0
Wednesday 13 Nov 2013 19:34

سنی اتحاد کونسل کے مفتیوں نے طالبان سے مناظرے کیلئے شرائط پیش کر دیں

سنی اتحاد کونسل کے مفتیوں نے طالبان سے مناظرے کیلئے شرائط پیش کر دیں
اسلام ٹائمز۔ سنی اتحاد کونسل کے مفتیانِ کرام نے طالبان سے مناظرے کے لیے شرائط پیش کر دیں۔ اس سلسلہ میں سنی اتحاد کونسل کے مفتیوں اور جیّد علماء کا اہم ہنگامی مشاورتی اجلاس چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں طالبان کی طرف سے دی گئی مناظرے کی دعوت پر تفصیلی غور و فکر کے بعد لائحہ عمل اور شرائط تیار کی گئیں۔ اجلاس میں طالبان کی طرف سے شرعی امور پر مناظرے اور بات چیت کی دعوت کا خیرمقدم کیا گیا اور کہا گیا کہ بندوق کی بجائے دلائل اور استدلال کا راستہ ہی خیر اور فلاح کا راستہ ہے۔ مفتیانِ اہلسنّت نے اپنی شرائط میں کہا ہے کہ چونکہ مناظرے کا چیلنج طالبان کی طرف سے دیا گیا ہے اس لیے وہ بتائیں کہ دعویٰ مناظرہ کیا ہو گا اور مناظرہ کے موضوعات کیا ہوں گے،مناظرہ وڈیو لنکس کی بجائے آمنے سامنے بیٹھ کر لاہور، پشاور، اسلام آباد یا کراچی میں ہو گا جس کی لائیو کوریج ہو گی اور مناظرے میں غیرمتنازعہ مستند دینی سکالرز، سپریم کورٹ کے ججز، سینئر صحافی اور سینئر وکلاء بطور ثالث موجود ہوں گے۔

مناظرے کے دوران حکومت کو سکیورٹی کی ضمانت دینا ہو گی اور تمام شرکائے مناظرہ غیرمسلح ہوں گے نیز طالبان قیادت کو تحریری ضمانت دینا ہو گی کہ وہ مناظرہ ہار جانے کی صورت میں اسلامی ریاست کے خلاف مسلح بغاوت ختم کر کے آئین پاکستان کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے۔ طالبان اپنے مناظر اور معاون مناظرین کی فہرست پیش کریں۔ مفتیانِ اہلسنّت نے کہا ہے کہ ہم مناظرے سے کبھی نہیں بھاگیں گے اور طالبان کو قرآن و سنّت کی روشنی میں قائل کریں گے کہ ان کا طرز عمل جہاد فی سبیل اﷲ کے اسلامی اصولوں کے منافی ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ میں جانیں قربان کرنے والے فوجی حقیقی شہید اور قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں جبکہ وطن کے محافظوں کو خون میں نہلانے والے شہید نہیں ہو سکتے۔ ڈرون حملوں کی آڑ میں دہشت گردوں کو بے گناہ ثابت کرنے کی مہم کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ منور حسن کا فلسفۂ شہادت گمراہ کن ہے۔ جنرل ضیاء کی بی ٹیم بننے والوں کو فوج کی سیاست میں مداخلت کی باتیں زیب نہیں دیتیں۔ منور حسن کو جاننا چاہیے کہ ملکی پالیسیاں فوج نہیں حکومت بناتی ہے۔ فوج تو حکومت کے احکامات پر عمل کی پابند ہے۔ اس لیے سارے گناہ فوج کے کھاتے میں ڈالنا ناانصافی اور ظلم ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الحدیث علامہ محمد سعید قمر سیالوی نے کہا کہ پاکستان کا آئین تمام مکاتب فکر کے علماء کا بنایا ہوا اسلامی آئین ہے جو حکمرانوں کو نفاذ شریعت کا پابند بناتا ہے۔ نفاذ شریعت کے لیے قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر پرامن جدوجہد ہونی چاہیے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی محمد سعید رضوی نے کہا کہ اسلامی ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔ ڈرون حملے غیرقانونی اور مجرمانہ عمل ہیں۔ ڈرون حملوں میں جاں بحق ہونے والے بے گناہ افراد شہید ہیں۔ صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی نے کہا کہ پاک فوج وطن کی پاسبان اور دہشت گرد ظالمان ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو متنازع بنانا قومی مفاد میں نہیں۔ قوم پاک فوج کی کردارکشی کی کوششیں کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ اگر حکومت بروقت من حسن کے ملک دشمن بیان کا نوٹس لے لیتی تو فوج کو ردعمل ظاہر نہ کرنا پڑتا۔ حکومت نے اس معاملے میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا۔ اجلاس میں شیخ الحدیث علامہ محمد شریف رضوی، شیخ الحدیث علامہ محمد سعید قمر سیالوی، مفتی محمد سعید رضوی، مفتی محمد یونس، مفتی محمد فاروق القادری، صاحبزادہ محمد ابوبکر، علامہ حامد سرفراز، علامہ شرافت علی قادری، صاحبزادہ حبیب اللہ قادری، مفتی محمد رمضان جامی، علامہ باغ علی رضوی، مولانا غیاث الدین، صاحبزادہ حسن رضا، صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی اور دیگر نے شرکت کی۔
خبر کا کوڈ : 320710
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش