0
Sunday 15 Dec 2013 18:39

بلدیاتی الیکشن ڈی سی او ز کی نگرانی میں قبول نہیں اور عدالت جائینگے، عمران خان

بلدیاتی الیکشن ڈی سی او ز کی نگرانی میں قبول نہیں اور عدالت جائینگے، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ 4 حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کے ذریعے دوبارہ گنتی کا معاملہ حل ہوجائے تو پھر سوچیں گے آگے کیا کرنا ہے، بلدیاتی انتخابات ڈی سی اوز کی زیر نگرانی کرانے کے پنجاب حکومت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں اور اسکے خلاف عدالت سے رجوع کیا جائے گا، سپریم کورٹ میں انگوٹھوں کے نشانات کے ذریعے دوبارہ گنتی کے کیس کی سماعت کے سلسلہ میں اراکین اسمبلی کے ہمراہ خود عدالت جاﺅں گا، ہنی مون پیریڈ 3 ماہ کا ہوتا ہے لیکن ہم نے حکومت کو 7 ماہ کا وقت دیا، 22دسمبر کو مہنگائی کےخلاف احتجاج سے ثابت کرینگے انتخابات سے قبل آنےوالا سونامی کہیں نہیں گیا اور اس احتجاج میں منور حسن، شیخ رشید سمیت دیگر سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے رہنما بھی شریک ہونگے، مولانا فضل الرحمن کا اب سیاست میں کوئی کردار نہیں اوروہ ماضی کا حصہ بن چکے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز فیصل آباد سے سابق رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر خالد امتیاز بلوچ اور سابق ٹاﺅن ناظم راجہ کامران کی تحریک انصاف میں شمولیت کے موقع پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جہانگیر ترین، اعجاز چودھری، ڈاکٹر یاسمین راشد، شفقت محمود، اشتیاق ملک‘ نوید انصاری سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ عمران خان نے کہا کہ ہم نے حکومت کو 7 ما ہ کا وقت دیا تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ حکومت کی راہ میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں، عوام کی تکلیفوں کو دیکھتے ہوئے 22دسمبر کو مہنگائی کے خلاف تاریخی احتجاج کریں گے اور الیکشن سے پہلے والا سونامی ایک مرتبہ پھر نظر آئے گا ۔ اس احتجاج میں دیگر سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کو بھی دعوت دی گئی جبکہ سید منور حسن اور شیخ رشید احمد بھی اس احتجاج میں شریک ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت غریبوں پر ٹیکس لگا رہی ہے جبکہ امیروں کے لئے بلیک منی وائٹ کرنے کیلئے سکیمیں متعارف کرائی جارہی ہیں۔ یہاں امیر کے لئے ایک اور غریب کے لئے دوسرا قانون ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے اپنے دور میں بہت سے اچھے کام بھی کئے جس پر ہم نے انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے لیکن ہمارے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا۔ انہوں نے اور معاملات پر تو سو موٹو لئے لیکن عام انتخابات میں ملک او رجمہوریت کے مستقبل پر ڈاکہ ڈالنے پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔ لیکن انہوں نے جاتے ہوئے 4 حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کے ذریعے گنتی کا کیس دوبارہ لگا کر اچھا کام کیا ہے، اراکین اسمبلی کے ہمراہ انصاف کی امید لگا کر خود سپریم کورٹ جاﺅں گا۔ انہوں نے کہا کہ اب تو حکومت نے خود تسلیم کر لیا ہے انتخابات میں ڈالے جانے والے 60 سے 70 فیصد ووٹ تصدیق نہیں ہو سکتے لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ اسکی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے انہیں سزا دی جائے کیونکہ اس سے انتخابات متنازعہ ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختوانخواہ میں بلدیاتی انتخابات میں ایسا نظام دیا جارہا ہے جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، بلدیاتی انتخابات بائیو میٹرک نظام کے ذریعے ہونگے اور کسی کو نتائج پر انگلی اٹھانے کا موقع نہیں ملے گا۔ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات ڈی سی اوز کی زیر نگرانی قبول نہیں اور اسکے خلاف عدالت سے رجوع کیا جائےگا ہمار امطالبہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات عدلیہ کی نگرانی میں کرائے جائیں۔ ہمارا آج بھی یہی مطالبہ ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں بیشک تاخیر ہو جائے لیکن یہ ایسے نہیں ہونے چاہئیں جیسے عام انتخابات ہوئے اور میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ اگر یہی نظام بر قرار رہا تو آئندہ عام انتخابات نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے مڈٹرم انتخابات کامطالبہ کرنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ جب تک 4 حلقوں کے حوالے سے فیصلہ نہیں آجاتا اس بارے کیا مطالبہ کیا جا سکتا ہے، اس حوالے سے فیصلہ آجائے گاتو پھر اس بارے بھی سوچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں صاف اور شفاف انتخابات نہیں ہونے تو بادشاہت کا نظام قائم کردیا جائے کیونکہ یہاں پہلے ہی چند خاندان قابض ہیں اور انکے بچے اہم عہدوںں پر فائز ہیں۔ بتایا جائے یوتھ لون سکیم کے لئے 100 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں لیکن اپنے خاندان کی ممبر کو اس کی سربراہی دیدی گئی ہے، اسے کس حیثیت میں یہ ذمہ داری دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف واحد سیاسی جماعت ہے جسکے پاس سٹریٹ پاور ہے اگر ہمارے جمہوری حق کی راہ میں رکاوٹ ڈالی گئی تو حالات کی ذمہ داری رکاوٹ ڈالنے پر عائد ہو گی۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمن کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ان کا اب سیاست میں کوئی کردار نہیں وہ ماضی کا حصہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کو سزائے موت دینے کی مذمت کی۔ دریں اثنا قصور سے سابق ایم این اے سردار طفیل احمد خاں اور سابق ایم پی اے چودھری الیاس گجر نے اپنے ساتھیوں سمیت تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کر دیا۔ تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز احمد چودھری، مرکزی رہنماءو سابقہ وزیرخارجہ خورشید محمود قصوری، ندیم ہارون، میاں بختیار قصوری، سابقہ ضلعی ناظم رانا امتیاز علی خاں، مسعود بھٹی، تنویر حیات جوئیہ، سردار محمد حسین ڈوگر اور حسن علی خان کے ہمراہ کوٹ رادھا کشن کا دورہ کیا۔ دورے کے موقع پر سابق ایم این اے سردار طفیل احمد خاں نے اپنے ساتھیوں سمیت تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر صوبائی صدر اعجازاحمد چودھری اور خورشید محمود قصوری نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پارٹی میں نئے شامل ہونے والے ساتھیوں کو خوش آمدید کہتے ہیں، تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی عوامی جماعت بن کر سامنے آئی ہے اور جوق در جوق عوام شمولیت اختیار کر رہے ہیں.
خبر کا کوڈ : 330873
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش