیں۔ اس کے لئے مخیر حضرات کو آگے بڑھ چڑھ کر کردار ادا کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ جماعة الدعوة متاثرہ خاندانوں کو ایک سال تک خشک راشن کے پیکٹ تسلسل کے ساتھ فراہم کرے گی۔ ہم سارا سامان کراچی سے لیکر متاثرہ علاقوں میں جا رہے ہیں۔ وہاں ریلیف سرگرمیاں سرانجام دینے میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

حافظ عبدالروف:
قبل ازیں، جماعت الدعوہ کے ذیلی ادارہ فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرﺅف نے کہا کہ بلوچستان کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں چند ہی سرکاری عمارتیں ایسی موجود ہیں جنہیں محفوظ کہا جا سکتا ہے لیکن آواران سے آگے تمام دیہاتوں میں شاید 10 گھر ہی قابل استعمال ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں غربت، بے بسی پہلے سے ہی موجود تھی جس میں 24 ستمبر کو آنے والے زلزلے نے مزید اضافہ کر دیا۔

جماعت الدعوہ سب سے پہلے:
انہوں نے کہا کہ جماعة الدعوة کے رضاکار سب سے پہلے متاثرہ علاقوں میں پہنچے ۔ گرے مکانوں کے ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالا گیا۔ نعشوں کی تدفین کی گئی اور زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ زلزلہ متاثرہ علاقوں میں جماعة الدعوہ کے5 ریلیف کیمپس کام کر رہے ہیں جن میں 28 ہزار افراد کو پکا پکایا کھانا فراہم کیا گیا ہے۔

ابتدائی امدادی کام:
انہوں نے کہا کہ 72 میڈیکل کیمپوں میں 15 ہزار مریضوں کا علاج معالجہ کیا گیا ہے ۔ جماعة الدعوة کی ایمبولینس گاڑیاں بھی متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں ۔ 8 ہزار خاندانوں میں ایک ماہ کے راشن کے پیکٹ تقسیم کئے جا چکے ہیں جس میں آٹا، چاول، چینی، دالیں، گھی، صابن و دیگر اشیائے خوردو نوش شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین میں جماعة الدعوة 12 ہزار خیمے بھی تقسیم کر چکی ہے جبکہ زلزلہ سے متاثرہ خاندانوں کے بچوں میں 32 ہزار گفٹ بھی تقسیم کئے گئے ہیں۔

لاہوریوں کی طرف سے:
انہوں نے کہا کہ جماعة الدعوة متاثرہ علاقوں میں 40 لاکھ روپے نقد بھی تقسیم کر چکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پانی کے کنویں کی تعمیر کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ حافظ عبدالروف نے کہا کہ جماعة الدعوة لاہور کی طرف سے گیارہ سو خاندانوں کے لئے خشک راشن کے پیکٹ روانہ کئے جا رہے ہیں، جن میں اشیائے خوردونوش شامل ہیں۔70ہزار مریضوں کے لئے ادویات، 500 بچوں کے لئے عید گفٹ اور خیموں سمیت 72 لاکھ روپے مالیت کا سامان روانہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور سے جماعة الدعوة کی ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف پر مشتمل میڈیکل ٹیمیں اور ایمبولینس گاڑیاں بھی بھجوائی جا رہی ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں مکمل بحالی تک جماعة الدعوة امدادی سرگرمیاں جاری رکھے گی۔
خبر کا کوڈ : 309855
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش