0
Friday 11 Oct 2013 18:12

غیر قانونی موبائل سمیں بھتہ خوروں کا اہم ہتھیار اور مواصلاتی دہشت گردی کا سبب ہیں، عتیق میر

غیر قانونی موبائل سمیں بھتہ خوروں کا اہم ہتھیار اور مواصلاتی دہشت گردی کا سبب ہیں، عتیق میر
اسلام ٹائمز۔ آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے کہا ہے کہ غیر قانونی موبائل فون سمیں بھتہ خوروں کا اہم ہتھیار اور مواصلاتی دہشت گردی کا سبب بن رہی ہیں، ملک میں کام کرنیوالی پانچ بڑی سیلولر فون کمپنیوں نے محتاط اور محفوظ طریقہ کار اختیار کئے بغیر 12 کروڑ سے زائد سمیں جاری کر دی ہیں۔ پی ٹی اے کے دعوے کے مطابق 2 کروڑ 25 لاکھ 90 ہزار غیر تصدیق شدہ سمیں بلاک کر دی گئی ہیں، اس کے باوجود غیر قانونی طور پر جاری کردہ ایک کروڑ سے زائد سمز کے زریعے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر نے ملک کے 20 کروڑ عوام کی زندگی بے سکون کر دی ہے۔ کراچی آپریشن ناکام ہوا تو اس کی تمام تر ذمے داری سیلولر فون کمپنیوں، پی ٹی اے اور نادرا پر عائد ہوگی۔ قانون کی پاسداری نہ کرنے والی سیلولر فون کمپنیوں کے لائسنس فی الفور منسوخ کئے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بھتہ خوری سے متاثرہ مارکیٹوں کے تاجروں سے ملاقات کے بعد کیا۔
 
عتیق میر نے کہا کہ مثبت اور حوصلہ افزاء نتائج کی جانب بڑھتے ہوئے آپریشن کے باوجود شہر کے مختلف علاقوں میں بھتہ خور بیک وقت بیس بیس سیلولر فون نمبروں سے تاجروں کو بھتے کیلئے کال کرکے ہراساں کر رہے ہیں۔ مجرموں کے زیرِ استعمال درجنوں غیر قانونی سموں کی روک تھام کے ذمے دار اداروں کی اہلیت اور صلاحیت پر سوالیہ نشان ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کراچی میں قیامِ امن کیلئے جاری آپریشن کا پہلا مرحلہ درد کش دوا کی مانند ہے جبکہ اگلا مرحلہ جراثیم کش ثابت ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اربوں روپے کمانے والے غیر ملکی مواصلاتی ادارے مقامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں، خدشہ ہے کہ غیر قانونی فون سمز کی موجودگی میں کراچی آپریشن سست روی کا شکار ہوتے ہی جرائم پیشہ عناصر تازہ دم ہو کر اپنے دھندوں پر واپس آجائیں گے۔ عتیق میر کا کہنا تھا کہ آپریشن کی تیزی اور شور کے نتیجے میں جرائم پیشہ عناصر عارضی طور پر چھپنے اور بھاگنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ فوری اور موثر قانون سازی اور تکنیکی بنیادوں پر روک تھام کے بغیر بھتہ اور اغواء برائے تاوان کا مستقل بنیادوں پر خاتمہ ممکن نہیں ہے۔
 
آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین نے کراچی آپریشن میں سرگرم قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھرپور حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان رینجرز اور سندھ پولیس کے جوانوں کا عزم اور حوصلہ ماضی کے مقابلے میں بے مثال ہے جبکہ تاجر برادری پہلی مرتبہ ہمت اور جرائت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جرائم کے خلاف اداروں سے بھرپور تعاون کر رہی ہے، جس کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ عریق میر کا کہنا تھا کہ حکومت کیلئے سیلولر فون کالز پر حاصل ہونے والے ٹیکس کے مقابلے میں ملک و قوم کی سیکوریٹی زیادہ مقدم ہونی چاہیئے۔ گذشتہ پانچ سال کے دوران ملک میں دہشت گردی اور دیگر جرائم کے تحت پیش آنے والے ہر بڑے واقعے کے پسِ پشت غیر قانونی فون سموں کا استعمال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی اور حال کی حکومتیں اور ملک و قوم کی حفاظت کے ذمے دار ادارے غیر قانونی سموں کی روک تھام کیلئے موثر قانون سازی میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 310330
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش