0
Wednesday 23 Oct 2013 12:15

امریکی امداد اور پاکستان

امریکی امداد اور پاکستان
اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور امریکا کے سفارتی تعلقات 66 برسوں سے قائم ہیں جن میں نشیب و فراز آتے رہتے ہیں مگر یہ تعلقات کبھی ٹوٹے نہیں۔ لیکن دونوں ملکوں میں ”امداد“ کا ایک ایسا رشتہ بھی قائم ہے جو ٹوٹتا بھی ہے اور جڑتا بھی ہے۔ پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں اتار چڑھاوٴ آتا رہتا ہے۔کبھی الفاظ کی صورت میں، تو کبھی عمل کے ذریعے۔ یعنی امریکا کبھی پاکستان کی امداد بند کر دیتا ہے تو کبھی پاکستان امریکا کا راستہ بلاک کردیتا ہے۔ لیکن پھر بھی باہمی تعلقات کی یہ گاڑی چلتی رہتی ہے۔ پاکستان کو اب تک امریکا سے کتنی امداد مل چکی ہے؟ پاکستان کیلئے امریکی امداد کی بات کی جائے تو 1948ء سے 2012ء تک 64 سال میں امریکا 68 ارب ڈالر سے زائد کی امداد پاکستان کو دے چکا ہے اور اس خطیر رقم میں سے 42 ارب ڈالر تو ملے پاکستان کو معاشی امداد کی صورت میں جبکہ بقایا 26ارب ڈالر گئے فوجی امداد کی مد میں۔ 

پاکستان کو 1948ء میں پہلی بار 7 لاکھ 70 ہزار ڈالر کی رقم معاشی امداد کی صورت میں ملی۔ اس امداد کے ساتھ امریکا نے سویت یونین کی جاسوسی کیلئے پاکستان کے ہوائی اڈے استعمال کرنے کی فرمائش بھی کرڈالی۔ مگرشہید لیاقت علی خان جو وزارت عظمی کے منصب پر فائز تھے۔ انہوں نے انکار کر دیا، جس پر امریکا بہادر کچھ عرصے کیلئے ناراض ہو گیا۔ 1951ء میں لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد امداد کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہوا۔ 1964ء تک اس میں اتنا اضافہ ہوا کہ اس سال پاکستان کو معاشی اور فوجی امداد کی مد میں تقریباً ڈھائی ارب ڈالرز ملے۔ یہ جنرل ایوب خان کا دور تھا جوامریکا کو سوویت یونین کی جاسوسی کیلئے پاکستان کے فوجی اڈے بھی مہیا کررہے تھے۔ مگر 1965ء کی جنگ کے بعد امداد میں کمی آنا شروع ہو گئی۔ 

1971ء یعنی سقوط ڈھاکا تک اتنی کمی آئی کہ اس ایک سال میں پاکستان کیلئے امریکی امداد کا حجم صرف 47 کروڑ ڈالر رہا۔ 1974ء میں امریکا نے پاکستان کے جوہری پروگرام کو بنیاد بنا کر پابندیاں لگا دیں اور 1979ء میں قانون پاس کرکے امداد کا دروازہ کافی حد تک بند کردیا۔ مگر دسمبر 1979ء میں سوویت فوجوں کی افغانستان پر چڑھائی نے پاکستان کی اہمیت کو دوبارہ اجاگر کردیا۔ 1982ء میں امریکا نے معاشی اور فوجی امداد دینے کا سلسلہ پھر شروع کردیا۔ 1983ء سے 1988ء تک یہ سلسلہ اتنا بڑھا کہ پاکستان کو سالانہ ایک ارب ڈالر تک امداد ملی۔ 

اس عرصے میں ڈالروں کی بارش تو ہوئی مگر ہیروئن، کلاشنکوف اور شدت پسندی کا کلچر بھی ملک میں جڑ پکڑ گیا ۔سوویت فوجوں کے انخلاء کے بعد امریکا نے اس خطے سے منہ موڑ لیا۔ اکتوبر 1990ء میں پریسلرترامیم کے تحت پاکستان پر ایک بار پھر پابندیاں لگا دی گئیں۔ نائن الیون کے ہولناک واقعے کے بعد امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تو اسے ایک بار پھر پاکستان کی یاد آئی۔ معاشی اور فوجی پابندیوں کا خاتمہ ہوا اور امداد کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا۔ 

2002ء سے 2012ء تک امریکا پاکستان کو تقریباً 25 ارب ڈالر سے زائد کی امداد دے چکا ہے۔ اس میں سے 17 ارب ڈالر فوجی اور 8 ارب ڈالر سے زائد امداد معاشی مد میں دی گئی۔ اس سب کے باوجود اگر پاکستان کے نقصانات کو دیکھا جائے تو دہشت گردی کی جنگ میں امریکا کا اتحادی بننے سے پاکستان کو 100 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوچکا ہے۔ یعنی گزشتہ 66 سال میں پاکستان نے جتنا پایا اس سے کہی زیادہ وہ کھو چکا ہے۔
خبر کا کوڈ : 313415
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش